امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ فرانس 2019ء (5؍ تا 7؍ اکتوبر)
فرنچ مہمانوں کے ساتھ پروگرام کے بعد شرکاء کے تأثرات
تقریب بیعت ، اختتامی اجلاس ۔جلسہ سالانہ فرانس کے تیسرے روز کے پروگرام کی روئیداد
فیملی ملاقاتیں۔تقریب آمین۔بیت العطا ءسے مسجد مبارک (Saint Prix)کے لیے روانگی
SARCELLES کے ڈپٹی گورنر کی حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات
…………………………………
05؍اکتوبر2019ءبروزہفتہ (حصہ دوم)
………………………………
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے آج کے خطاب نے غیرمسلم اور غیرازجماعت مہمانوں پر گہرا اثر چھوڑا اور بعض مہمان اپنے جذبات کا اظہار کیے بغیر نہ رہ سکے۔
اس علاقہ کے میئر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب میں بدھ کے دن خلیفۃ المسیح کے استقبال کے لیے یہاں آیا تھا تو جس بات نے سب سے زیادہ مجھے متاثر کیا وہ یہ تھی کہ خلیفۃ المسیح بہت ہی سکون اپنے اندر رکھتے ہیں۔ آج دنیا بھاگ دوڑ میں لگی ہوئی ہے۔ کیا سیاسی لیڈر اور کیا مذہبی لیڈرز سب بے چینی میں مبتلا ہیں۔ لیکن خلیفۃ المسیح باوجود اس کے کہ لمبا سفر کر کے آئے تھے۔ بہت پرسکون تھے اور بہت مسکراتے ہوئے ملے۔
ایک مہمان خاتون Alfonsina Bellio صاحبہ جو پیشہ کے اعتبار سے Anthropologist ہیں انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں خلیفۃ المسیح کے خطاب سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ جب خلیفہ نے یہ بات کی کہ وہ فرانس میں جو مختلف حملے ہوئے ہیں ان کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ اسلام کا ایسے حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خلیفۃ المسیح امن پسند اور کھلے ذہن کے مالک ہیں اور رواداری کو فروغ دیتے ہیں۔
آپ نے اسلام کی جو حقیقی تصویر پیش کی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان آسانی سے مغربی دنیا میں Integrate ہو سکتے ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ مغربی دنیا میں اسلام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ مسلمان باہم مل کر نہیں رہ سکتے وہ غلط کہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو آج کی تقریر سننی چاہیے۔
ایک غیراحمدی مسلمان مرتضیٰ صاحب جن کا تعلق ایران سے ہے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہیں آج احمدیہ کمیونٹی اور خلیفۃ المسیح کے سٹیٹس کا پہلی مرتبہ علم ہوا ہے۔ لوگ دنیا میں اسلام کے خلاف بہت پراپیگنڈہ کرتے ہیں۔ آپ کے خلیفہ نے آج ان سب کا زبردست جواب دیا ہے۔ مسلمانوں کی حالت ایسی ہے کہ ان کو تو اپنے عقیدہ اور ایمان کے بارہ میں علم نہیں۔ ان کو آپ کے خلیفہ سے اسلام سیکھنا چاہیے۔ خلیفہ نے آج واضح کر دیا ہے کہ جہاد اصل میں کیا ہے اور آج کس طرح اس کی غلط تشریحات کی جارہی ہیں۔ خلیفہ نے اسلام کے ابتدائی دور کے واقعات اور آنحضرتﷺ کے جو واقعات پیش کیے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں پہلی دفعہ اتنا پر حکمت خطاب سنا ہے۔
مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک غیراحمدی مہمان سفیان صاحب بیان کرتے ہیں۔ مجھے آج خلیفۃ المسیح کے خطاب سے اس بات کا اندازہ ہوا ہے کہ آپ لوگ ہی حقیقی اور اصل مسلمان ہیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ مسلمان نہیں ہیں۔ وہ بالکل غلط کہتے ہیں۔ مولویوں نے جو مجھے بچپن سے احمدیوں کے بارہ میں سکھایا تھا وہ سب جھوٹ تھا۔ لوگ فرانس میں اسلام سے ،مسلمانوں سے ڈرتے ہیں۔ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ ہم کس طرح اس کا دفاع کریں۔ آج خلیفۃ المسیح نے بہت عمدہ طریق سے دفاع کیا ہے۔
ایک عیسائی مہمان Jacob صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
ایسے پروگراموں کی دنیا میں بہت ضرورت ہے۔ آپ کے خلیفہ مختلف اقوام اور مذاہب میں جو آپس کے فاصلے ہیں۔ ان کو گرا رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیں یہ سمجھایا ہے کہ جو دہشت گرد ہیں ان کے سیاسی مقاصد ہوتے ہیں۔ مذہب ایک اچھی چیز ہے۔ مذہب سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ خلیفہ نے باربار آزادی کی بات کی ہے۔ یہ فرانس کے لوگوں کے لیے ایک نئی بات ہے۔ فرانس کے لوگوں میں اسلام کے بارہ میں بالکل اور سوچ ہے۔
ایک مہمانMaxine Onfray صاحب جو تھنک ٹینک میں کام کرتے ہیں کہنے لگے کہ آج میری زندگی کا بہت پیارا دن ہے۔ جس میں مَیں نے خلیفۃ المسیح کو براہ راست سنا ہے اور دیکھا ہے۔ آپ کے خلیفہ نے بالکل صحیح کہا ہے کہ اس وقت ہم ایک ایسے اندھیرے دور سے گزر رہے ہیںجس میں نفرت پائی جاتی ہے۔ لیکن ساتھ ہمیں یہ بھی سمجھا دیا کہ یہ سب کچھ مذہب کی وجہ سے نہیں ہے اور لوگوں کو اسلام سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ خلیفہ نے جو یہ کہا ہے کہ مذہب کو شدت پسند لوگوں نے Hi jackکر لیا ہے اور اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ بالکل درست کہا ہے۔ میں اس سے متفق ہوں۔
جب مہمان حضور انور کے ساتھ کھانا کھانے کے بعد تصاویر بنوا رہے تھے تو اس وقت ایک خاتون جس کا تعلق کوریا سے تھا اس نے بھی تصویر کی درخواست کی۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ عرض کرتی۔ حضور انور نے فرمایا آپ کا تعلق کوریا سے ہے۔ یہ الفاظ سنتے ہی وہ عورت حیرت سے اچھل پڑی کہ حضور کو کیسے علم ہوا کہ میرا تعلق کوریا سے ہے۔ چنانچہ اس نے اپنے روایتی انداز میں ہاتھ جوڑتے ہوئے اور جھکتے ہوئے بتایا کہ اس کا تعلق کوریا سے ہے۔ بعد ازاں اس نے تصویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔
………………………………
06؍اکتوبر2019ءبروزاتوار
……………………………
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صبح 6بج کر 45منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
آج جماعت احمدیہ فرانس کےجلسہ سالانہ کا تیسرا اور آخری روز تھا۔
پروگرام کے مطابق سوا تین بجےحضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزمردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائےاور بیعت کی تقریب ہوئی۔بیعت کی یہ تقریب MTAانٹرنیشنل کے ذریعہ دنیا بھر کے ممالک میں براہ راست نشر ہوئی اور دنیا کے مختلف ممالک کی جماعتوں نے اس مواصلاتی رابطہ کے ذریعہ اپنے پیارے آقا کی بیعت کی سعادت پائی۔
آج حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےدست مبارک پرالجزائر،مراکش ،بورکینا فاسو، ماریشس، تیونس، فرانس،کیمرون، جزائر قموروز ،ترکی اور کیلیڈونیا سے تعلق رکھنے والے 11؍افراد نے بیعت کی سعادت پائی۔آخر پر حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی۔
بعد ازاں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد جونہی حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جلسہ کی کارروائی کے لیے تشریف لائے تو ساری جلسہ گاہ فلک شگاف نعروں سے گونج اُٹھی۔ احباب نے بڑے جوش کے ساتھ نعرے بلند کیے۔
3بجکر40منٹ پر اختتامی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہواجو مکرم حافظ سلیم طورے صاحب نے کی اور اس کا اردو ترجمہ مکرم منصور احمد مبشر مبلغ سلسلہ سٹراس برگ فرانس نے پیش کیا ۔
بعد ازاں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا عربی قصیدہ بِکَ اَلحَوْلُ یَا قَیُّوْمُ یَا مَنبَعَ الْھُدٰی کے منتخب اشعار مکرم حمزہ بلا ربّی صاحب نے خوش الحانی سے پیش کیے۔
اس کے بعد اسامہ احمد صاحب مبلغ فرانس نے اس قصیدہ کا اردو ترجمہ پیش کیا۔
بعدازاں مکرم مطلوب احمد صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ؎
وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو
جو کچھ بتوں میں پاتے ہو اس میں وہ کیا نہیں
پیش کیا ۔
بعد ازاں پروگرام کے مطابق حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تعلیمی میدان میں نمایا ں کامیابی حاصل کرنے والے 36طلباکو اسناد عطا فرمائیں۔
تعلیمی اسناد حاصل کرنے والے ان خوش نصیب طلباکے اسماء درج ذیل ہیں۔
نعمان رشید۔ اے لیول ہیومن ریسورسز اینڈ کمیونیکیشن
ابصار احمد ۔اےلیول ٹیکنالوجی،انفارمیشن اینڈ ڈیجیٹل سسٹم
Aimene Akkouche۔اےلیول سائنس
شفیق محمد۔بی اے ٹیکنالوجی
مطلوب احمد۔ بی اے الیکٹریکل انجینئرنگ
نصیر احمد راجپوت ۔بی اے اکاؤنٹنسی اینڈمینجمنٹ
محمد فہیم افضل۔ بی اے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
ملک نعمان مظفر۔بی اے ٹیکنالوجی
اسد اللہ۔ بی اے سائنس الیکٹریکل انجینئرنگ
ذیشان رشید۔ Bachelor in Nursing
توصیف افضل۔ BTECہائر نیشنل ڈپلومہ اکاؤنٹنسی اینڈ مینجمنٹ
فرزان احمد۔گریجوایٹ کیمیکل کنٹرول پراسز
سلیمان طارق۔ BTECہائر نیشنل ڈپلومہ الیکٹرانک
Samir Bounpeng۔ماسٹر انٹرنیشنل اینڈ کوآپریٹ فنانس
محمد انور احمد۔ماسٹرز ان ہسٹری(History)
سعید احمد راجپوت۔ماسٹر فنانس
حسان احمد۔ماسٹر ٹیکنالوجی
احمدChettih۔ ماسٹر سائنس ،ٹیکنالوجی اینڈ ھیلتھ
فہد محمود بٹ۔ماسٹر پروفیشنل اِنْ مینجمنٹ، کوالٹی (client relationship management)
وجاہت چوہدری۔ماسٹر ان مارکیٹنگ اینڈ کمرشل ڈویلپمنٹ
تمثال ملک۔ماسٹر مینجمنٹ آف انفارمیشن سسٹم
ھادی جمال احمد۔ ماسٹر مینجمنٹ
محمد عمانPereخالد محمود۔ماسٹر پبلک ایڈمنسٹریشن
ابراہیمChettih۔ماسٹرIntellectual PropertyLaw
Khan Ahmer۔اےلیول بیالوجی
غلام اعجاز یاسر۔ماسٹرEmbedded system Engineering
محمد کاہلوں۔ Advocate in the bar of Strasbourg
Baijan Nourou Dine۔ماسڑ سائبر سکیورٹی
عادل احمد۔BTECہائرنیشنل ڈپلومہ اکاؤنٹنسی اینڈ کوآپریٹ مینجمنٹ
شکیل احمد۔ڈپلومہ آف مینجمنٹ اینڈ اکاؤنٹسی
Dapa Sacko۔پی ایچ ڈی MRI
ندیم احمد خان ۔ماسٹر بزنس ایڈمنسٹریشن
سیّد حسین علی ۔ماسٹرز
Louis le Chevallier ۔ماسٹرز ایڈمنسٹریٹو افیئرز
رحمان بشیر ۔ماسٹر ہیومن اینڈ سوشل سائنس
عطا ءالعلیم۔
تعلیمی ایوارڈ کی تقریب کے بعد 4بجکر12منٹ پر حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اختتامی خطاب فرمایا۔
(اس خطاب کا خلاصہ الفضل انٹرنیشنل 11؍اکتوبر 2019ء کے شمارہ میں شائع ہو چکا ہے۔ اس خطاب کا مکمل متن حسب طریق الگ سے شائع کیا جائے گا۔)
حضورِانور کا خطاب پانچ بج کر پندرہ منٹ تک جاری رہا۔
اس کے بعد حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی۔
دعا کے بعد حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ کی کل حاضری کا اعلان فرمایا کہ
امیر صاحب کی طرف سے جو حاضری کی رپورٹ ملی ہے اس کے مطابق جماعت فرانس کی حاضری 1441ہے۔ غیر از جماعت کی تعداد 130ہے۔ مردوں کی کل تعداد 1638ہے خواتین کی 1095 ہے ۔ اس طرح ٹوٹل حاضری 2733ہے۔ یہاں بھی ہمسایہ اور دوسرے 21 ممالک کی نمائندگی ہے۔
بعد ازاں خدام اور اطفال کے مختلف گروپس نے باری باری دعائیہ نظمیں اور ترانے پیش کیے۔
سب سے پہلے عرب نوجوانوں نے عربی زبان میں قصیدہ پیش کیا۔ بعدازاں خدام نے اردو زبان میں ایک دعائیہ نظم پیش کی۔اس کے بعد بنگالی نوجوانوں نے بنگلہ زبان میں ایک ترانہ پیش کیا۔
اس کے بعد اطفال الاحمدیہ فرانس کے ایک گروپ نے خوش الحانی کے ساتھ نظم
ہم احمدی بچے ہیں کچھ کر کے دکھا دیں گے
شیطاں کی حکومت کو دنیا سے مٹا دیں گے
پیش کی۔
بعد ازاں خدام کے ایک گروپ نے پنجابی زبان میں نظم پیش کی ۔اس کے بعد واقفین نو کے گروپ نے دعائیہ نظم پیش کی۔
آخر پر افریقن احباب نے مل کر اپنے مخصوص انداز میں اپنا پروگرام پیش کیا اور کلمہ طیبہ کا ورد کیا اور آخر پر بڑے بھرپور اور پُرجوش انداز میں نعرہ ہائےتکبیر بلند کیے۔
اس پروگرام کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پروگرام کے مطابق سوا چھےبجے حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔
آج شام کے اس سیشن میں 32 فیملیز کے 107 احباب نے اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ اس کے علاوہ 25 افراد نے انفرادی طور پر ملاقات کی سعادت پائی ۔
ہر ایک نے باری باری اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔
ملاقات کرنے والوں میں تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک دوست خلیل اسباعی صاحب بھی تھے۔انہوں نے آج حضور انور کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت بھی پائی تھی۔
کہنے لگے کہ اگرچہ میں نے چند سال قبل بیعت کی تھی لیکن آج زندگی میں پہلی مرتبہ اپنے آقا کے دست مبارک پر بیعت کی ہے ۔میں پیدا تو ایک مسلمان گھرانے میں ہوا تھا لیکن آج مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ میں نئے سرے سے پیدا ہوا ہوں۔آج مجھے ایک نئی زندگی عطا ہوئی ہے جب میں نے حضور انور کو دیکھا تو مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ ایک فرشتہ کو دیکھ رہا ہوں۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام ساڑھے آٹھ بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہال میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔
حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے درج ذیل 27بچیوں اور بچوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔
آمین کی تقریب میں شمولیت کی سعادت پانے والے ان بچیوں اور بچوں کے اسماء درج ذیل ہیں۔
عزیزات عیشہ منصور، ایمان عطاء، سبیکہ رضوان ، تابینہ شاد، یاسمین شیراز، انیلہ حسن، تبینہ کاہلوں، کشف موقیت، سبیکہ اظہر، حانیہ ضیاء، واشمہ شاہد، حمنہ احسن ۔
عزیزان یوسف خاقان سکندر شاہ، یوسف عرشمان غنی شاہ،جہانزیب تنویر رحمان، سمیر کمال احمد دین، خاقان لبیب،فرید رحمان، طاہر احمد، ملک سلمان احمد، خاقان نصیر، نعمان احمد، انتصار احمد، محمد کامران،مغفور احمد، شاہ حسیب طیب، عزیزم امن منصور۔
آمین کی تقریب کے بعد حضور انور نے نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
…………………………………………………………………………
آج بیعت کرنے والے بعض نو مبائع احباب نے اپنے تاثرات کااظہارکیا۔
٭…جزائر قموروز (Comoroseis)سے تعلق رکھنے والے ایک نو مبائع احمد صاحب نے بیان کیا کہ جماعت احمدیہ دلیل سے بات کرتی ہے اور دلیل کے ساتھ قائل کرتی ہے۔ آپ کو بس صرف اس وجہ سے بات نہیں ماننی پڑتی کہ بس ملاں نے کہہ دیا تو اسی طرح کرنا ہے ۔ میں نے آج خلیفۃ المسیح کے ہاتھ پر بیعت کی ہے احمدی ہونے کے بعد مجھے بہت سکون حاصل ہوا ہے۔
فرانس کے ایک نو مبائع فلورنٹ صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ مجھے حضور انور کے دست مبارک پر براہِ راست بیعت کی سعادت حاصل ہوئی یہ میری زندگی میں میرے لیے بہت جذباتی واقعہ ہے۔
٭…ایک نو مبائع خاتون Therese Le Coq نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
میں پہلے افریقہ میں تھی اور مذہب سے کافی لگاؤ تھا لیکن جب سے میں یورپ آئی ہوں آہستہ آہستہ مذہب سے دور ہوگئی ۔ جلسہ پر آنے سے قبل میں بیمار تھی لیکن جلسہ پر آکر میری جسمانی بیماری دور ہوگئی اور اس جلسہ کے ماحول نے مجھے پھر سے دین کی دولت عطا کردی اور یہی وجہ ہے کہ میں نے احمدی ہونے کا فیصلہ کیا اور بیعت کرلی۔
اس کے خاوند نے کہا جب سے میری اہلیہ نے جلسہ میں شرکت کرکے بیعت کی ہے یہ باقاعدگی سے پنجوقتہ نماز ادا کر رہی ہے۔ جبکہ اس سے پہلے تو یہ مسلمان بھی نہیں تھی۔
فرانس سے بیعت کرنے والے ایک دوست لوئیس صاحب نے کہا کہ آج میری خوشی کی انتہا نہیں ہے ۔ بیعت کر کے بہت اچھا اور سکون محسوس کر رہا ہوں اور انشاء اللہ آئندہ بھی بہت اچھا رہوں گا۔
………………………………………………
07؍اکتوبر2019ءبروزسوموار
………………………………………………
حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 6بج کر 45منٹ پر تشریف لاکر نماز فجر پڑھائی۔ نمازکی ادائیگی کے بعد حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
آج پروگرام کے مطابق بیت العطاء (جلسہ گاہ سے) مسجد مبارک Saint Prix کے لیے روانگی تھی۔
پروگرام کےمطابق 11بج کر20منٹ پر حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصہ سے باہر تشریف لائے اور دعا کروائی اور اس موقع پر موجود احباب و خواتین کو السلام علیکم کہا اور یہاں سے قافلہ روانہ ہوا۔ یہاں سے جماعت کے مرکزی مشن ہاؤس ؍ سینٹر دارالسلام اور مسجد مبارک Saint Prixکا فاصلہ 60 کلو میٹر ہے۔
فرانس میں جماعت احمدیہ کا یہ پہلا مرکزی مشن ہاؤس اور پہلی مسجد ہے Saint Prix کا علاقہ پیرس کے نواحی علاقوں میں سے ہے۔ حضور انور کو خوش آمدید کہنے کے لیے پیرس کی مختلف جماعتوں سے احباب جماعت مرد و خواتین صبح سے ہی جمع ہونے شروع ہوگئے تھے۔ 12بج کر20منٹ پر جب حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی گاڑی مشن ہاؤس کےاحاطہ میں داخل ہوئی تو حضور انور کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہر طرف ہاتھ فضا میں بلند تھے اور بچیوں کے گروپس خیر مقدمی گیت پیش کر رہے تھے۔ اھلاً و سھلاً و مرحبا یا امیر المومنین کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں۔
جب حضورانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گاڑی سے باہر تشریف لائے تو ایک طفل عزیزم فرید احمد نے حضورانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں پھول پیش کیے اورایک بچی عزیزہ عیشہ منصور نے حضرت بیگم صاحبہ مد ظلہا العالیٰ کی خدمت میں پھول پیش کیے۔
حضور انور نے اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا اور اپنے رہائشی حصہ کی طرف تشریف لے گئے۔ مشن ہاؤس کے ساتھ بعض نئے حصے بنائے گئے تھے۔ حضور انور نے ان کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ امیر صاحب فرانس نے بتایا کہ ایک طرف مجلس انصار اللہ فرانس کا دفتر بنایا ہے اور ایک دوسرے حصہ میں فنانس کا دفتر بنایا ہے اور ایک میٹنگ روم بھی بنایا گیاہے۔
بعد ازاں حضور انور اپنی رہائش گاہ میں تشریف لے گئے۔2بج کر15 پر حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مبارک تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔پروگرام کے مطابق 5بج کر15منٹ پر حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے۔
مشن ہاؤس کے قریب علاقہ SARCELLES کے ڈپٹی گورنر MR.DENIS DOBO SCHO ENENBERG حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے ملاقات کے لیے آئے ہوئے تھے۔
موصوف نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ مشن ہاؤس کے قریبی علاقہ SARCELLESکے ڈپٹی گورنر ہیں۔
حضور انور نے دریافت فرمایا کہ آپ کے تحت کتنی آبادی ہے اور کتنے شہر و قصبات ہیں۔ اس پر گورنر نے عرض کیا کہ 62 مختلف شہر اور قصبات وغیرہ ان کے ماتحت ہیں اور ان کے ریجن میں 4 لاکھ 72 ہزار لوگ ہیں۔حضور انور کے استفسار پر موصوف نے بتایا کہ فرانس میں گزشتہ دنوں جو پروٹیسٹ ہوئے تھے وہ زیادہ تر پیرس میں ہوئے تھے۔ ان کے علاقہ میں بہت کم تھے، کچھ حد تک تھے۔
حضور انور نے فرمایا یہ ہنگامے ہوئے تھے اور لوگ سڑکوں پر آئے تھے اس کی وجہ کیا تھی۔ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ اکنامک وجوہات بھی ہیں ۔ بے روزگاری ہے، کچھ BROKEN HOME سے بھی آتے ہیں یہ بھی وجہ ہے۔ لیکن ہم کوشش کرتے ہیں کہ JOBS مہیا کریں ۔ بچوں کے لیے اسکولز مہیا کریں ، ٹرانسپورٹ کو بہتر کریں۔ لیکن یہ کام آسان نہیں ہے۔
انہی دنوں پولیس سٹیشن پر حملہ ہوا تھا اور حملہ آور نے اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کیا تھا، اس کا ذکر ہوا۔حضور انور نے فرمایا ۔ جس نے حملہ کیا تھا اس نے تو کچھ عرصہ قبل اسلام قبول کیا تھا۔ وہ تو شادی کےلیےمسلمان ہواتھااسےکیا پتہ ہو سکتا ہے کہ اسلام کی تعلیم کیا ہے ۔ جو لوگ بھی (RADICALISE) ہوتے ہیں ۔ جن مولویوں سے بھی ان کا رابطہ ہوتا ہے وہ اصل اسلام پر عمل نہیں کرتے اور جو وہ سکھاتے ہیں اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ بہت افسوس ہوا ہے کہ آپ کے پولیس کے معصوم لوگ قتل کیے گئے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا:اس وقت تو پوری دنیا میں ڈسٹربنس ہے صرف فرانس میں نہیں ہے۔ یو کے میں بھی بریگزٹ کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔ حضور انور نے دریافت فرمایا آپ اپنی اس پوسٹ کے لیے باقاعدہ منتخب ہوتے ہیں یا آپ کو نامزد کیا جاتا ہے؟
اس پر موصوف نے عرض کیا کہ صدر اور وزیر اعظم نے ان کا تقررکیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں ڈپلو میٹ رہا ہوں، جرمنی ، کروشیا اور کینیا میں کام کیا ہے۔ فرنچ ایمبیسیز میں کلچرل کونسلر رہا ہوں۔
اس پر حضور انور نے فرمایا :یہ بھی وجہ ہے کہ آپ کا جماعت سے اچھا تعلق ہے ۔حضور انور نے فرمایا ہم جہاں بھی ہیں بڑی امن پسند کمیونٹی ہیں۔ کینیا میں بھی ہماری کمیونٹی ہے۔ مساجد ہیں مختلف شہروں میں اور سینٹرز ہیں ابھی فرانس میں ہم نے ایک فارم لینڈ پر جلسہ کیا ہے۔ بہت اچھی اور خوبصورت جگہ ہے۔ یہاں سے 40 کلومیٹر دور ہے مجھے ذاتی طورپر شہروں کی نسبت اس طرح کے کھلے علاقے زیادہ پسند ہیں۔
آخر پر زراعت کے حوالہ سے بھی مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔ یہ ملاقات 6 بجکر 25 منٹ تک جاری رہیں۔ آخر پر موصوف نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔
…………………………………………………(باقی آئندہ)