ہے جو مسطور نوشتہ تُو وہی ہے ہُو بہو
اے جری اللہ مثلِ شیر سب کے روبرو
تُونے بڑھا دی یونیسکو میں بھی دیں کی آبرو
اہلِ دانش کے معطّر ہو گئے اذہان جب
بزم میں اسلام کی پھیلائی تو نے مشک بو
سب کے سب محو بگوش ہوش تھے اہلِ نظر
ہو گئے تھے مطمئن سب سن کے تیری گفتگو
آج اسلامی فضائل کا کیا ایسے بیاں
نیک فطرت لوگ اب کرنے لگے ہیں جستجو
کر دیا مسحور نظروں نے تری ہر ایک دل
تجھ سے ملنے کے لیے ہر ایک نے کی آرزو
تیری باتوں کی حقیقت جان لے دنیا اگر
پھر بکھر جائے گا باطل کا بُنا سب تار پُو
کل جسے چاہا تھا دنیا نے دبانا آج وہ
گونج اٹھی ہے فقیرانہ صدا اب چار سُو
تُو نے دکھلا دی ہے دنیا کو صحیح راہِ نجات
کر دیا اللہ نے تجھ کو باَحسن سرخرُو
تُو ہی اک ‘‘وہ بادشاہ آیا’’ زمانے کے لیے
ہے جو مسطور نوشتہ تُو وہی ہے ہُو بہو
اس زمانے میں ہے تعویذِ اماں تیرا وجود
فی زمانہ اس زمیں پر ایک تُو ہے پاک خُو
تیری سرداری کا سایہ ہی رہے ہم پر ہمیش
ڈنکہ باجے تیری شاہی کا جہاں میں کوبکو
دیکھ لیں آنکھوں سے اپنی یہ نظارہ ہم ظفرؔ
قریہ قریہ سے اٹھے اس دَور میں اب وِرد ھُو