’’اب تقویٰ میں ترقی وہی کریں گے جونظامِ خلافت سے جڑے رہیں گے‘‘
خصوصی پیغام امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بر موقع سالانہ اجتماع مجلس انصار اللہ بھارت
پیارے ممبران مجلس انصاراللہ بھارت
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ
الحمدللہ کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقدکرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔اللہ تعالیٰ تمام انصارکو اس بابرکت موقعہ سے بھرپوراستفادہ کی توفیق عطافرمائے۔آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میں اس موقع پرآپ کو چند نصائح کرنا چاہتاہوں۔
یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑااحسان ہے کہ آپ نے امام الزمان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کوماننے اور خلافتِ احمدیہ سے وابستہ ہونے کی توفیق پائی۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بارہااپنی پیاری جماعت کو تقویٰ میں ترقی کرنے کی نصیحت فرمائی ہے اوراس کے حصول کے لیے رہ نمائی بھی فرمائی ہے۔چنانچہ آپ فرماتے ہیں :
‘‘ ایک ضروری بات یہ ہے کہ تقویٰ میں ترقی کرو ترقی انسان خودنہیں کرسکتاتھا جب تک ایک جماعت اور ایک اس کا امام نہ ہو ۔اگر انسان میں یہ قوت ہوتی کہ وہ خودبخود ترقی کرسکتا توپھر انبیاء کی ضرورت نہ تھی ۔تقویٰ کے لیے ایک ایسے انسان کے پیداہونے کی ضرورت ہے جو صاحب کشش ہو اور بذریعہ دعا کے وہ نفسوں کو پاک کرے ۔دیکھو اس قدر حکماء گذرے ہیں کیا کسی نے صالحین کی جماعت بھی بنائی ہرگزنہیں اس کی وجہ یہی تھی کہ وہ صاحبِ کشش نہ تھے ، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے بنادی ۔بات یہ ہے کہ جسے خداتعالیٰ بھیجتاہے اس کے اندر ایک تریاقی مادہ رکھا ہوا ہوتا ہے۔ پس جو شخص محبت اور اطاعت میں اس کے ساتھ ترقی کرتاہے تو اس کے تریاقی مادہ کی وجہ سے اس کے گناہ کی زہردورہوتی ہے اور فیض کے ترشحات اس پربھی پڑنے لگتے ہیں۔’’
(ملفوظات جلدسوم صفحہ 626تا627)
پس اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میںحضورصلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق اور اپنے نہایت پیارے وجود مسیح و مہدی کو بھیجا پھران کی جانشینی میں خلفاء کا دائمی سلسلہ بھی جاری فرمایا۔اب تقویٰ میں ترقی وہی کریں گے جونظامِ خلافت سے جڑے رہیں گے ۔ انہیں کو گناہوں سے نجات ملے گی جو خلافت سے محبت اور اطاعت میں ترقی کرتے رہیں گے۔ دیکھیں یہ اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑااحسان ہے کہ اس نے خلیفۂ وقت کے قریب ہونے کے لیے ایم ٹی اے کا ذریعہ بھی عطا فرمایا ہے ۔آپ تمام خطباتِ جمعہ اورمختلف مواقع کے خطابات براہ راست سن سکتے ہیں ۔اس لیے خودبھی اوراپنے اہل و عیال کو ایم ٹی اے سے جوڑیں اورجونیک باتیں سنیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں تاکہ اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے جوچاہاہے کہ مسیح موعود کے ذریعہ دیگرادیان پراسلام کا غلبہ ہو اورسب دنیاایک وجود کی طرح ہوجائے آپ بھی اسی وحدت کی لڑی میں پروئے رہیں ۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
‘‘خداتعالیٰ چاہتاہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آبادہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا اُن سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دینِ واحد پر جمع کرے ۔یہی خداتعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لیے میںدنیا میں بھیجا گیاہوں۔’’
(رسالہ الوصیت۔ روحانی خزائن جلد20صفحہ306تا307)
پس خلافت کی حبل اللہ کو ہمیشہ مضبوطی سے تھامے رکھیں ۔یہ بات بھی ہمیشہ یادرکھیں کہ خلافت کے ساتھ عبادت کا بڑاتعلق ہے ۔اور عبادت کیاہے ؟نمازہی ہے ۔جہاں مومنوں سے دلوں کی تسکین اور خلافت کا وعدہ ہے وہاں ساتھ ہی اگلی آیت میں اَقِیْمُواالصَّلٰوۃَ کا بھی حکم ہے ۔پس تمکنت حاصل کرنے اور نظامِ خلافت سے فیض پانے کے لیے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ نمازقائم کرو۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
‘‘نمازسے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں ہے۔کیونکہ اس میں حمدالٰہی ہے ،استغفارہے اور درودشریف ۔تمام وظائف اور اَورادکا مجموعہ یہی نمازہے اور اس سے ہرایک قسم کے غم وھم دورہوتے ہیں اورمشکلات حل ہوتے ہیں ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اگرذرابھی غم پہنچتا توآپ نمازکے لیے کھڑے ہوجاتے۔ اوراسی لیے فرمایاہے
اَلَا بِذِکْرِاللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ۔
اطمینان اور سکینتِ قلب کے لیے نمازسے بڑھ کر اورکوئی ذریعہ نہیں ۔’’(ملفوظات جلد سوم صفحہ310تا311)
یادرکھیں کہ نمازہرمسلمان پر فرض ہے ۔قرآن شریف اوراحادیث میں اس کی بہت تاکید کی گئی ہے۔کوئی ناصر ایسا نہیں ہوناچاہیے جو پنجوقتہ نمازوں میں غافل ہو۔اللہ تعالیٰ عملی اصلاح کو پسند کرتاہے ۔ان لوگوں کو بہترین اجر عطا فرماتا ہے جو حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا خیال رکھتے ہیں ۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
‘‘خداتعالیٰ چاہتاہے کہ عملی راستی دکھاؤ تاوہ تمہارے ساتھ ہو۔رحم ،اخلاق ، احسان ،اعمال حسنہ ،ہمدردی اور فروتنی میں اگرکمی رکھو گے تومجھے معلوم ہے اورباربارمیں بتلاچکاہوں کہ سب سے اول ایسی ہی جماعت ہلاک ہوگی۔موسیٰ علیہ السلام کے وقت جب اس کی امت نے خداتعالیٰ کے حکموں کی قدرنہ کی توباوجودیکہ موسیٰ ان میں موجودتھا مگرپھربھی بجلی سے ہلاک کئے گئے۔’’(ملفوظات جلد 4صفحہ 112)
آپ خوش قسمت ہیں کہ ہرسال اجتماع کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری بستی میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ نہایت بابرکت موقع ہے۔اسے دعاؤں اور ذکرِ الٰہی میں گزاریں۔اللہ تعالیٰ کے زیادہ سے زیادہ افضال سے فیضیاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹیں اوراس نیک اثرکو تادیراپنے اندرسموئے رکھیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کو ان تمام نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین
والسلام
خاکسار
(دستخط) مرزا مسرور احمد
خلیفة المسیح الخامس