کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود موجود ہ حالات میں جماعت احمدیہ کے خدمتِ خلق کے نظارے
دورِ حاضر میں اس کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری یا COVID-19کی وبائی صورت حال سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات میں جماعت احمدیہ دکھی انسانیت کی خدمت کے کاموں میں مصروف نظر آتی ہے۔ ذیل میں کچھ ممالک سے موصولہ رپورٹ خلاصۃً درج ہے۔
برکینا فاسو
مغربی افریقہ کے ایک نیم صحرائی ملک برکینا فاسومیں بھی چند ہفتہ پہلے یہ کورونا وائرس یا COVID-19داخل ہوا اور اب تک کے اعداد وشمار کے مطابق ایک سو سے زائد کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ایک ایسا ملک جو کہ پہلے ہی انتہائی غربت کی چکی میں پس رہا ہے اور جس میں علاج معالجے کی صورتحال نہ ہونے کے برابر ہے، جس ملک میں آج کل کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی سب سے بڑی وجہ اور شرح اموات کا ایک بڑا سبب ملیریا جیسی صدیوں پرانی بیماری ہےاس ملک میں اس وائرس سے پھیلنے والی بیماری کا آجانا یک نہ شد دو شد کا عملی نمونہ ہے۔ اس صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومتی سطح پر بھی اور جماعتی سطح پربھی مختلف آگاہی مہم چلانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور‘احتیاط علاج سے بہتر ہے’ کے اصول کو ہی اپنایا گیا ہے کیونکہ احتیاط تو عوام کے ہاتھ میں ہے لیکن علاج اس ملک میں ناپید ہے ۔
ویسے تو 23؍ مارچ کادن جماعت میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے اس دن کو ‘یوم مسیح موعود’کے طور پر پوری دنیا میں منایا جاتاہے لیکن اس وبائی صورت حال میں تقریباً تمام دنیا میں ہی چونکہ ہر قسم کے اجتماع کرنے یا اکٹھے ہوکر کوئی کام کرنے کی پابندی ہے تو اس مرتبہ یہ 23؍ مارچ کا دن جماعت احمدیہ برکینا فاسو میں بھی تمام حکومتی احکامات کو مد نظر رکھ کراس دن کو کسی قسم کا جلسہ وغیرہ تو منعقد نہیں کیا گیا مگر ایک خاص طریق سے منایا بھی گیا ہے۔ اس دن ملک کے دار الحکومت ‘آواگاڈوگو’جو کہ سب سے زیادہ متاثرہ ریجن ہے میں موجود احمدیہ سنڑل مشن ‘سومگاندے’میں حکومتی احکامات میں مندرج جائز قلیل تعداد کے ممبران اکٹھے ہوئے اور COVID-19سے بچنے کے لیے ایک آگاہی سیمینار اور اس کے بعد لائحہ عمل تجویز کیا گیا جس پر آئندہ عمل پیرا ہونا ہے۔
سیمینارکے آغازسے قبل مکرم ومحترم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر و مشنری انچارج برکینافاسو کے دفتر میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں ہیومینٹی فرسٹ برکینا فاسو کے چیئرمین محمود جیالو صاحب۔ صدر مجلس خدام الاحمدیہ برکینا فاسو مکرم کونے داودا صاحب اور نگران احمدیہ ہسپتال مکرم ڈاکٹرادریس کابورے صاحب شامل تھے۔
ہیومینٹی فرسٹ کے تعاون سے اور مجلس خدام الاحمدیہ برکینا فاسو کے خدام کے ذریعہ سے یہ آگاہی مہم منعقد کی گئی اور اس کے ذریعہ سے ایک کثیر عوام کو آگاہی دلائی گئی ۔خدام کی حفاظتی کٹ کے سامنے کی طرف بھی اور کمر کے پیچھے بھی معلوماتی پیغامات اوراس مرض سے بچنے کے لیے طریقے درج تھے۔ یہ آگاہی سیمیناراور بعد ازاں پروگرام کامیابی سے سر انجام پایا اورخدام کی ٹیمیں صبح آٹھ بجے سے شام چار بجے تک مصروف عمل رہیں ۔اللہ کرے کہ اس مرض سے تمام دنیا کی جلدنجات پائے اور لوگوں کو صحت و تندرستی میسر آئے آمین۔
(رپورٹ: محمد اظہار احمد راجہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
فرانس
کورونا وائرس کی خطرناک وبا کے ایام میں جماعت احمدیہ فرانس نے بھی خدمات بجا لانے کی توفیق پائی جس کی مختصر رپورٹ پیش خدمت ہے۔ ان حالات میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اورخلیفۂ وقت کی رہ نمائی سے جماعت کے خدمت خلق، تربیت اور تبلیغی کام چل رہے ہیں بلکہ ان میں بہتری دیکھنے میں آئی۔
خدمت خلق
٭ ہیومینٹی فرسٹ نے معذور اور تنہا رہنے والے افراد کو جو کسی احمدی کی ہمسائیگی میں تھے اشیائے خورونوش مہیا کرنے کا کام کیا۔
٭ ایک کلینک والوں نے جماعت سے رابطہ کیا کہ ہمیں ٹینٹ کی ضرورت ہے تاکہ ہم لوگوں کا COVID-19کا ٹیسٹ کر سکیں۔ وہ خیمہ جماعت اورخدام الاحمدیہ کے تعاون سے لگایا گیا اور 23؍مارچ سے وہاں پر ٹیسٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ الحمدللہ
٭100کمبل بے گھر لوگوں میں تقسیم کیے گئے۔
٭سٹراس برگ میں 220 لوگوں کے لیے اشیاء خور و نوش اور صابن اورسینیٹائزرز وغیرہ مہیا کی گئیں۔
٭ایک ہائی سکول نے 500 چپس کے پیکٹ دیے۔ تو وہ بے گھر افراد اور ایک ہسپتال کے عملے میں تقسیم کیے۔
٭لجنہ اماء اللہ نے گھر میں ماسک بنانے شروع کیے ہیں جو کہ تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
٭ایپرنے کے خدام نے احمدی احباب کو گھروں میں ہومیوپیتھک ادویات اورسودا سلف مہیا کیا۔
تبلیغی و تربیتی سرگرمیاں
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ فرانس میں 5 مبلغین خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ 4فیلڈ(St Prix، Lyon Epernay اور Strasbourg)میں ہیں اور ایک امیر صاحب کے دفتر میں۔ نقل وحرکت پر تو پابندی ہےجس کی وجہ سے دورہ جات نہیںہو سکتے۔ مگر اس دور کی سائنسی ایجادات جو کہ مسیح موعودؑ کی خدمت کے لئے بنائی گئی ہیں کو استعمال کرتے ہوئے حقیقی معنوں میں ان ایجادات کو آج کل جماعت احمدیہ کے ممبران کی تعلیم و تربیت کے لیے کیا ZOOM ،Teams Microsoft، Skypeاور WhatsApp۔سب استعمال ہو رہے ہیں۔
٭اس لاک ڈاؤن کے دوران 9 جلسہ ہائے یوم مسیح موعودؑ منعقد ہوئے،جن میں 500سے زائد افراد شامل ہوئے۔
٭16 مارچ سے باقاعدگی سے روزانہ درس ہورہے ہیں۔ جن میں روزانہ 55 سے زائد افراد شامل ہورہے ہیں۔
٭ 64؍ قرآن کریم کی کلاسز ہوئی ہیں۔ دن کے مختلف اوقات میں چھوٹے گروپس بنا کرپڑھایا جاتا ہے ۔ اوسطاً 7؍احباب فی کلاس حاضر ہوتے ہیں۔
٭13ترجمۃ القرآن کلاسز ہوئیں ۔اوسط حاضری 24؍فی کلاس۔
٭12 مطالعہ کتب گروپس ہوئے۔حاضری 8فی کلاس۔
٭18؍اطفال و خدام کی کلاسز ہوئیں۔
٭ 6وقف نو کلاسز ہوئیں۔
٭ Teams Microsoftکے ذریعہ ایک نیشنل عاملہ کی میٹنگ اور ایک تمام لوکل صدران کی میٹنگ ہوئی۔
٭جماعت lyon اور Epernay کی لوکل عاملہ کے اجلاسات ہوئے۔
٭ایک بین المذاہب کانفرنس منعقد ہوئی جس میں مبلغ انچارج فرانس کو مدعو کیا گیا تھا جس میں 22؍احباب شامل تھے۔
٭Twitterاور emailکے ذریعہ 11 احباب سے اسلام اور احمدیت پر بات چیت ہوئی۔
اللہ تعالیٰ اس مشکل وقت میں دنیا بھر میں بے لوث خدمتِ انسانی کرنے والے لوگوں اور تنظیموں کو اجرِ عظیم سے نوازے اور دنیا جلد اس مصیبت سے نجات حاصل کرتے ہوئے اپنی پیدائش کے حقیقی مقاصد پورے کرنے والی ہو۔ آمین
(رپورٹ: منصور احمد مبشر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭