نعت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم
آؤ درود پڑھ کے کریں اس نبی کی بات
ہے جس کی ذات باعثِ تخلیقِ کائنات
جس کی ضیا سے چھٹ گئیں تاریکیاں تمام
روئے زمیں پہ چھا گئیں جس کی تجلیات
انساں بھٹک رہا تھا کوئی راہبر نہ تھا
چھائی ہوئی تھی جہل کی کالی سیاہ رات
اِکراہ و جبر و جور کا دنیا میں دَور تھا
تھا بے بسوں پہ تنگ ہوا عرصۂ حیات
اہلِ جہاں تھے حق و صداقت سے بے خبر
ہر شخص تھا اسیرِ طلسمِ توہمّات
تھا مال و زر ہی باعثِ اکرام و افتخار
سنتا نہ تھا غریب کی کوئی جہاں میں بات
آئے جو آنحضورؐ تو حل ہو گئیں تمام
انسانیت کی راہ میں جتنی تھیں مشکلات
لاکھوں دلوں کو لُوٹ لیا اک نگاہ میں
میرے رسولِؐ پاک کے کیا کیا ہیں معجزات
کیا کم یہ معجزہ ہے کہ خانہ بدوش قوم
اُٹھ کر جہاں کو دے گئی درسِ الٰہیات
مُنکر ہے گو زبان مگر مانتے ہیں دل
دامن ہے مصطفیٰ ؐ کا فقط دامنِ نجات
بادِ بہار بن کے وہ آئے جہان میں
سُوکھے چمن کا ہو گیا سر سبز پات پات
ایسا دیا بشر کو مساوات کا سبق
باقی رہی دلوں میں نہ تفریقِ ذات پات
ختم الرُّسُلؐ ہمارے سراجِ مُنیر ہیں
روشن انہیں کے نور سے ہے ہر نبی کی ذات
دل جھُومے کیوں نہ سُن کے اذاں دن میں پانچ بار
اُٹھتی ہے گونج نامِ محمدؐ کی شش جہات
سنتے بھی ہو ظفرؔ کہ اذانِ سحر ہوئی
حَیَّ عَلَی الْفَلَاح و حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ