متفرق شعراء
اے پروردگار
ملتجی ہیں آج خالق ہم سبھی تیرے حضور
مانتے ہیں سب خطائیں اور سب اپنے قصور
ہم میں کچھ ایسے بھی تھے جو خود ہی بن بیٹھے خدا
ان کی باتوں میں چھلکتا تھا تکبر اور غرور
یہ خدائی ان کی مٹھی میں ہے تھا ان کو گماں
اپنی طاقت کے نشے میں ہو گئے تھے ایسے چُور
یاد نہ آیا انہیں اے مالکِ ارض و سما
تو تکبر کرنے والوں کو پکڑتا ہے ضرور
آج تیری ایک نظروں سے چھپی تخلیق نے
کر دیا ناکام ہر انسان کا علم و شعور
معاف کر دے ہم بھلا بیٹھے تھے اے رحماں تجھے
ہم کو لے ڈوبی تھی دنیاداری کی مستی سرور
ہم ترے اک حرفِ کن کے منتظر ہیں ذوالمِنن
رحم کر تُو بخش دے کر یہ بلا تُو ہم سے دور