سٹراس برگ میں پریس کانفرنس
امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ فرانس 2019ء
پیرس سے روانگی اورسٹراس برگ میں ورود مسعود
’’مسجد مہدی‘‘ سٹراس برگ کا افتتاح
………………………………………………
09؍اکتوبر2019ءبروزبدھ
………………………………………………
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 6بج کر45 منٹ پر مسجد مبارک تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔ صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
پیرس سے روانگی اور سٹراس برگ میں ورود مسعود
آج پروگرام کے مطابق جماعتی مرکز دارالسلام Saint Prix (پیرس) سے فرانس کے مشرقی حصہ میں واقع شہر Strasbourg کے لیے روانگی تھی۔یہاں سے سٹراس برگ کا فاصلہ 513کلومیٹر ہے۔
احباب جماعت مرد وخواتین صبح سے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو الوداع کہنے کے لیے مشن ہاؤس میں جمع ہونے شروع ہوگئے تھے۔ پروگرام کے مطابق 12بج کر 10منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضور انور نے اپنا ہاتھ بلند کر کے سب حاضرین کو السلام علیکم کہا اور اجتماعی دعا کروائی۔
بعد ازاں قافلہ سٹاس برگ کے لیے روانہ ہوا۔ بہت لمبا سفر ہونے کی وجہ سے راستہ میں رک کر نماز ظہر وعصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ پروگرام کے مطابق 165کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد 2بج کر5منٹ پر Chalons En Champgne ضلع کے علاقہ Reims میں واقع ہوٹل ‘‘Les Crayeres’’آمد ہوئی۔ اس ہوٹل کے ایک ہال میں نمازوں کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 2بج کر 30منٹ پر اس ہال میں تشریف لا کر نماز ظہر وعصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد قریباً 3بج کر 55منٹ پر آگے سفر پر روانگی ہوئی۔ اب یہاں سے سٹراس برگ کا فاصلہ 348کلومیٹر تھا۔ آگے مسلسل سفر جاری رہا اور شام 7بج کر 45منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مسجد مہدی سٹراس برگ (Strasbourg) میں ورود مسعود ہوا۔ مسجد مہدی اور جماعت کا یہ سینٹر سٹراس برگ کے نواحی علاقہ Hurtigheim میں واقع ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جونہی گاڑی سے باہر تشریف لائے تو احباب جماعت مردوخواتین اور بچوں بچیوں نے بڑے والہانہ اور پرجوش انداز میں اپنے پیارے آقا کا استقبال کیا۔ آج یہاں کے احباب کے لیے انتہائی خوشیوں، مسرتوں اور برکتوں والا دن تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مبارک قدم پہلی بار ان کی سرزمین پر پڑے تھے۔ ہر ایک مرد، عورت، چھوٹا بڑا، نوجوان بوڑھا خوشی و مسرت سے معمور تھا یہ ایک ایسا دن تھا جو اس جماعت میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استقبال اور حضور کو خوش آمدید کہنے کے لیے شہر کی کونسل کے نائب میئر Claude Grimm اور کیبنٹ کے ایک اور ممبر Suzy Piecko صاحب بھی آئے ہوئے تھے۔ ان دونوں نے حضورانور کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ وہ ہفتہ والے دن کے پروگرام میں بھی آئیں گے۔ حضور انور نے ان کا یہاں آنے پر شکریہ ادا کیا۔
اسی طرح جھنڈا بردار ایسوسی ایشن کی صدر Denise Babyloneبھی اپنی ایسوسی ایشن کے دو ایسے ریٹائرڈ فوجی افسران کے ساتھ حضور انور کے استقبال کے لیے موجود تھیں جنہوں نے الجزائر کی جنگ لڑی تھی۔ حضور انور کے دریافت فرمانے پر موصوفہ نے عرض کیا کہ ان کا تعلق کیرالہ انڈیا سے ہے۔
بعدازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔ 8بج کر 50منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مہدی تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔ یہاں سٹراس برگ میں حضور انور کا قیام مسجد سے ملحقہ رہائشی حصہ میں ہے۔
سٹراس برگ (Strasbourg) کا تعارف اور احمدیت کا نفوذ
سٹراس برگ (Strasbourg) شہر سے ملحقہ علاقہ جہاں مسجد مہدی تعمیر ہوئی ہے۔ یہ ایک قصبہ ہے جس کا نام Hurtigheimہے۔ یہ قصبہ صوبہ Grand Estکے ضلع Bas Rhin میں واقع ہے اور سٹراس برگ شہر سے 13کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ صوبہ Grand Estکا پرانا نام Alsaceہے۔ اس علاقہ میں فرانسیسی زبان کے علاوہ لوکل زبان Alsacianبھی بولی جاتی ہے۔ اس علاقہ کا ایک مشہور دریا Rhinہے جو فرانس اور جرمنی کی سرحد پر بہتا ہے۔
سٹراس برگ کے علاقہ میں سب سے پہلے احمدی مکرم مرید احمدصاحب 1981ء میں جرمنی سے یہاں آ کر آباد ہوئے تھے۔ یہاں نماز کا اہتمام وقتاً فوقتاً مختلف گھروں میں ہوتا رہا۔ گزشتہ 20/25سال سے جماعت اس علاقہ میں مسجد اور مشن ہاؤس کے لیے جگہ ڈھونڈ رہی تھی لیکن کامیابی نہ ہوتی تھی۔ کوئی نہ کوئی روک پڑجاتی تھی اور بعض دفعہ کونسل اجازت نہیں دیتی تھی۔
سال 2010ء میں جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے فرانس کے ایک سفر کے دوران سٹراس برگ تشریف لائے تو الجزائر کے ایک احمدی دوست عبدالحلیم کے گھر بھی گئے۔ انہوں نے اپنے گھر کی Basement میں نماز سینٹر بنایا ہوا تھا۔ حضور انور اس نماز سینٹر میں تشریف لے گئے۔ جائے نماز اور کتابیں پڑی ہوئی تھیں۔ حضور انور نے امیر صاحب فرانس کو مخاطب کر کے فرمایا کہ جب یہاں مسجد بنے گی تب بھی اس کو نماز سینٹر بنائے رکھنا ہے۔
مسجد مہدی کی تعمیر اور تعارف
سٹراس برگ شہر کی دنیاوی اہمیت بھی ہے۔ یہاں یورپین پارلیمنٹ، یورپین کونسل، یورپین انسانی حقوق کی عدالت ہے۔ یورپ میں یہ شہر اپنا مقام رکھتا ہے۔ حضور انور نے یہ الفاظ فرمائے کہ یہاں ایک مسجد بنائیں تو اللہ تعالیٰ نے دو سال کے اندر اندر ایسے سامان پیدا کر دیے کہ سال 2012ء میں جماعت کو یہاں 2640مربع میٹر پر مشتمل ایک ایسا قطعہ زمین خریدنے کی توفیق ملی۔ جس پر ایک بڑی عمارت پہلے سے بنی ہوئی تھی۔ یہ تین منزلہ عمارت 15کمروں پر مشتمل ہے اور عمارت کے ساتھ ایک بڑا ہال بھی تھا۔ یہ جگہ 4لاکھ 20ہزار یورو میں خریدی گئی۔ جگہ خریدنے کے بعد کونسل میں کاغذات کی تیاری اور مختلف امور کی تکمیل اور پلاننگ اور نقشہ جات کی منظوری کے لیے کارروائی ہوتی رہی۔ بالآخر 6جون2016ء کو کونسل کی طرف سے مسجد بنانے کی اجازت مل گئی۔ اسی وقت حضور انور کی خدمت میں اطلاع دی گئی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ‘‘خداتعالیٰ آپ کو ایک خوبصورت مسجد بنانے کی توفیق دے۔’’
چنانچہ اب جو مسجد تعمیر ہوئی ہے اس میں قانونی طور پر 250؍افراد کے لیے نماز پڑھنے کی جگہ ہے۔ ایک جماعتی دفتر اور ایک لجنہ کا دفتر بھی ہے۔ ایک لائبریری بھی ہے۔ ایک بڑا ملٹی پرپز ہال بھی ہے۔ جس کو مختلف پروگراموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسے نماز کے لیے استعمال کیا جائے تو مزید 125؍افراد آسکتے ہیں۔ اسی طرح پہلے والی عمارت کو جس میں 15کمرے ہیں۔ اس کے ایک حصہ کو دوبارہ مرمت کر کے تیار کیا گیا ہے۔
مربی ہاؤس کے 4کمرے، ایک ٹائلٹ اور ایک باتھ روم ہے۔ اس کے علاوہ ایک رہائشی اپارٹمنٹ ہے۔ جس میں پانچ کمرے (دوبیڈروم) ایک دفتر، ایک سٹنگ روم، کچن، ٹائلٹ، باتھ روم ہیں۔ اس کے علاوہ گراؤنڈ فلور پر 4بیڈرومز، ایک دفتر، باتھ روم اور ٹائلٹ بنائے گئے ہیں۔
مسجد میں 6باتھ روم اور وضوکرنے کے لیے جگہیں بھی ہیں۔ چار کونوں والا ایک مینار مسجد کے دائیں حصہ میں بنایا گیا ہے۔ جس کی اونچائی آٹھ میٹر ہے اور اس پر ایک چھوٹا سا گنبد بھی رکھا گیا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر میں بڑی کثرت سے وقارعمل کیا گیا۔ آرکیٹکٹ نے ایک ملین یورو کا تخمینہ دیا تھا جبکہ وقارعمل کے ذریعہ بہت بچت ہوئی اور اس مسجد کی تعمیر 5لاکھ 30ہزار یورو میں مکمل ہوئی۔
اس مسجد کا قطعہ زمین ایک کونے کا پلاٹ ہے اور دو اطراف سڑکیں ہیں اور اردگرد کا علاقہ ایک کھلا علاقہ ہے اور کھیت ہیں۔ جس کے باعث مختلف اطراف سے آنے والوں کو اس مسجد کی عمارت دور سے نظر آتی ہے۔ یہ مسجد ان شاء اللہ العزیز اس علاقہ میں ہدایت کا روشن مینار ثابت ہوگی۔
………………………………………………
10؍اکتوبر2019ءبروزجمعرات
………………………………………………
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 6:30 بجے مسجد مہدی میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز فجر کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔ صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
2:15بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مہدی تشریف لا کر نماز ظہروعصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔ پچھلے پہر بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
فیملی ملاقاتیں اور احباب کے تاثرات
پروگرام کے مطابق 6:15بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس سیشن میں 33فیملیز کے 120؍افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والی فیملیز سٹراس برگ کی جماعت سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان سبھی نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔ ان میں بعض احباب اور فیملیز کی ملاقات بہت لمبے عرصے کے بعد ہوئی۔ ملاقات کرنے والے یہ سبھی دوست اپنے پیارے آقا کے قرب اور دیدار سے فیضیاب ہوئے۔
ا یک دوست نے عرض کیا کہ میری ملاقات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے 10سال بعد ہوئی ہے۔ حضور انور نے بڑی شفقت کے ساتھ ہمارا ہاتھ پکڑا۔ ہمارے لیے دعا کی اور تصویر کا موقع دیا۔10سال کے بعد دل ہلکا محسوس ہورہا ہے کہ اتنے عرصہ بعد ہمیں یہ سعادت نصیب ہوئی ہے اور پیارے آقا سے ملاقات کی گھڑی نصیب ہوئی ہے اور دل کو سکون عطا ہوا ہے۔
ایک دوست نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حضور انور ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ہماری ملاقات 11سال کے بعد ہوئی۔ اس سے قبل 2008ء میں ملاقات ہوئی تھی، جب حضور فرانس آئے تھے۔ پہلے تو ہماری ملاقات ہو نہیں رہی تھی اور ہمیں ہی پتہ ہے کہ ہم پر کیا بیت رہی تھی۔ یہاں پر جب ہمیں ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی ہے وہ ہم بیان نہیں کر سکتے حضور سے مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ لوگ پروانوں کی طرح شمع پر اکٹھے ہو گئے ہیں۔ ہر ایک کی خواہش ہے کہ پیارے آقا کو ملے اور اپنے آقا کے نزدیک رہے۔ جو غیر لوگ ہیں وہ اس نعمت سے دور ہیں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دل موڑ دے اور ان کو خلافت کے چھاؤں تلے لے آئے۔
ایک دوست نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حضور انور ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کر کے دلی جذبات بیان سے باہر ہیں۔ گیارہ سال بعد پیارے آقا آئے ہیں اور وہ دن ایسے گزرے ہیں کہ پتہ نہیں چلا۔ محبت کا ایک احساس رہا ہے جو کہ اب بھی ہمیں ٹھنڈ ک دے رہا ہے۔ پیارے آقا کا پُررونق چہرہ دیکھ کر ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ جو باتیں دل میں ہوتی ہیں وہ بھول جاتی ہیں اور یادنہیں آتیں۔ جب بھی ملاقات کی ہے ایسے لگتا ہے نئی ملاقات ہے۔
ایک دوست نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ خدا کا نمائندہ زمین میں گھوم رہا ہے اور ہم اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتے۔ بچوں کو پیار ملا، دعائیں ملیں اور ہمیں دنیا میں کیا چاہیے۔ حضور انور کافرانس آنا دراصل اللہ تعالی کی طرف سے فرانس کے لیے بہت فضل اور برکت کا باعث ہے۔ میں مسجد کمیٹی کا بھی ممبر ہوں، میں نے یہ بات حضور انور کو بھی بتائی تو حضور انور نے مجھے فرمایا کہ میں نے آپ کا نام لیا تھا، آپ تو ناصر ہیں، میں نے کہا جی حضور جب میں مسجد بنارہا تھا تو میں خادم تھا اب ناصر ہوں۔ حضور انور نے فرمایا جاؤ ایک اور مسجد بناؤ۔ میں نے کہا حضور آپ نے فرمادیا ہے ان شاء اللہ تعالیٰ تین سال کے اندر اندر مسجد بن جائے گی۔ میرے ذمہ دیواریں کھڑی کرنا، فرش کا کام، باتھ اور ٹائلٹ اور رنگ وروغن کا کام تھا۔
ایک دوست نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے میری یہ پہلی بار ملاقات تھی۔ جب میں نے پیارے آقا کو بتایا کہ میں ربوہ سے ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں اپنی یہ کیفیت الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا پھر حضور انور نے میرے بڑے بیٹے کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے پیار کیا۔ جب میں ملاقات کر کے نکلا ہوں تو میرا دل کر رہا تھا کہ میں پوری دنیا کو بتاؤں کہ میری حضور انور ایدہ الله تعالیٰ سے ملاقات ہوگئی ہے۔ پاکستان کے لوگ تو تڑپتے ہیں کہ کس طرح ہم حضور انور سے ملاقات کرسکیں۔ پاکستان میں جب میں نے دوستوں کو بتایا تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارے لیے دعا کرو کہ ہم وہاں آ کر حضور انور سے ملاقات کی سعادت حاصل کرسکیں یا حضور انور کسی طرح پاکستان تشریف لے آئیں۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام 8بج کر 15منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مہدی میں تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
………………………………………………
11؍اکتوبر2019ءبروزجمعہ
………………………………………………
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 6:30بجے مسجد مہدی (Hurtigheim)میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔ صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔ آج جمعۃ المبارک کا دن تھا۔ جمعۃ المبارک کے ساتھ ہی مسجد مہدی کا افتتاح بھی ہورہا تھا۔ فرانس کی مختلف جماعتوں سے احباب جماعت صبح سے ہی مسجد مہدی پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ ہر ایک کی خواہش تھی کہ اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سعادت پائے اور مسجد کے افتتاح میں بھی شامل ہو۔
مسجد مہدی کا افتتاح
نماز جمعہ پر جرمنی، سوئٹزرلینڈ، بیلجیم، پرتگال، یوکے، تیونس، مراکش، الجیریا، غانا، سینیگال، ماریشس، مالی، جزائرقموروز، ترکی، گنی بساؤ اور ویت نام سے تعلق رکھنے والے احباب موجود تھے۔ پروگرام کے مطابق 2بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تشریف لائے اور مسجد کی بیرونی دیوار میں نصب تختی کی نقاب کشائی فرمائی۔ بعدازاں حضور انور نے مسجد میں تشریف لا کر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔
( خطبہ جمعہ کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل یکم نومبر2019ءکے شمارہ میں شائع ہو چکا ہے۔)
بعدازاں حضور انور ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر جمع کر کے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پریس کانفرنس
پروگرام کے مطابق 4بجے حضور انور ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے۔ جہاں پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ DNAیہاں کا ایک لوکل اخبار ہے اور اس صوبے کا سب سے بڑا اخبار ہے۔ اس کی روزانہ کی اشاعت ایک لاکھ پچاس ہزار ہے۔ اس اخبار کی نمائندہ جرنلسٹ آئی ہوئی تھی۔ اسی طرح یہاں کے مقامی ریڈیو France Bleu کے نمائندہ جرنلسٹ بھی موجود تھے یہ یہاں لوکل سطح پر تمام انفارمیشن کی اشاعت کرتے ہیں۔ یہ ریڈیو یہاں کثرت سے سنا جاتا ہے۔
ریڈیو France Bleu کے جرنلسٹ نے سوال کیا کہ اس جگہ پر مسجد بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں اتنی آبادی نہیں ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ
بات یہ ہے کہ یہاں جماعت والے مختلف جگہیں تلاش کر رہے تھے لیکن کامیابی نہیں ہورہی تھی۔ اس لیے یہاں outskirts میں نکلے ہیں اور یہ جگہ لے لی ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہمارے وسائل بہت محدود ہیں۔ ہم کوئیOil Rich Country کی ایڈ سے تو پروجیکٹس نہیں بناتے۔ ہم تو ممبر ان کے چندوں سے بناتے ہیں۔ تو اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے ہمیں یہ اچھی جگہ مل گئی اس لیے ہم نے لے لی ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ آج کل لوگوں کے پاس وسائل ہیں۔ ٹرانسپورٹ ہے۔ کاریں ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہاں سے بسیں بھی گزرتی ہیں، لوگ آرام سے یہاں آبھی سکتے ہیں۔ لیکن جب ہم نے لندن مسجد بنائی۔ اس وقت تو بالکل جنگل میں تھی، لندن سے بہت باہر تھی۔ آٹھ دس میل باہر تھی۔ اس وقت کے امام نے لکھا کہ علاقہ بہت دور ہے، یہاں تو لوگ نہیں آئیں گے۔ اس موقع پرحضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے کہا تھا کہ لندن وہاں پہنچ جائے گا۔ تو ہمیں بھی امید ہے کہ سٹراس برگ یہاں بھی پہنچ جائے گا۔
یہ 1924ءکی بات ہے، اس وقت تو وسائل بھی نہیں تھے اور لندن میں احمدی بھی چند ایک تھے۔ یہاں تو اب اللہ کے فضل سے کئی سواحمدی ہیں اور وسائل بھی ہیں۔ اس لیے ہمیں اچھے کی امید رکھنی چاہیے۔ جہاں مسجد بنائی گئی تھی وہ اب لندن کا ایک حصہ ہے۔
اسی جرنلسٹ نے سوال کیا کہ آپ لوگوں کا اردگرد رہنے والے ہمسایوں کے ساتھ کیسارویہ ہو گا؟
اس پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ
ہمسایوں کے بارے میں ہماری تعلیم تو بہت واضح ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہاں کے احمدی یہی رویہ اپنائیں گے۔ اسلامی تعلیم میں ہمسائے کو بہت حق دیا گیا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہمسائے کے حقوق کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ نے اتنی مرتبہ تاکید کی کہ مجھے خیال پیدا ہوا کہ شاید اس کا وراثت میں بھی حصہ بن جائے۔
اسی جرنلسٹ نے اپنا تیسرا سوال کیا کہ آپ لوگوں کا اردگرد کی دوسری مسجدوں سے ڈائیلا گ ٹھیک ہے یا نہیں؟
اس پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ
ہم تو چاہتے ہیں ہر ایک سے ٹھیک رکھنا اور ہم تو مسلمانوں کو بھی اور عیسائیوں کو بھی کھلی دعوت دیتے ہیں کہ آؤ ہمارے ساتھ بیٹھو، مسجد میں بھی آؤ، ڈائیلاگ کرو، بات چیت کرو اور آپس میں ہم مل کر انٹرفیتھ پروگرام کریں۔ ہماری طرف سے تو کوئی روک نہیں ہے۔ لیکن بعض دیگر علماء اور مولوی ہیں جو بہت rigid ہوتے ہیں۔ وہ بعض دفعہ نہیں کرتے۔ لیکن بعض شریف بھی ہیں، آتے ہیں۔ پیرس میں مسلم کونسل کا نائب صدر ملنے آیاتھا۔ توہم تو ہر ایک کے لیے دروازے کھلے رکھتے ہیں۔
بعد ازاں DNA اخبار کی خاتون جرنلسٹ نے سوال کیا کہ انٹیگریشن کے حوالہ سے آپ کی رائے کیا ہے؟ میرے علم میں دو قسم کی مساجد ہیں، ایک عبادت کرنے کے لیے اور دوسری ثقافت کو فروغ دینے کے لیے۔ آپ لوگ کس قسم کا کام کریں گے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ
مسجد کا مین ہال تو صرف عبادت کے لیے ہوتا ہے، یہاں صرف عبادت ہوتی ہے۔ اس لیے ہم ساتھ ایک ملٹی پرپز ہال تعمیر کرتے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہمارے بعض دیگر پروگرام بھی ہوتے ہیں جو کہ مسجد میں نہیں ہو سکتے۔ مثلاً کھانے پینے کے پروگرام جو کہ مسجد کے ہال میں نہیں ہو سکتے۔ مسجد کا تو ایک تقدس ہے، اس کا خیال رکھنا چاہیے ، اللہ تعالیٰ نے جو مسجد کا مقصد بیان فرمایا ہے وہ عبادت ہے۔ مسجد کا مقصد ایک خدا کی عبادت ہے، چاہے کوئی کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتاہو۔ آنحضرت ﷺ نے نجران کے عیسائیوں کو مسجد نبویؐ میں عبادت کرنے کی جگہ دے دی تھی۔ تو ایک خدا کی عبادت کرنی ہے تو ہماری مسجدیں ہر ایک کے لیے کھلی ہیں جو مرضی آئے۔
اسی خاتون نے سوال کیا کہ اس علاقہ میں آپ لوگوں کی جماعت کتنی بڑی ہے؟
اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ
فرانس میں احمدیوں کی تعداد بہت تھوڑی ہے۔ اس لحاظ سے یہاں ایک reasonable کمیونٹی ہے۔
اسی خاتون جرنلسٹ نے سوال کیا کہ کیا اس زمین میں آپ لوگوں کا کوئی اور مسجد بنانے کاپروجیکٹ ہے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ
ہمارے پروجیکٹ احمدیوں کی ضرورت کے مطابق بنتے ہیں۔ فی الحال تو یہاں احمدیوں کی تعداد کے مطابق یہ مسجد کافی ہے۔ لیکن آج ہی میں نے انہیں ایک اور مسجد بنانے کا کہا ہے۔ اب دیکھیں کہ کہاں ضرورت ہے، جہاں زیادہ افراد ہیں، تاکہ ان کو اپنے علاقہ میں ایک مرکز مل جائے، جہاں وہ لوگ اکٹھے ہو کر نمازیں بھی پڑھ سکیں اور دیگر پروگرام بھی کر سکیں۔ تو ہم دیکھیں گے کہ جس جگہ جماعت کے ممبران کی تعداد زیادہ ہے، وہاں بنائیں گے، چاہے وہ اس ریجن میں ہو یا کسی اور صوبے میں ہو۔
اس پریس صحافی خاتون نے عرض کیا کہ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اس ریجن میں کافی احمدی تھے۔
اس پر حضور انور ایده الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ
ہاں، کافی تعداد میں تھے اور مخلص تھے اور وہ چاہتے تھے کہ مسجد بنے۔ کیونکہ یہ پیرس سے کافی دور ہے۔ اس لیے یہاں مسجد ہونی چاہیے تاکہ کوئی سنٹر بنے۔ تا کہ اس علاقہ کے لوگوں کو بھی پتہ چلے کہ حقیقی اسلام کیا ہے، ہم کس طرح ایک خدا کی عبادت کرتے ہوئے اس کی مخلوق کا بھی حق ادا کرنے والے ہیں۔
اس نے مزید سوال کیا کہ اس سے پہلے آپ لوگ کہاں نماز پڑھتے تھے؟
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ
اس سے پہلے ایک گھر میں سنٹر بنایاہوا تھا وہاں پر نماز پڑھتے تھے۔
اس خاتون نے مزید سوال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صرف سٹراس برگ سے ہی آنے والے ہیں یا اردگرد کے دوسرے دیہات سے بھی آئیں گے؟
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ
قریب تو سٹراس برگ والے ہیں۔ لیکن اور بھی جو قریب رہنے والے، یا ارد گرد کے علا قوں والے یا دیگر دیہات والے ہیں، وہ لوگ بھی آسکتے ہیں۔ جہاں تک لوگوں کو یہاں کی رسائی ہے وہ اس کا catchment ایریا ہے۔
مزید حضور انور نے فرمایا۔
لندن میں مسلمانوں کی تعداد کافی ہے۔ وہاں ہماری شہر کے اندر بھی مسجدیں ہیں ۔ تو ہماری مساجد میں قریب رہنے والے دوسرے مسلمان بھی نماز پڑھنے یا جمعہ پڑھنے آجاتے ہیں ۔
اسی صحافی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ احمدیت کی فلاسفی کیا ہے؟
اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ
ہم دین اسلام پر یقین رکھنے والے ہیں جو آنحضرت ﷺ لے کر آئے تھے۔ اور اس دین کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام طاقتوں کامالک ایک خدا ہے، پھر آنحضرت ﷺ کو آخری شرعی نبی سمجھنا، آپؐ کے بعد کوئی نئی شریعت نہیں آسکتی اور قرآن کریم کو آخری شرعی کتاب سمجھنا اور جو اس میں حکم دیے گئے ہیں، جس میں اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرنے کے بارے میں اور اس کی مخلوق کے حقوق ادا کرنے کے بارے میں ارشادات شامل ہیں، ان تمام پر عمل کرنا۔
اور اس کے ساتھ اس بات پر بھی یقین رکھنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم میں نبی بھیجے ہیں اور ہم ہر ایک نبی پر ایمان لاتے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم میں نبی بھیجا ہے۔ ہم ہر نبی پر یقین رکھتے ہیں اور ان پر الله تعالیٰ نے بعض شریعتیں نازل کی ہیں۔ ہم ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں، اگر یہ حقیقی شکل میں موجود ہیں ۔
ہم یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ مرنے کے بعد ایک اگلے جہان کا آغاز ہوتا ہے، جہاں پر پوچھ گچھ ہوگی۔ نیک کام کرنے والوں کو الله تعالیٰ انعام دیتا ہے اور برے کام کرنے والوں کو سزادیتا ہے۔ اور اس پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ ایک وقت آئے گا کہ اللہ تعالیٰ تمام سزاپانے والوں کو بھی معاف کر دے گا اور ایک جگہ جنت میں اکٹھا کر دے گا۔
اسی خاتون جرنلسٹ نے پوچھا کہ کیامیں دو سوال کرسکتی ہوں۔
اس پر حضور انور ایده الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اجازت عطافرمائی۔
اس خاتون نے سوال کیا کہ کیا آپ لوگ تمام یورپ میں اس لیے مسجدیں بنارہے ہیں کہ دیگر ممالک میں آپ لوگوں پر جو مظالم ہورہے ہیں، ان کی طرف توجہ دلائیں؟
اس پر حضور انور ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ
ہم مسجدیں صرف دکھانے کے لیے نہیں بنارہے ہیں۔ ہم تو اس جگہ بنارہے ہیں جہاں ہماری جماعت کے لوگ موجود ہیں اور اس لیے کہ عبادت کے لیے ان کے پاس ایک جگہ ہونی چاہیے۔ تاکہ ایک جگہ جمع ہو سکیں اور ساتھ ہی اپنے دیگر پروگرام کر سکیں۔ پھر اس کے ساتھ ساتھ جب مسجد بنتی ہے تولوگوں کو اسلام کی حقیقی تعلیم کا بھی پتا چل جاتا ہے۔ باقی پرسیکیوشن سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ہاں ہم یہ یقین رکھتے ہیں ہمیں جتنابھی دبایاجاتا ہے اتناہی الله تعالیٰ ہم پر فضل کرتا ہے۔ اگر ہماری ایک مسجد چھنتی ہے تو الله تعالیٰ ہمیں دس مساجد دے دیتا ہے۔
آج بھی میں نے یہی کہا ہے کہ مسجدیں بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اگر ہم عبادت کا حق ادا نہیں کرتے اور اس کی مخلوق کا حق ادا نہیں کرتے۔ صرف لوگوں کو دکھانا تو مقصد نہیں ہے بلکہ اس مسجد کو آباد کرنا اس لیے کہ الله تعالیٰ کی عبادت کی جائے اور منصوبہ بندی اور پلاننگ کر کے اس کی مخلوق کا حق ادا کیا جائے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا۔
افریقہ میں ہم سینکڑوں مسجدیں بناتے ہیں اور ساتھ ہی وہاں سوشل ورک بہت زیادہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کو پانی دینا، بجلی فراہم کرنا، ایجو کیشن دینا، ہیلتھ کیئر دینا۔ ہمارے سارے کام چل رہے ہیں۔ صرف احمدیوں کو ہی فراہم نہیں کرتے، بلکہ 80فیصد سے زیادہ ان پروجیکٹس سے غیر احمدی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لیکن چونکہ وہاں احمدیوں کی تعداد زیادہ ہے، اس لیے وہاں مسجدیں بھی بن رہی ۔
دوسرا سوال کرتے ہوئے اس خاتون نے کہا کہ آپ نے ملٹی پرپزہال کا ذکر کیا ہے اس میں دوسری کمیونٹیز کے بھی پروگرام ہو سکتے ہیں؟
اس پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ
دوسری کمیونیٹیز کے بھی پروگرام ہوتے ہیں۔ ایجوکیشنل پروگرام بھی ہوتےہیں دوسرے پروگرام بھی ہوتے ہیں، انڈور گیمز کا بھی ہمارا انتظام ہوتا ہے۔ اردگرد کے دوسرے افراد بھی آتے ہیں اور کھیلتے ہیں۔ کئی جگہ ایساہوتا ہے، یہاں بھی ایسا ہو گا، اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔
مزید حضور انور نے فرمایا۔
یو کے میں تو بعض چیریٹیز اور بعض سیاستدان بھی آکر پروگرام کر لیتے ہیں۔
اس خاتون نے عرض کی ایک آخری سوال کرسکتی ہوں؟
اس پر حضور انور ایده الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ چلو آخری کرلو۔
اس نے عرض کی کہ ابھی حال ہی میں جو فرانس میں پولیس والوں کو چاقو سے مارا گیا ہے، اس پر آپ کاردعمل چاہتی ہوں۔
اس پر حضور انور ایده الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ
ایک تو یہ ہے کہ وہ جو مارنے والا تھا، کوئی مسلمان تو تھا نہیں۔ وہ تو اس کے ڈیپارٹمنٹ کا ہی آدمی تھا۔اس کو مسلمان ہوئے ایک سال ہوا تھا اور وہ بھی شادی کی وجہ سے ہوا تھا۔ جو بھی اس نے کیا ہے، غلط کیا ہے۔ چاہے وہ پولیس والے کو مارے یا کسی شہری کو مارے۔ جس نے بھی کیا غلط کام کیا ہے۔ قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اسلام سخت نفی کرتا ہے۔ اسلام ایسی بربریت کے خلاف ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں، ان فیملیز کے ساتھ ہیں۔ اور ہم نے ان متاثرہ فیملیز سے اظہار ہمدردی بھی کیا تھا۔
مزید حضور انور نے فرمایا۔
قرآن کریم میں لکھاہواہے کہ اس طرح بغیر وجہ کے قانون ہاتھ میں لے کر کسی کا قتل کرنا ایسا ہی ہے جیسے پوری انسانیت کا قتل کردیا۔
یہ پریس کانفرنس قریباً 20منٹ تک جاری رہی۔ بعدازاں حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
فیملی ملاقاتیں
بعد ازاں پروگرام کے مطابق 6بج کر 45منٹ پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنے دفتر تشریف لائے اور فیمیلیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ آج شام کے اس سیشن میں 28فیملیز کے 97؍افراد اور اس کے علاوہ 10؍افراد نے انفرادی طور پر اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز اور احباب سٹراس برگ کی جماعت کے علاوہ پیرس، Epernay، Yvelines، Lyon Saint Denis اور Lille سے آئے تھے۔ اس کے علاوہ جرمنی سے آنے والی ایک خاتون نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔ بعض فیملیز ملاقات کے لیے بڑے لمبے اور طویل سفر طے کر کے آئی تھیں۔ Epernay سے آنے والی 355کلومیٹر، پیرس سے آنے والے 490کلومیٹر جبکہ Lyon سے آنے والے 495کلومیٹر اور Lilleسے آنے والے احباب اور فیملیز 525کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہنچی تھیں۔
ان سبھی نے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔ ملاقاتوں کا یہ پروگرام 8بج کر20منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے مسجد مبارک تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
…………………(باقی آئندہ)