نیند اور سکونِ قلب
حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر میں ایک ضروری بات پوری نیند لینا بیان فرمائی۔ بہتر صحت کے لیے نیند کا پورا ہونا بھی ضروری ہے۔اس سلسلہ میں ایک مضمون جو مکرم ڈاکٹر لطیف قریشی صاحب کا ماہنامہ مصباح میں شائع ہوا پیش خدمت ہے۔
سارا دن کام کرنے کے بعد انسان تھک جاتا ہے اور اپنی طاقت کو بحال کرنے کے لئے اسے سونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحت کی حالت میں نیند قدرتی طور پر آجاتی ہے اور اکثر لوگ بستر پر لیٹتے ہی سو جاتے ہیں۔… اگر کسی وجہ سے نیند نہ آئے تو بیمار پڑجانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔گھبراہٹ،فکر،پریشانی،اداسی یا بیماری کی وجہ سے نیند اُڑ جاتی ہے۔ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟
بہت سے لوگ سوتے وقت کتاب پڑھنے کی عادت ڈال لیتے ہیں اور پڑھنے لگ جاتے ہیں جس سے انہیں نیند آجاتی ہے۔یہ ایک اچھا طریقہ ہے اور بہت سے لوگوں کے لئے مفید ہے۔ …بعض لوگ گرم دودھ یا کوئی مشروب پی کر سونے کے عادی ہوتے ہیں۔اس میں خیال رکھنا ضروری ہے کہ مشروب مضرِ صحت نہ ہو۔
…ایک سوال یہ بھی کیا جاتا ہے کہ کتنا سونا صحت مند رہنے کے لئے ضروری ہے۔اس کا جواب یہ ہے کہ ہر انسان کے لئے سونے کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔…بعض لوگ دوپہر کو سونے کے عادی ہوتے ہیں اور اگر نہ سوئیں تو بیمار ہو جاتے ہیں۔ بعض دوسرے لوگ دوپہر کو نہیں سوتے یا دوپہر کو کھانا کھانے کے بعد کرسی پر ہی بیٹھے بیٹھے اونگھ کر اپنی تھکان دور کر لیتے ہیں۔ غرض سونے کا وقت اور اس کی مقدار موسم،ماحول،عادات اور کاموں پر منحصر ہے۔ جب ہم نیند کی سائنس پر غور کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ نیند کا ایک سائیکل نوے منٹ میں پورا ہوتا ہے اور اس قسم کے دو چار سائیکل گزرنے کے بعد نیند پوری ہوجاتی ہے۔ گویا کم از کم چار سے چھ گھنٹے میں ایک تندرست آدمی کی نیند پوری ہو جانی چاہئے۔ڈیڑھ گھنٹے کے اس سائیکل میں اگر کسی غلط وقت پر انسان کو جگا دیا جائے تو اس کا طبیعت پربُرا اثر پڑتا ہے۔
سکون قلب کا حاصل ہونا بھی آرام کرنے اور اچھی نیند کے حصول کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔اب ہم یہ غور کریں گے کہ قرآن ان معاملات میں کیا رہنمائی کرتا ہے۔
قرآن ِکريم کي رہنمائي
نیند کا آنا ضروری ہے اور اللہ کی رحمت کا ایک نشان ہے۔یہ درج ذیل آیات سے ظاہر ہوتا ہے۔ ’’ وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ تم اس میں تسکین پاؤاور دن کو روشن کرنے والا بنایا۔یقیناً اس میں ایسے لوگوں کے لئے بہت سے نشانات ہیں جو (بات) سنتے ہیں۔‘‘
(یونس 68:10)
’’ اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو اس لئے بنایا کہ تم اس میں سکینت حاصل کرو اور اس کے فضلوں کی جستجو کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔ ‘‘
(القصص74:28)
سکون حاصل کرنے کا ایک بہت اہم طریقہ جس سے موجودہ زمانے کے سائنسدان نا واقف ہیں وہ یادِ الٰہی ہے اور اس کا ذکر درج ذیل آیت میں ہے۔
’’(یعنی)وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہو جاتے ہیں۔سنو!اللہ ہی کے ذکر سے دل اطمینان پکڑتے ہیں۔‘‘
(الرعد29:13)
غریبوں،محتاجوں اور ضرورت مندوں کی بہبود کے لئے اپنا مال خرچ کرنے اور ایک روحانی پیشوا سے تعلق رکھنے اور اس کی دعا سے بھی سکینت حاصل ہوتی ہے جو ذیل کی آیات سے ظاہر ہوتا ہے۔
’’تُو ان کے مالوں میں سے صدقہ قبول کر لیا کر، اس ذریعہ سے تُو انہیں پاک کرے گا نیز ان کا تزکیہ کرے گا۔اور ان کے لئے دعا کیا کر یقیناً تیری دعا ان کے لئے سکینت کا موجب ہو گی اور اللہ بہت سننے والا(اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔‘‘
(التوبہ103:9)
آفات،مصائب،تکالیف اور اموات کا ذہن پر اثر پڑتا ہے اور ان کے نتیجہ میں مراق،ڈپریشن اور اسی قسم کی دوسری بیماریاں انسانوں کو لاحق ہو جاتی ہیں۔ اس سے بچنے اور چھٹکارہ پانے کی رہنمائی درج ذیل آیت میں موجود ہے۔
’’ان لوگوں کو جن پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم یقیناً اللہ کے ہی ہیں اور ہم یقیناً اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔‘‘
(البقرہ 15:2)
’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو (اللہ سے)صبر اور صلوٰۃ کے ساتھ مدد مانگو۔یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ‘‘
(البقرہ154:2)
(بشکريہ ما ہنا مہ مصباح ستمبر2012، طب و صحت صفحہ 26تا 27 )