پاکستان کے اقلیتی کمیشن کا نہ کبھی پہلے حصہ بنے ہیں نہ بنیں گے: پریس ریلیز

میڈیا پر جماعت احمدیہ کے حوالے سے جھوٹا پراپیگنڈہ کر کے احمدیوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے

اقلیتی کمیشن میں شمولیت کے لئے کبھی درخواست نہیں کی نہ ہی حکومت نے اس سلسلے میں رابطہ کیا

اقلیتی کمیشن کا نہ کبھی پہلے حصہ بنے ہیں نہ بنیں گے

جماعت احمدیہ میں تقسیم ایک اینکر کی ایسی خواہش ہے جو کبھی پوری نہیں ہو گی۔: ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان

چناب نگر (پ ر) قومی اقلیتی کمیشن میں احمدیوں کو شامل کرنے کی خبر اور بعد ازاں حکومت پاکستان کی جانب سے تردیدنے ملک میں احمدیوں کے خلاف ایک بار پھر نفرت انگیز مہم کاآغاز کر دیا۔ وفاقی وزراء نور الحق قادری،علی محمد خان وغیرہ نے بھی احمدیوں کے خلاف سماء ٹی وی پر "ندیم ملک لائیو” میں اشتعال انگیز گفتگو کی۔ حکومت کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کے جاوید لطیف،مشاہد اللہ خان اورالیاس چنیوٹی ودیگر بھی کسی سے پیچھے نہ رہے۔ پنجاب اسمبلی نے بھی قرارداد منظور کر کے اس کام میں اپنا حصہ ڈالا۔ اس مہم میں احمدیوں کے حوالہ سے بے بنیاد الزامات پر مبنی خبریں پرنٹ، سوشل اور الیکٹرونک میڈیا پر نشر ہو کرماحول کو زہرآلود کرتی رہی۔ٹویٹر پر احمدیوں کے خلاف جذبات کو انگیخت کرنے والے ٹرینڈز منصوبہ بندی سے چلوائے گئے اور احمدیوں کے واجب القتل ہونے کے فتوے دیئے گئے۔اس مہم سے جہاں احمدیوں کی سخت دل آزاری ہوئی وہیں احمدیوں کے جان ومال کی سلامتی سے متعلق شدید تحفظات پیدا ہو گئے ہیں۔

الیکٹرونک میڈیا میں اب تک متعدد پروگرامز ایسے موضوعات پر نشر ہو چکے ہیں جن میں احمدیوں کے عقائد اور حب الوطنی کے جذبات کوتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور یکطرفہ پروگرامز کر کے صحافتی ضابطہ اخلاق کو بھی پامال کیاگیا۔ 14مئی کو ARY کے پروگرام ’’دی رپورٹر‘‘ میں میزبان صابر شاکرنے گمراہ کن اور من گھڑت خبر دے کر جماعت احمدیہ میں تقسیم ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کی اور کہا کہ پاکستانی احمدی خود کو غیر مسلم تسلیم کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔چوہدری غلام حسین نے جماعت احمدیہ کے عقائد کے متعلق خودساختہ تصور پیش کیا کہ احمدی دوسرے مسالک کے افراد کو مسلمان نہیں سمجھتے۔کسی میڈیا پروگرام میں جماعت احمدیہ کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے کہا کہ
’’میں بحیثیت ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان ان گمراہ کن الزامات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے تردید کرتا ہوں نیز واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ تو احمدیوں نے اس اقلیتی کمیشن میں شمولیت کی درخواست کی، نہ ہی حکومت نے اس سلسلہ میں ہم سے کبھی رابطہ کیا۔ احمدی اس اقلیتی کمیشن کا نہ کبھی پہلے حصہ بنے ہیں نہ آئیندہ بنیں گےاور کوئی احمدی اپنے ضمیر اور عقیدے کو قربان کر کے کسی دنیاوی حق کے حصول کاسوچ بھی نہیں سکتا۔ صابر شاکر یا ان جیسے افراد کی ایک ایسی خواہش ہو سکتی ہے جو کبھی پوری نہیں ہو گی۔ جماعت احمدیہ عالمگیر ایک امام کی آواز پرلبیک کہتی ہے اور ان کے ہر حکم کی پیروی کو جزو ایمان سمجھتی ہے۔

اسی طرح یہ بھی واضح ہو کہ ہم ہر اس شخص کو جو خود کو مسلمان کہے اور کلمہ گو ہو، کومسلمان سمجھتے ہیں اور بڑا واضح موقف رکھتے ہیں کہ کسی کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ کسی دوسرے کے عقیدے اور ایمان کا فیصلہ کرے۔

ہم حکومت اورقانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نفرت اور اشتعال انگیز مہم چلانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ نیز PEMRA قوانین اور ضابطہ اخلاق کی روشنی میں مذکورہ پروگرامز کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے‘‘۔###


متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button