چین میں منعقدہ مذہبی کانفرنس میں اسلام کی نمائندگی
Religion for peaceنامی ادارہ 1970ء میں جرمنی کے شہر Lindauمیں قائم ہوا تھا۔ دنیا میں موجود تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگ اس ادارے کے ممبر ہیں۔ 125؍ممالک میں ان کے دفاتر قائم ہیں۔ ادارے کے قیام کا مقصد دنیا کو باور کروانا ہے کہ امن کا فروغ مذہب کے بغیر ممکن نہیں۔ مذہب کی تعلیم پر عمل کر کے جنگوں سے بچا جاسکتا ہے۔ یہ ادارہ گاہے بگاہے مختلف ممالک میں کانفرنسز منعقد کرتا ہے۔ جس میں تمام مذاہب کے لوگ اکٹھے ہو کر ایک ہی پلیٹ فارم سے امن کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہیں۔ حال ہی میں اس ادارے نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 11 تا 13؍دسمبر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں 17؍ممالک سے نمائندگی ہوئی۔ اس کانفرنس میں بیلجیم کے مشنری انچارج جناب احسان سکندر جو بیلجیم میں Religion for peace کے کنوینیر ہیں نے بھی اسلام کی نمائندگی میں شرکت کی۔ دس دسمبر کی شام کو چین کی حکومت اور چائنا کمیٹی برائے مذاہب و امن نے مل کر تمام مہمانوں، یونیورسٹی کے پروفیسر صاحبان، میڈیا کے نمائندگان اور چین کی اہم شخصیات کے لیے شاندار ضیافت کا اہتمام کیا تھا جس میں چین کے نائب صدر مہمان خصوصی تھے۔
کانفرنس کے تین روز مختلف مذاہب کی نمائندگی میں انٹرنیشنل مقررین نے تقاریر کیں۔ جن کے موضوعات کا تعلق سماجی اور ثقافتی اقدار، مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی اقدار Civilizationسے تھا۔
احمدی مبلغ نے Religion and social Harmony کے موضوع پر تقریر کی جس میں انہوں نے حضور انور کے حالیہ دورہ فرانس ، ہالینڈ اور جرمنی کے دوران حضور انور کے خطابات کے حوالے پیش کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی شخصیت سے بھی متعارف کروایا۔ کانفرنس کے دوران قرآن کریم کا چینی زبان میں ترجمہ ، اسلامی اصول کی فلاسفی کا چینی ترجمہ ، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اہم موضوعات پر لیکچرز کا چینی ترجمہ اور عثمان چینی صاحب مرحوم کا تیار کردہ لٹریچر اور دیگر زبانوں میں لٹریچر بھی مہمانوں اور حاضرین کو پیش کرنے کا موقع میسر آیا۔
ریلیجین برائے پیس انڈونیشیا کے صدر ڈاکٹر Nobuhiro Nemoto نے حضور انور کے خطاب پر مشتمل کتاب پڑھ کر کہا کہ میں نے ایک رات میں پوری کتاب کا مطالعہ کیا ہے۔ اس کتاب میں بیان کردہ تعلیم اسلام کی اصل نمائندگی ہے۔ کینیڈا سے تشریف لائی مہمان Mrs. Pascal Fremond نے فرنچ کتب کا مطالعہ کیا اور کہا کہ میں کینیڈا جاکر جماعت احمدیہ سے رابطہ کروں گی اور امن کی کوششوں میں آپ لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پسند کروں گی ۔
تمام مہمانوں کو بیجنگ میں موجود کیتھولک اور پروٹسٹنٹ چرچ دکھائے گئے۔ بدھ مت کا تاریخی Lama Temple اور بیجنگ کی پرانی تاریخی مسجد میں لے جایا گیا ۔ بدھ مت کمیونٹی کےنائب صدر کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی کتاب بھی تحفہ میں دی گئی۔ ہر چند کہ اس کانفرنس کی اصل میزبان چین کی حکومت تھی لیکن باہر سے آنے والے مہمانوں کے مذہبی جذبات کا احساس کر تے ہوئے ان کو اپنے دینی فرائض کی ادائیگی کے لیے تمام سہولیات مہیا کی گئی تھیں۔ مکرم احسان سکندر صاحب کے ہوٹل کے کمرہ میں جائے نماز اور شیشہ کے فریم میں کلمہ طیبہ خوبصورت خطاطی میں مہیا کیا گیا تھا ۔
اس کانفرنس کے تین روز اسلام احمدیت کی تبلیغ اور جماعت کا تعارف کروانے اور روابط بڑھانے کا نادر موقع میسر آیا۔ الحمد للہ
٭…٭…٭
ماشاء اللہ بہت اچھے آرٹیکلز ہیں اور بہت مفید معلومات ہیں اللہ تعلی تمام کام کرنے والوں کو آپنی حفاظت مین رکھے اور ہر آن ہر شان آپ کا حامی و ناصر ہو