پیغام حضور انور

روزنامہ الفضل آن لائن کے اجرا پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام

پیارے قارئین

السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ

الحمدللہ کہ روزنامہ الفضل لندن کے آن لائن ایڈیشن کا اجراء ہورہاہے ۔اللہ تعالیٰ اس کی انتظامیہ کو اخلاص ووفا اور محنت کے ساتھ اسے بہترین رنگ میں شائع کرنے کی توفیق دے اوراسے ہرلحاظ سے بابرکت فرمائے۔آمین

مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میراپیغام یہ ہے کہ یہ دورسائنسی ترقی کا دورہے ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جدید دورکی سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روزنامہ الفضل لندن کے آن لائن ایڈیشن کا اجراء کیا جارہا ہے جو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا بھر میں کسی بھی جگہ ہروقت بڑی آسانی کے ساتھ دستیاب ہوا کرے گا ۔یہ جماعت کا اہم اخبار ہے ۔اس میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اورخلفائے احمدیت کی تعلیمات پیش کی جائیں گی ۔ خلیفۂ وقت کے خطبات اورخطابات بھی شائع ہواکریں گے اور اس کے ذریعہ احبابِ جماعت کے اندرخلافت سے محبت اوروفاکا تعلق مزید تقویت پائے گا۔اسی طرح اس میں مختلف ممالک سے جماعتی ترقی اوراہم تقریبات کی رپورٹس وغیر ہ بھی شامل ہوا کریں گی ۔اس کے ذریعہ قارئین کو تاریخ احمدیت اور جماعتی عقائد سے آگاہ کیاجائے گا۔یہ دینی معلومات میں اضافہ کا باعث ہوگااور دینی اورروحانی تربیت کے سامانوں سے آراستہ ہوگا ۔پس یہ اخباران شاء اللہ بہت مفیدمعلومات کامجموعہ ہوگا۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ مختلف مواقع پر احبابِ جماعت کو الفضل کے مطالعہ کی تحریک فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ فرمایا کہ الفضل جماعت کا اخبارہے لوگ وہ نہیں پڑھتے اورکہتے ہیں کہ اس میں کون سی نئی چیزہوتی ہے ، وہی پرانی باتیں ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ جن کے بارے میں خداتعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو بتایاتھا کہ وہ علوم ظاہری وباطنی سے پر کیاجائے گا ،وہ فرماتے ہیں کہ شاید ایسے پڑھے لکھوں کو یا جو اپنے زعم میں پڑھالکھا سمجھتے تھے کوئی نئی بات الفضل میں نظرنہ آتی ہو اوروہ شاید مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہوں لیکن مجھے تو الفضل میں کوئی نہ کوئی نئی بات ہمیشہ نظر آجایا کرتی ہے ۔

(الفضل انٹرنیشنل 25 دسمبر 2009ء)

اسی طرح ایک اَور بارفرمایا:

‘‘اخبار قوم کی زندگی کی علامت ہوتاہے ۔جوقوم زندہ رہنا چاہتی ہے اسے اخبارکوزندہ رکھنا چاہیے اوراپنے اخبار کے مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہیے ۔’’

(الفضل31دسمبر 1954ء)

اسی طرح ایک اَورجگہ فرماتے ہیں :

‘‘اب میں تحریک کرتاہوں کہ ہمارے دوست اخبارات کو خریدیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں ۔اس زمانہ میں اخبارات قوموں کی زندگی کی علامت ہیں کیونکہ ان کے بغیر ان میں زندگی کی روح نہیں پھونکی جاسکتی۔’’

(انوارالعلوم جلد 4صفحہ 142)

احبابِ جماعت الفضل کے نام سے خوب مانوس ہیں اورسب کو اس سے محبت ہے۔الفضل حضرت صاحبزادہ مرزا بشیرالدین محموداحمد صاحب رضی اللہ عنہ (خلیفۃ المسیح الثانی ،المصلح الموعود) نے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے دورمبارک میں قادیان سے جاری فرمایاتھا۔اس کا آغازبڑی قربانیوں سے ہوا۔کافی عرصہ تک حضرت مصلح موعودؓ اسے اپنے ذاتی خرچ سے شائع فرماتے رہے۔اس کے اجراء کے وقت حضرت اماں جان رضی اللہ عنھا نے ایک زمین پیش فرمائی اورمیری والدہ حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہ نے دو زیورپیش کیے۔پس قارئین الفضل حضرت اماں جان رضی اللہ عنہ کو اورحضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کی پیاری بیٹی اورمیری والدہ کوبھی الفضل پڑھتے وقت دعاؤں میں یادرکھیں ۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اس کے پہلے پرچہ میں اخبارکے مقاصدتحریرفرماتے ہوئے یہ دعائیہ فقرے بھی تحریرفرمائے کہ

‘‘اے میرے مولا…لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض کو لاکھوں نہیں کروڑوں پروسیع کر اورآئندہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی اسے مفید بنا۔اس کے سبب سے بہت سی جانوں کو ہدایت ہو۔’’

(الفضل 18جون 1913ءصفحہ3)

میری بھی دعاہے کہ اللہ تعالی آپ رضی اللہ عنہ کی دعائیں قبول فرمائے ۔اور الفضل ہمیشہ ترقی کی نئی سے نئی منازل طے کرتاچلاجائے اور یہ بھی خلیفۂ وقت کے لیے ایک حقیقی سلطانِ نصیرکا کردار ادا کرنے والا بنے۔آمین

والسلام
خاکسار
(دستخط) مرزا مسرور احمد
خلیفة المسیح الخامس

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button