حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا ایک نایاب مکتوب
مطبوعہ پیسہ اخبار لاہور
(مرسلہ:غلام مصباح بلوچ۔استاذ جامعہ احمدیہ کینیڈا)
1890ء کی دہائی کے آغاز کی بات ہے کہ عبداللہ کوئلم صاحب آف لِور پول اور الیگزنڈر رسل ویب صاحب آف امریکہ کے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے مسلمانانِ ہند میں یہ موضوع عام زیر بحث تھا اور اس حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی جاتی تھیں کہ یورپ اور امریکہ میں کس طرح تبلیغ اسلام کی جائے۔
ایسے ماحول میں بریلی سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب محترم حاجی ریاض الدین احمد صاحب سیکرٹری انجمن اشاعت اسلام بریلی نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ذات اقدس سے رہ نمائی کی درخواست کی اور آپؑ کو ہی یورپ اور امریکہ میں تبلیغ اسلام کے لیے موزوں اور سب سے زیادہ مؤثر قرار دیتے ہوئے آپؑ کی خدمت میں ایک عریضہ لکھا۔
مکرم حاجی ریاض الدین احمد صاحب احمدی نہیں تھے لیکن اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی اور ترقی کے خواہاں تھے اور اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے کوشاں رہتے تھے۔ اس سلسلے میں ہندوستان کے مختلف شہروں میں مختلف انجمنیں ، کمیٹیاں اور مدرسے بھی قائم کیے اور دوسری مسلمان انجمنوں کے بھی معاون رہے۔ کراچی سے نکلنے والے ایک ہفتہ وار اخبار ‘‘معاون مجمع محمدی’’ کے بھی ایڈیٹر رہے۔ بہرحال حاجی صاحب نے حضرت اقدس علیہ السلام کا یہ مکتوب اُن دنوں پیسہ اخبار لاہور کے شمارہ 7؍مارچ 1892ء میں ایک نوٹ کے ساتھ شائع کرایا جسے بعینہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے:
‘‘مخدوم مکرم بندہ جناب ایڈیٹر صاحب پیسہ اخبار لاہور دام الطافکم! تسلیم
انگلستان اور امریکہ میں اشاعت اسلام کی خبروں سے تمام مسلمانوں کو دلی مسرّت حاصل ہوئی ہے، کوئی صاحب لِور پول کی مسجد کی تعمیر کے واسطے چندہ جمع کر رہے ہیں، کوئی صاحب نو مسلموں کے واسطے کتب مذہبی انگریزی زبان میں تالیف کر رہے ہیں۔ مجھ کو خیال آیا کہ اگر اشاعت اسلام کے متعلق جناب مخدومی و مکرمی مولوی مرزا غلام احمد صاحب قادیانی سے تحریک کی جاوے تو غالبًا کوئی مفید شکل نظر آئے گی، اس سبب سے میں نے نہایت ادب سے ایک نیازنامہ خدمت میں مولانا موصوف کی بھیجا اور اس امر کی ترغیب دی کہ وہ اشاعت اسلام کے واسطے یورپ اور امریکہ کا سفر کریں اور اپنی خدا داد لیاقت سے اسلام کی خوبیوں کو وہاں بیان کریں چنانچہ وہ خط پنجاب گزٹ سیالکوٹ میں شائع ہوگیا۔ افسوس ہے کہ ایڈیٹر صاحب سیالکوٹ نے بجائے اس امر کے کہ اُس مضمون کی تائید کریں میری اس عاجزانہ درخواست کو ‘‘گستاخی’’ اور ایسے ہی سخت الفاظ سے تعبیر کیا۔ میں مثل اُن کی اس امر کا اِس وقت تک قائل نہیں ہوں کہ مرزا صاحب مثیل مسیح ہیں۔ تاہم میں اُن کو ہندوستان کے تمام عالموں میں ایک نہایت ہی کار آمد شخص سمجھتا ہوں اور اُن کی حمایت اسلام کی تعریف کرتا ہوں۔ اگر ایک مسئلہ حیات مسیحؑ میں اُن کی رائے دیگر علماء سے خلاف ہے تو اِس وجہ سے وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہو سکتے۔ ناظرین نجم الاخبار کے ملاحظے کے واسطے مرزا صاحب موصوف کا جواب بھیجتا ہوں، اُمید ہے کہ اپنے معزز اخبار میں شائع کر کے ممنون احسان کیجیے گا۔
راقم کمترین ریاض الدین احمد
جنرل سکرٹری انجمن اشاعت اسلام بریلی
حضرت اقدس علیہ السلام کا مکتوب
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہٗ و نصلی
از عاجز عاید باللہ۔ الحمد۔ بخدمت اخویم مکرمی مولوی ریاض الدین احمد صاحب سلمہٗ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ۔ آپ کا عنایت نامہ کل کی ڈاک میں مجھ کو ملا، اس کے ہر ایک فقرے اور ہر ایک لفظ سے اخلاص، محبت اور ہمدردی اسلام کی خوشبو آتی ہے اور آپ کی ہمت بیشک ایسی ہے جس سے سچے خیر خواہ اسلام کے شکر کریں گےکہ اس قحط الرجال میں ایسے عالی ہمت خادمِ دین بھی موجود ہیں۔ اِس عاجز کا یہ حال ہے کہ وطن اور کنبہ سے کچھ تعلق نہیں اور یہی دل چاہتا ہے کہ اللہ اور رسول کی راہ میں بقیہ زندگی خرچ ہو مگر افسوس کہ یہ عاجز اس لائق نہیں کہ یورپ یا امریکہ کا سفر کرے۔ اوّل تو زبان انگریزی سے محض ناواقف ہے اور اِن ملکوں کے سفر کے لیے کسی قدر انگریزی زبان سے واقفیت رکھنا از حد ضروری ہے۔ دوسرے یہ کہ مرض ضعف دماغ …. ایسے دامنگیر ہو رہے ہیں کہ ایک دن بھی عمدہ صحت کے ساتھ نہیں گزرتا اور دورۂ مرض کے وقت کچھ امید زندگی کی نہیں ہوتی اور شدائد صبر کا تحمل نہیں، اکثر اوقات دورہ مرض کی حالت میں ایسے گزرتے ہیں کہ گھر سے مسجد تک آنا محال ہو جاتا ہے حالانکہ مسجد گھر کی دیوار کے ساتھ ہے۔ روح میں بہت قوت اور جوش ہےاور جسم بباعث عوارضِ لاحقہ کے ضعیف ہے اور عمر انحطاط۔ لہذا یہ عاجز تالیفات کے ذریعہ سے خدمت دے سکتا ہے اور اس میں بھی ایک دقت ہے اور وہ یہ اللہ جل شانہٗ نے اپنی خاص ہدایت سے عام مسلمانوں کے بعض خیالات سے مجھ کو الگ کر دیا ہے جس کی وجہ سے اِس عاجز پر فتویٰ کفر بھی ہوگیا ہے۔ میں نہیں سمجھ سکتا کہ آپ مجھ سے کہاں تک اتفاق کریں گے۔ اس میں تو کچھ شک نہیں کہ آپ اسلام کی محبت میں محو ہو رہے ہیں، اگر لاہور میں کوئی جلسہ قرار پاوے تو میں ان شاء اللہ العزیز شامل جلسہ ہوسکتا ہوں، آپ تجویز جلسہ کر کے مجھے اطلاع دیں، شاید آپ کی کوششوں سے کوئی صورت کامیابی کی نکل آوے۔ بیشک اس کام کے لیے ایک انجمن کا قرار پانا ضروری ہے چنانچہ ایک تقریر میں یہی رائے بیان کر چکا ہوں مگر انجمن ایسی چاہیے کہ خاص اِسی کام کے لیے ہو کسی اَور کام کی آمیزش نہ ہو۔
والسلام
خاکسار غلام احمد از قادیاں
۶؍جنوری ۱۸۹۲ء
(پیسہ اخبار لاہور ، مورخہ 7مارچ 1892ء صفحہ 4۔ جلد 6 نمبر 9)
٭…٭…٭