حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ یورپ (تئیسواں روز، جمعرات 17؍ اکتوبر2019ء)
اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
جرمنی کی پچیس سے زائد جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 136 افراد کی ملاقات
(فرانکفرٹ جرمنی، 17؍ اکتوبر2019، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) آج حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دورۂ یورپ کا تئیسواں اوردورۂ جرمنی کا پانچواں روزتھا۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزصبح سات بجےمسجد بیت السبوح میں تشریف لائے اور نمازِ فجر پڑھائی۔ اس کے بعد درس القرآن ہوا۔ نمازِ ظہر و عصر دو بجے ہوئیں۔
شام چھے بجے ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا۔ آج ملاقات کے سیشن میں 35 فملیز کے 136 افراد نے اپنے پیارے امام سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ ان خوش نصیب افراد کا تعلق جماعت احمدیہ جرمنی کی پچیس سے زائد جماعتوں سے، جبکہ ایک فیملی کا تعلق پاکستان سے تھا۔
ملاقات کے ختم ہوتے ہی حضور پُر نور نمازوں کی ادائیگی کے لیے مسجد میں تشریف لے آئے ۔ ایک خاتون نے جس کا جوان بچہ ایک لمبے عرصے سے بیمار ہے حضورِ انور کو دکھانے اور دعا لینے کی اجازت لے رکھی تھی۔ حضورِ انور نے مسجد میں رونق افروز ہونے سے پہلے اس بچے کو دیکھا، دعا دی اور اس کی والدہ سے ہمدردی سے گفتگو فرمائی۔ پورے آٹھ بجے نمازیں ادا کی گئیں ۔
کل حضورِ انور فرانکفرٹ سے 60 کلو میٹر کے فاصلہ پر شہرگیزن (Gießen) کے Exhibition سنٹر میں نمازِ جمعہ پڑھانے کے لیے تشریف لے جائیں گے۔ فرانکفرٹ میں آج کل دنیا کا سب سے بڑا Book fare لگا ہوا ہے جس کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لاکھوں افراد فرانکفرٹ میں موجود ہیں۔ پبلشر کمپنیوں نے شہر کے ہرچھوٹے بڑے ہال کو اپنی دسترس میں رکھا ہوا ہے۔ گذشتہ سال کے تجربات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے احبابِ جماعت کی حاضری کے پیشِ نظر انتظامیہ نے حضورِ انور کی اجازت سے یہی فیصلہ کیا کہ نمازِ جمعہ فرانکفرٹ سے باہر کسی کھلے علاقہ میں پڑھا جائے۔
گیزن 80 ہزار آبادی کا شہر ہے جس میں قائم قدیم یونیورسٹی خاص شہرت کی حامل ہے۔ اسی سال یونیورسٹی نے اپنے قیام کے چار سو سال مکمل کیے ہیں۔
اس شہر میں احمدیوں کی آمد 1985ء میں شروع ہوئی اور 1986ء میں 7؍ افراد پر مشتمل جماعت قائم ہوئی۔ مختلف اوقات میں نماز سنٹر بدلتے رہے لیکن 1994ء سے2007ء میں مسجد کی تعمیر تک جماعت میں نماز سنٹر موجود رہا۔ 1986ء میں ہی خدام الاحمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کی تنظیمیں قائم ہو چکی تھیں۔ البتہ یہاں انصار اللہ کا قیام 1994 میں ہوا۔ گیزن جماعت کا شمار خدا کے فضل سے فعّال جماعتوں میں ہوتا ہے۔ عطیہ خون، شہری انتظامیہ کو پودے تحفے میں دینے اور چیریٹی واکس جیسے فلاحی کام جاری رہتے ہیں۔ اس جماعت کی خوش قسمتی ہے کہ 26؍ اگست 1998ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الربع ؒ نے یونی ورسٹی ہال میں ایک تبلیغی میٹنگ سے خطاب کیا جس میں دیگر مہمانوں کے علاوہ 155 البانین افراد نے بھی شرکت کی تھی۔ 28؍ مئی 2012ء کو حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے گیزن میں مسجد بیت الصمد کا سنگ بنیاد رکھا اور پھر تعمیر مکمل ہونے پر 21؍ اگست 2017ء کوحضورانورکے دستِ مبارک سے ہی اس مسجد کا افتتاح ہوا۔
مسجد بیت الصمد کا رقبہ ایک ہزار مربع میڑ ہے۔ مسقّف حصے میں دوسو نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مینارے کی اونچائی 12 میٹر اور گنبد کا قطر 5 میٹر ہے۔
گیزن شہر کا exhibition سینٹر سات بڑے ہالوں پر مشتمل ہے۔ خواتین کے جمعہ پڑھنے کا انتظام ہال نمبر چھے اور سات میں کیا گیا ہے جس کا رقبہ 3550 مربع میٹر بنتا ہے جبکہ مرد حضرات ہال نمبر ایک، دو، تین، چار اور پانچ میں جمعہ پڑھیں گے جن کا رقبہ چار ہزار چھے سو پچاس مربع میٹر بنتا ہے۔
صدر جماعت احمدیہ گیزن کے مطابق دس ہزار احمدی مرد و زن کو جمعے پر خوش آمدید کہنے کے لیے تیاری جاری ہے۔ جبکہ دو ہزار گاڑیاں پارک کرنے کی گنجائش بھی بنائی جا رہی ہے۔
جماعت گیزن کی تجنید میں شامل سوا تین سو کے قریب مرد و زَن اور بچے خدا کے فضل سے کل بروز جمعۃ المبارک منی جلسہ سالانہ پر مہمانوں کی خدمت کے لیے مستعد ہیں۔
[مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ فرمائیے الفضل انٹرنیشنل کے آئندہ شمارے](رپورٹ: عرفان احمد خان، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019ء)