آنحضرت ﷺپر درود بھیجنے میں مداومت اختیار کریں
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آنحضرت ﷺپر درود بھیجنے میں مداومت اختیار کریں
اسی تیسری شرط بیعت میں یہ ہے کہ آنحضرتﷺپر درود بھیجنے کی کوشش کرتا رہے گا ، درود بھیجے گا ، اس میں باقاعدگی اختیار کرے گا۔اس بارہ میںقرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا(الاحزاب: آیت 57)
یقینا ًاللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔
حضرت عبداللہؓ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا کہ جب تم مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنو تو تم بھی وہی الفاظ دہرائو جو وہ کہتاہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو۔ جس شخص نے مجھ پر درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس گنا رحمتیں نازل فرمائے گا ۔ پھر فرمایا :میرے لئے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ مانگوجو جنت کے مراتب میں سے ایک مرتبہ ہے جو ا للہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو ملے گا۔ اورمَیں امید رکھتاہوں کہ وہ مَیں ہی ہوں گا۔ جس کسی نے بھی میرے لئے اللہ سے وسیلہ مانگا اس کے لئے شفاعت حلال ہو جائے گی۔
(صحیح مسلم۔ کتاب الصلاۃ۔ باب القول مثل قول المؤذ ن لمن سمعہ ثم یصلی علی النبی ﷺ…)
تو یہ سب کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے ،خداتک پہنچنے کے لئے ،اپنی دعائوں کو اللہ کے حضور قبولیت کا درجہ دلوانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم آنحضرتﷺکا وسیلہ اختیار کریںاور اس کا سب سے بہترین ذریعہ جس طرح حدیث میں آیاہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی فرمایاہے ،یہی ہے کہ بہت زیادہ درود پڑھنا چاہئے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْراھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے جو مسلمان بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تووہ جب تک مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے اس وقت تک فرشتے اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں۔ اب چاہے تو اس میں کمی کرے اور چاہے تو اسے زیادہ کرے۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان ٹھہر جاتی ہے اور جب تک تو اپنے نبیﷺ پر درود نہ بھیجے اس میں سے کوئی حصہ بھی (خداتعالیٰ کے حضور پیش ہونے کے لئے)اوپر نہیں جاتا۔
(سنن ترمذی۔ کتاب الوتر۔ باب ماجاء فی فضل الصلوٰۃ علی النبیﷺ)
حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہوگا جو اُن میں سے مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہوگا۔
(سنن ترمذی۔ کتاب الوتر۔ باب ماجاء فی فضل الصلوٰۃ علی النبیﷺ)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلا م درود کی برکات کا ذاتی تجربہ ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں ۔ فرمایا کہ ‘‘ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت ﷺ پر درود بھیجنے میں ایک زمانہ تک مجھے بہت استدراک رہا کیونکہ میرا یقین تھا کہ خداتعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں وہ بجز وسیلہ نبی کریمؐ کے مل نہیں سکتیں۔ جیساکہ خدا بھی فرماتاہے وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃ تب ایک مدت کے بعد کشفی حالت میں مَیں نے دیکھاکہ دو سقّے یعنی ماشکی آئے ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راہ سے میرے گھر میں داخل ہوئے اور ان کے کاندھوں پر نور کی مشکیں ہیں اور کہتے ہیں
’ھٰذا بِمَا صَلَّیْتَ عَلٰی مُحَمَّدٍ ‘
(حقیقۃالوحی۔ روحانی خزائن۔ جلد نمبر22۔ صفحہ131 حاشیہ)
یعنی یہ برکات اس درُود کی وجہ سے ہیں جو تُونے محمدﷺپر بھیجاتھا۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’درود شریف کے طفیل … میں دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فیوض عجیب نوری شکل میں آنحضرتﷺ کی طرف جاتے ہیں اور پھر وہاں جاکر آنحضرت ﷺ کے سینے میں جذب ہوجاتے ہیں۔ اور وہاں سے نکل کر ان کی لاانتہا نالیاں ہوجاتی ہیں اور بقدر حصہ رسدی ہر حقدار کو پہنچتی ہیں۔ یقینا ًکوئی فیض بدوں وساطت آنحضرتﷺ دوسروں تک پہنچ ہی نہیں سکتا۔ درود شریف کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے اس عرش کو حرکت دینا ہے جس سے یہ نور کی نالیاں نکلتی ہیں ۔ جو اللہ تعالیٰ کا فیض اور فضل حاصل کرنا چاہتا ہے اس کو لازم ہے کہ وہ کثرت سے درود شریف پڑھا کرے تاکہ اس فیض میں حرکت پیدا ہو‘‘۔
(الحکم۔ بتاریخ 28؍فروری1903ء ۔صفحہ7)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’انسان تو دراصل بندہ یعنی غلام ہے۔ غلام کا کام یہ ہوتا ہے کہ مالک جو حکم کرے، اُسے قبول کرے۔ اسی طرح اگر تم چاہتے ہو کہ آنحضرتﷺ کے فیض حاصل کرو تو ضرور ہے کہ اس کے غلام ہوجائو۔ قرآن کریم میں خداتعالیٰ فرماتا ہے
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِھِمْ
اس جگہ بندوں سے مراد غلام ہی ہیں نہ کہ مخلوق ۔ رسول کریم ﷺ کے بندہ ہونے کے واسطے ضروری ہے کہ آپؐ پر درود پڑھو اور آپؐ کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرو، سب حکموں پر کاربند رہو‘‘۔
(البدر۔ جلد2۔نمبر14۔بتاریخ 24؍اپریل1903ء ۔ صفحہ109)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’ اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ بِعَدَدِ ھَمِّہٖ وَ غَمِّہٖ وَ حُزْنِہٖ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ وَاَنْزِلْ عَلَیْہِ اَنْوَارَ رَحْمَتِکَ اِلَی الْاَبَدِ‘‘۔
(برکات الدعا۔ روحانی خزائن۔ جلد6۔ صفحہ11)
ترجمہ:۔اے اللہ درود اور سلام اور برکتیں بھیج آپ اور آپ کی آل پر۔اتنی زیادہ رحمتیں اور برکتیں جتنے ہم وغم اور حزن آپ کے دل میں اس امت کے لئے تھے اورآپ پر اپنی رحمتوں کے انوار ہمیشہ نازل فرماتا چلا جا۔
(باقی آئندہ)