خطاب حضور انور برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 03؍اگست 2019ء
جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر 03؍اگست 2019ء بروزہفتہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا حدیقۃ المہدی، آلٹن(ہمپشئر)یو کے میں دوسرے دن بعد دوپہر کا خطاب
2019-2018ء میں جماعت احمدیہ پر نازل ہونے والے اللہ تعالیٰ کے بے انتہا فضلوں اور نصرت و تائید کے عظیم الشان نشانات میں سے بعض کا ایمان افروز تذکرہ
گذشتہ ایک سال کے دوران جماعت احمدیہ کا ایک نئے ملک آرمینیا میں نفوذ، اس طرح اب دنیا کے 213 ممالک میں احمدیت کا پودا لگ چکا ہے
اس عرصے میں 120؍ممالک سے 300؍ اقوام سے تعلق رکھنے والے 6؍ لاکھ 68؍ہزار 527؍ افرادکی احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں شمولیت
دنیا کے مختلف ممالک میں بسنے والے مختلف رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کے احمدیت یعنی حقیقی اسلام قبول کرنے کے ایمان افروز واقعات
849 نئی جماعتوں کا قیام، 355 مساجد کا اضافہ، 349مشن ہاؤسز اور تبلیغی مراکز کا اضافہ، وقارِ عمل کے ذریعے باون لاکھ ڈالرز سے زیادہ رقم کی بچت
حضرت پیر منظور محمد صاحبؓ کے متعارف کردہ آسان عربی رسم الخط میں قرآن کریم کی اشاعت
اب تک 82ممالک میں 519 لائبریریز کا قیام ہو چکا ہے، 49 زبانوں میں 718سے زائد مختلف کتب، پمفلٹس اور فولڈرز وغیرہ کی سوا کروڑ سے زائد تعداد میں طباعت
عربک، رشین، چینی، ٹرکش، انڈونیشین، سپینش و دیگر ڈیسکس کے تحت متعددکتب کی تیاری و اشاعت، خطباتِ جمعہ اور ایم ٹی اے کے پروگرامز کے تراجم
دنیا بھر میں اسلام کے پُر امن اور حقیقی پیغام کی ترویج و اشاعت کے لیے ایم ٹی اے کے تمام چینلز کی بے مثال خدمات کا تذکرہ
دورانِ سال ساڑھے پانچ ہزار سے زائد کتب کی نمائش اور پندرہ ہزار کے قریب بُک سٹالز کے ذریعہ بیس لاکھ سے زائد افراد تک احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا
ڈیڑھ کروڑ سے زائد لیف لیٹس کی تقسیم کے ذریعے سوا دو کروڑ افراد تک احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا
پریس اینڈ میڈیا آفس کے ذریعہ سات کروڑ سے زائد افراد تک احمدیت کے بارے میں خبریں پہنچیں
تحریکِ وقفِ نَو، ریویو آف ریلیجنز، ہفت روزہ الحکم، احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سنٹر، الاسلام ویب سائٹ، احمدیہ ٹیلیویژن و ریڈیو پروگرامز و دیگر کی مختصر رپورٹ
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اور ہیومینٹی فرسٹ کے خدمتِ انسانیت پر مبنی بے لوث کاموں کا تذکرہ
الفضل انٹرنیشنل کی ہفت روزہ سے سہ روزہ رنگین طباعت کا آغاز، جدید ویب سائیٹ اور موبائل فون کی ایپلی کیشن کا اجرا
اللہ تعالیٰ ان تمام نئے شامل ہونے والوں کو ثباتِ قدم عطا فرمائے اور ایمان اور ایقان میں ان کو ترقی عطا فرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے پیغام کو ہم پہلے سے بڑھ کر پہنچانے والے بھی ہوں تا کہ جلد از جلد ہم ساری دنیا کو اسلام اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانے والے بن جائیں اور توحید کو دنیا میں قائم کرنے والے بن جائیں
أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِيْکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ۔ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۲﴾ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۳﴾ مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۴﴾ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۵﴾ اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ۙ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾
اس وقت مَیں دورانِ سال جو اللہ تعالیٰ کے افضال جماعتِ احمدیہ پر ہوئے ہیں ان کا ذکر کروں گا۔
خدا تعالیٰ کے فضل سے اس وقت تک دنیا کے 213 ممالک میں احمدیت کا پودا لگ چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے گذشتہ پینتیس سالوں میں 122 نئے ممالک اللہ تعالیٰ نے جماعت کو عطا فرمائے ہیں یا وہاں احمدیت کا نفوذ ہوا ہے۔
اس سال ایک نئے ملک آرمینیا میں جماعت کا پودا لگا ہے۔ آرمینیا کے مشرق میں آذر بائیجان اور ایران، جنوب مغرب میں ترکی اور شمال میں جارجیا واقع ہیں اور چھوٹا سا ملک ہے یہ تقریباً 29,800مربع کلو میٹر کا اور چھتیس لاکھ کی آبادی ہے۔ آرتھوڈوکس اور رومن کیتھولک یہاں ہیں اور بڑے مذہبی لوگ ہیں۔
آرمینیا عیسائی دنیا میں ایک خاص مقام رکھتا ہے اور یہاں کے عیسائی اس بات پر بہت زیادہ فخر کرتے ہیں کہ ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے عیسائیت کو سب سے پہلے قبول کیا۔ یہاں عیسائیت کے اوّلین تاریخی مقامات بھی محفوظ ہیں اور آرمینیا کے لوگ اپنے عیسائی عقائد کے حوالے سے نہایت سخت ہیں۔ کسی اَور مذہب یا فرقے کو اپنے ملک میں پنپنے نہیں دیتے۔ یہاں پہلے جرمنی سے 2008ء میں اور پھر 2009ء میں تبلیغی دورہ کیا گیا اور جماعت کا پیغام پہنچایا گیا۔ اس سال فروری میں جارجیا سے وہاں کے مبلغ جواد بٹ صاحب اور ہمارے داعی الی اللہ محسن طاہر صاحب نے آرمینیا کا دورہ کیا، مختلف لوگوں سے وہاں رابطے کیے اور احمدیت کا پیغام پہنچایا۔ ایک سال قبل ایک آرمینین نو مسلم ایڈوارد صاحب نے یہاں لندن میں نورم صاحب کے ساتھ ایک تبلیغی نشست میں احمدیت قبول کی اور اس سال جولائی میں مبلغِ سلسلہ قازان (Kazan)صداقت صاحب اور اس نو احمدی آرمینین دوست نے آرمینیا کا دورہ کیا اور وہاں مختلف لوگوں سے رابطے کیے اور ایک نو مسلم آرتیوم صاحب پہلے سے ہی تبلیغی رابطے میں تھے، ان کے ساتھ تبلیغی نشستیں ہوتی رہیں۔ جہاد کے حوالے سے خصوصاً بہت باتیں ہوئیں۔ پھر انہوں نے خدا تعالیٰ سے رہ نمائی مانگی، ان کو کہا گیا کہ دعا کے ذریعے سے خدا تعالیٰ سے رہ نمائی مانگیں۔ چنانچہ انہوں نے تسلی ہونے کے بعد بیعت کر لی اور انہوں نے کہا کہ میری بیعت خلیفة المسیح کو پہنچا دیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں پہلی دفعہ نفوذ ہوا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال دنیا بھر میں پاکستان کے علاوہ جو نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں ان کی تعداد 849ہے۔ ان نئی جماعتوں کے علاوہ 1499نئے مقامات پر پہلی بار احمدیت کا پودا لگا ہے۔ نئے مقامات پر جماعت کے نفوذ اور نئی جماعتوں کے قیام میں گھانا سرِفہرست ہے۔ یہاں امسال 171 نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر نائیجر ہے جہاں 102 مقامات پر نئی جماعتیں بنی ہیں۔ تیسرے نمبر پر آئیوری کوسٹ ہے جہاں 83 نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں۔ پھر بینن اور سیرالیون ہیں یہاں 78،78، نائیجیریا میں 46، لائبیریا میں 45،کانگو کنشاسا میں 43، گنی بساؤ میں 24، مالی میں 23، اور اس طرح بہت سارے ممالک ہیں جہاں جماعتیں قائم ہوئیں۔
نئی جماعتوں کے قیام کے واقعات تو بہت سارے ہیں ایک آدھ میں ذکر کردیتا ہوں۔ لائبیریا سے مبلغ سلسلہ لکھتے ہیں کہ کیپ ماؤنٹ کاؤنٹی (Cape Mount County)کے تبلیغی دورے کے دوران ایک گاؤں سانگا (Sanga) میں پہنچے تو وہاں کے لوگوں کو جماعت احمدیہ کا تعارف کروایا، جماعت کے قیام کی غرض و غایت بتائی لیکن گاؤں کے لوگوں نے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور پروگرام کامیاب نہ ہوا لہٰذا ہم واپس آ گئے۔ دعا کی کہ اللہ ہی ان لوگوں کے دل پھیرنے والا ہے۔
چنانچہ کہتے ہیں کہ اگلے دن اس گاؤں کا امام خود چل کر ہمارے سینٹر میں پہنچا اور کہا کہ میں آپ لوگوں کو اپنے ساتھ لے جانے کے لیے آیا ہوں۔ جب اس سے دوبارہ جانے کا مقصد پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ میں آپ کو وہاں جا کر بتاؤں گا۔ گاؤں پہنچے تو وہاں لوگ پہلے سے ہی جمع تھے انہوں نے بتایا کہ کل آپ لوگ جب تبلیغ کے لیے آئے تھے تو ہمارے گاؤں کی ایک عمر رسیدہ خاتون گاؤں میں موجود نہیں تھیں۔ آج صبح وہ واپس آئیں اور انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا کل کوئی اجنبی ہمارے گاؤں میں آئے تھے؟ میں نے انہیں بتایا کہ اس طرح کل احمدیہ جماعت کے لوگ تبلیغ کے لیے آئے تھے۔ اس خاتون نے بتایا کہ کل رات میں نے خواب میں دیکھا کہ دو اجنبی ہمارے گاؤں میں ہیں جن کا ارادہ تھا کہ ہماری مسجد پر جھنڈا لگائیں لیکن گاؤں والے راضی نہیں ہوتے اور وہ واپس چلے جاتے ہیں اور خواب میں ہی مجھے یہ بتایا گیا تھا کہ وہ جھنڈا اسلام کا جھنڈا ہے۔ امام صاحب نے کہا کہ خدا تعالیٰ نے ہماری غفلت کے باوجود اشارةً سمجھا دیا کہ جماعت احمدیہ ہی حقیقی اسلام پیش کرتی ہے اس لیے اب گاؤں والوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم جماعت احمدیہ میں شامل ہونا چاہتے ہیں ا ور خدا تعالیٰ کے فضل سے 157 مردوزَن نے بیعت کر کے جماعت میں شمولیت اختیار کی۔
اسی طرح بینن سے مبلغ لکھتے ہیں کہ گاؤں ’جیگا‘ میں جماعت کا قیام عمل میں آیا۔ اس گاؤں کے ایک دوست دیمو ابوبکر صاحب نے قریبی گاؤں سے جماعت کے جلسہ سالانہ کے بارے میں سنا اور وہاں جانے کا پروگرام بنا لیا۔ جب وہاں کے غیر احمدی امام کو خبر ملی تو اس نے ابوبکر صاحب کو بلا کر بہت سی من گھڑت کہانیاں سنائیں اور کہا کہ اگر ایسے لوگوں کے اجتماع میں جاؤ گے تو مسلمان نہیں رہو گے۔ اس پر انہوں نے اپنا ارادہ بدل دیا۔
چند روز بعد ایک دوسرے گاؤں میں اتفاقاً ان کی ملاقات جماعت کے مشنری تابے قاسم صاحب سے ہوئی جو احباب جماعت کو جلسہ کی برکات کے بارے میں سمجھا رہے تھے۔ اس پر ابوبکر صاحب نے ہمارے مشنری کو کہا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو ہمارے گاؤں کے امام نے ہمیں بتایا ہے کہ تم لوگ اسلام سے دور ہو اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہو۔ اس پر مشنری صاحب نے کہا کہ جلسے میں شامل ہو کرخود دیکھ لو۔ پتا لگ جائے گا کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچا ہے۔ اگر تم وہاں کوئی بھی غیر اسلامی چیز دیکھو تو تمہارے سفر کے اخراجات ہم ادا کر دیں گے۔ اس پر ابوبکر صاحب تیار ہو گئے اور جلسے پر ساتھ چلے گئے۔ وہاں جا کر جلسے کے ماحول سے بڑے متاثر ہوئے مگر احمدیت قبول نہیں کی اور کہا کہ ایک بات ہے جو میری سمجھ میں نہیں آئی اور اس کا جواب میں اپنے امام سے جا کے پوچھنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ واپس آ کر سیدھا وہ غیر احمدی مولوی کے پاس گئے اور کہا کہ کوئی ایسی نماز بھی ہے جو فجر سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔ غیر احمدی کو یہ نہیں بتایا کہ میں وہاں احمدیوں کے جلسے سے ہو کر آیا ہوں چنانچہ اس غیر احمدی مولوی نے تہجد کی فضیلت پر ایک لمبی تقریر کر دی۔ جب وہ بات ختم کر چکا تو ابوبکر صاحب نے باقی لوگوں کو بھی وہاں بلا لیا اور مولوی کو کہا تم تو ہمیں صرف جھوٹ سکھا رہے تھے۔ میں احمدیوں کے جلسے میں گیا تھا۔ میں نے وہاں ایک بھی غیر اسلامی بات نہیں دیکھی بلکہ مختلف نسلوں کے لوگوں میں جو باہمی محبت میں نے وہاں دیکھی وہ بیان سے باہر ہے۔ ہاں صرف ایک ہی نئی چیز دیکھی ہے اور وہ تہجد تھی۔ چنانچہ ان کے ذریعے سے اس گاؤں میں 255 بیعتیں ہوئیں اور غیر احمدیوں کی مسجد بھی جماعت کو مل گئی اور ایک نئی جماعت کا قیام عمل میں آیا۔
اس کے اَور بہت سارے واقعات ہیں وقت نہیں کہ میں سارے بیان کروں۔
نئی مساجد کی تعمیر اور جماعت کو عطا ہونے والی مساجد جو ہیں ان کی مجموعی تعداد 355 ہے جن میں سے 139 نئی مساجد ہیں اور 216 بنی بنائی عطا ہوئی ہیں۔ اس میں کینیڈا ، امریکہ، یوکے ، جرمنی اور ہندوستان میں 6مساجد کا اضافہ ہوا اور وہاں بھی 571 مساجد ہیں۔ انڈونیشیا ، گھانا ، نائیجیریا ، سیرالیون ، لائبیریا ، آئیوری کوسٹ ، گیمبیا ، گنی بساؤ ، تنزانیہ، یوگنڈا ، بورکینا فاسو، مالی ، کونگو کنشاسا ، بینن، نائیجر، کیمرون، سینیگال، گنی کناکری، برونڈی، چاڈ، فلپائن ان سب جگہ نئی مساجد تعمیر ہوئی ہیں۔
مساجد کے تعلق میں بعض واقعات ہیں ایک کا ذکر کر دیتا ہوں۔ شیانگا ریجن کے گاؤں میں مسجد کی تعمیر اس سال مارچ میں شروع ہوئی۔ یہ نَومبائعین کی ایک جماعت ہے جہاں احباب نے انتہائی جوش اور جذبے سے اور بڑی محبت سے مسجد کی تعمیر کے ہر کام میں حصہ لیا۔ بنیادوں کی تعمیر کے لیے اس جماعت کے احباب دور پہاڑوں سے پتھر اکٹھے کر کے لاتے۔ جب بنیادوں کی تعمیر کا کام مکمل ہو گیا تو اس کے بعد بنیادوںمیں بھرتی ڈالنے کے لیے مٹی بھی خود اکٹھی کر کے لاتے۔ اس سارے کام میں مردوں اور عورتوں نے کسی بھی تھکان اور اکتاہٹ کا اظہار کیے بغیر برابر حصہ لیا۔ تعمیراتی کام کے آغاز سے اختتام تک مزدوروں کے لیے کھانے کا انتظام بھی احمدی خواتین باری باری کرتی رہیں۔ جب کھانے کا راشن ختم ہونے لگتا تو دوسرا شخص سامان لے آتا جس سے تمام کام بخیرو خوبی ہو جاتے۔ اسی دوران رمضان کا مہینہ آ گیا۔ عورتوں نے اس جگہ جہاں تعمیر ہو رہی تھی کھانا پکانے کا انتظام کر لیا تاکہ قریب سے ہی مزدوروں کے لیے افطاری کا انتظام ہو جائے۔
یہ لکھتے ہیں کہ اس گاؤں میں مسجد کی تعمیر ایک خواب تھا جس کا پورا ہونا بظاہر ممکن نہیں تھا کیونکہ ایک دور دراز کا علاقہ ہے جہاں گاڑی کے گزرنے کا راستہ ہی موجود نہیں اور کوئی گاڑی والا تعمیراتی سامان لے کر جانا چاہے تو اس کو اپنے ساتھ کلہاڑی رکھنی پڑتی ہے تا کہ راستہ بنانے کے لیے جھاڑیاں اور چھوٹے موٹے درخت کاٹنے میں آسانی رہے۔ ابتدا میں یہ کہتے ہیں کہ ہمیں بھی تعمیری سامان لے جانے کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان تمام مشکلات سے گزرتے ہوئے اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسجد کی تعمیر مکمل ہو گئی جس پر صرف بزرگ ہی نہیں، بڑے ہی نہیں بلکہ بچے اور جوان بھی بہت خوش ہیں اور اب سارا دن اس کے احاطے کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں۔ مسجد کی تعمیر لوگوں کو احمدیت کی طرف کھینچنے کا موجب بن رہی ہے چنانچہ اس دوران ہمیں کم از کم پندرہ نئی بیعتیں ملیں۔ اس طرح مساجد کی تعمیر کے اَور بہت سارے واقعات ہیں ۔
مساجد کی تعمیر کے دوران مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کی تائیدات کے نظارے بھی ہمیں نظر آتے ہیں۔ مالی کے امیر صاحب بیان کرتے ہیں کہ مالی ریجن جیجینی (Didieni)میں اللہ کے فضل سے اس سال ریجنل مسجد تعمیر ہوئی۔ اس علاقے میں کئی دفعہ مسجد بنانے کی کوشش کی لیکن ہر دفعہ مخالفین نے جلوس نکال کر مسجد کی تعمیر روک دی۔ بلکہ ایک دفعہ جب مسجد زیرِ تعمیر تھی تو علاقے کے لوگ اور میئر نے مل کر مسجد کی دیواریں گرا دیں اس لیے یہاں احمدیوں کے لیے مسجد بنانا آسان نہ تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسا فضل فرمایا کہ اس علاقے کا میئر ہی بدل گیا۔ اس میئر نے جماعت کو 5ہیکٹر جگہ دی اور باوجود اس کے کہ وہ خود مشرک تھا اس نے مسجد بنانے کی اجازت دی۔ اس کے بعد متعدد دفعہ علاقے کے لوگ میئر کو کہتے رہے اور اکٹھے ہو کر درخواست بھی کی کہ احمدیوں کو مسجد تعمیر کرنے سے روک دیں۔ بعض دوسرے علاقے کے لوگوں نے بھی میئر کو فون کر کے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور پیسوں کا لالچ بھی دیا۔ میئر نے بتایا کہ میں احمدیوں کے ساتھ ہوں اور میرے ہوتے ہوئے کوئی بھی اس مسجد کی ایک اینٹ بھی نہیں گرا سکتا۔ جب اس طرح اہلِ علاقہ کو ناکامی ہوئی تو انہوں نے اپنے زعم میں، افریقہ میں بڑا رواج ہے جادو ٹونے کا، جادو ٹونہ کیا، مختلف چیزیں مسجد میں پھینکتے رہے تا کہ کام رک جائے۔ اللہ تعالیٰ ہر موقعے پر جماعت کی مدد فرماتا رہا اور وہاں ایک بڑی خوبصورت، عالی شان مسجد تعمیر ہو گئی ہے۔ تعمیر مکمل ہونے پر جماعت کے صدر اور مقامی لوگ رو پڑے کہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کی زندگی میں مخالفت کی وجہ سے یہاں مسجد بننا ممکن نہیں ہے لیکن خدا تعالیٰ نے خود مسجد کی تعمیر کے انتظام کروا دیے۔
مشن ہاؤسز اور تبلیغی مراکز میں اضافہ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دوران سال مشن ہاؤسز میں 349 کا اضافہ ہوا ہے۔ مشن ہاؤسز اور تبلیغی سینٹرز کے قیام کے حوالے سے پہلے نمبر پر نائیجیریا ہے جہاں اس سال 115 مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا ہے۔ دوسرے نمبر پر انڈونیشیا ہے جہاں 63 مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا ہے۔ تیسرے نمبر پر گھانا ہے جہاں 37 مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سال انڈیا میں 32، بینن میں 14، سیرالیون میں 12، کینیا میں 10، لائبیریا میں سات، آئیوری کوسٹ اور تنزانیہ میں پانچ پانچ، کونگو کنشاسا، بنگلہ دیش، جرمنی میں چار چار، مالی، بورکینا فاسو اور نائیجر میں تین تین، قزاقستان، قرغیزستان، بیلجیم اور گنی بساؤ میں دو دو مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ سینٹرل ریپبلک افریقہ، ایکوٹوریل گنی، گیبون ، گنی کناکری، مراکش، یوگنڈا ، زمبابوے، نیپال، فرانس، یوکے ، کینیڈا ، کیمن آئی لینڈ ، میکسیکو ، ٹرینیڈاڈ، ارجنٹائن، پیراگوئے ، آسٹریلیا ، مائیکرونیشیا اور ویسڑن سمووا میں ایک ایک مشن ہاؤس کااضافہ ہوا۔
جماعت احمدیہ کا ایک خصوصی امتیاز وقار عمل ہے۔ افریقہ کے ممالک میں جماعتیں مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر میں وقار عمل کے ذریعہ حصہ لیتی ہیں۔ ایک میں نے ذکر بھی کیا، واقعہ سنایا کہ کس طرح دور دراز کے علاقے میں عورتوں مردوں نے حصہ لے کر مسجد کی تعمیر کی۔ اسی طرح دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی جماعتیں اپنی مساجد اور سینٹرز بناتی ہیں۔ تبلیغی مراکز کی تعمیر میں بجلی، پانی اور دیگر فٹنگ کا کام اور رنگ و روغن وغیرہ وقار عمل کے ذریعہ سے کیا جاتا ہے اور بڑی رقم بچائی جاتی ہے۔ اس سال اکانوے (91)ممالک سے موصول رپورٹ کے مطابق کل 48 ہزار 470 وقار عمل کیے گئے جن کے ذریعے سے ان کے اندازے کے مطابق تقریباً ساڑھے باون لاکھ یوایس ڈالر زسے زائد کی بچت ہوئی۔
مرکزی نمائندگان کے دورے بھی ہوئے، جلسہ سالانہ ہوئے ،وہاں اجتماعات ہوئے۔ ان کی بھی ایک لمبی رپورٹ ہے۔
رقیم پریس یوکے اور احمدیہ پرنٹنگ پریس افریقہ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں ہمارا رقیم پریس جو فارنہم (Farnham)میں ہے اس کے ذریعہ اس سال چھپنے والی کتب کی تعداد 3؍لاکھ 31ہزار 810ہے۔ اس کے علاوہ رسالہ موازنہ مذاہب، التقویٰ ، النصرت ، مریم ، اسماعیل میگزین اور پمفلٹ اور لیف لٹس اور جماعتی دفاتر کی سٹیشنریز ہیں۔
اس وقت رقیم پریس انگلستان کی نگرانی میں افریقہ میں بھی 9 پریس کام کر رہے ہیں جن میں گھانا ، نائیجیریا، تنزانیہ ، سیرالیون، آئیوری کوسٹ ، کینیا ، گیمبیا اور برکینا فاسو اور بینن ہیں اور ان کو بھی یہاں سے ضرورت کے مطابق مشینری مہیا کی جاتی رہی۔ چنانچہ افریقن ممالک کے سارے پریسوں میں طبع ہونے والی صرف کتب کی مجموعی تعداد 4؍لاکھ 44؍ہزار 344ہے۔ اس کے علاوہ رسائل ہیں، اخبارات ہیں، تبلیغی لٹریچر ہے اور لیف لٹس وغیرہ کی طباعت ہے جن کی تعداد 58؍لاکھ 70ہزار ہے۔ جرمنی کے دو مخلص احمدیوں نے دورانِ سال گھانا میں پریس میں 6جدید کمپیوٹر ائزڈ مشینیں بھجوائی ہیں۔ ان کی تنصیب کے بعد ہمارا پریس علاقے کا جدید ترین پریس بن گیا ہے اور عمدہ کوالٹی کی طباعت کی وجہ سے مختلف کمپنیاں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے وہاں سے کام کروا رہے ہیں۔
وکالت تصنیف یوکے۔ قرآن کریم سادہ جو حضرت پیر منظور محمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کتابت کے ساتھ جماعت میں کئی دہائیوں سے بچوں اور بڑوں کو بھی ناظرہ قرآن کریم سکھانے میں استعمال ہو رہا تھا۔ قرآن کریم کا بالکل اسی طرح طرزِ تحریر کا ایک فونٹ تیار کروا کر اب کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن انڈیا سے تیارکروایا گیا ہے، طبع کروایا گیا ہے۔
یہ قادیان انڈیا سے چھپا ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ یہاں بھی چھپ رہا ہے۔ بڑے عمدہ قسم کی جلد اور جدید قسم کے ڈیزائن کے ساتھ ان شاء اللہ یہ بھی شائع ہو گا۔ اس کے علاوہ فائیو والیم کمنٹری (Five Volume Commentary)کو بھی نئے سرے سے ٹائپ سیٹنگ کر کے تیار کروایا گیا ہے اور یہ بھی بُک سٹال پر اس وقت available ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے تراجم کیے گئے ہیں۔ ‘تذکرہ’ انگریزی کا تیسرا ایڈیشن درستیوں کے بعد شائع ہوا ہے ۔ ملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد دوم کا انگریزی ترجمہ طبع کروایا گیا ہے پھر اور مختلف لٹریچر ہے، میری تقریروں کو شائع کروایا گیا اور مختلف قسم کے لٹریچر ہیں جو شائع کیے گئے۔ اردو اور انگریزی زبان کی مندرجہ ذیل کتب ری پرنٹ کے لیے شعبہ جات کو دی گئی ہیں۔ جن میں برکات الدعا ہے۔ مجموعہ اشتہارات ہے۔ دیباچہ تفسیر القرآن ہے۔ سیر روحانی ہے۔ احمدیت کا پیغام ہے۔ سیرة النبیؐ ہے۔ انوار خلافت اور حجة البالغہ ہے۔ حدیقة الصالحین ہے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قضائی فیصلے ہیں۔ سوشل میڈیا اور عائلی مسائل کے بارے میں بھی میرے مختلف اقتباسات لے کے اکٹھا کیا گیا ہے۔ فضلِ عمر فاؤنڈیشن کی کتابیں ہیں جو یہاں سے شائع کروائی گئی ہیں۔ انگریزی میں ترجمہ کیا گیا ہے
Islamic Mode of Worship,
The Turkish Peace,
The Truth about Salvation,
Khilafat Keeps Prophethood Alive,
The Beliefs of the Ahmadiyya Muslim Community,
Islam- the Future World Relegion,
The Call of Heaven
اور اس کے علاوہ رشین میں فارسی میں اور عربی میں اور مختلف زبانوں میں یہ کتب شائع ہوئی ہیں۔
ارجنٹائن کے مبلغ لکھتے ہیں کہ اس سال ارجنٹائن میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل بک فیئر کے دوران ان کے بُک فیئر میں ایک Oscar Nunezصاحب آئے۔ یہ نوجوان مبلغ وہاں گئے تھے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑا اچھا کام کر رہے ہیں۔ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے بک فیئر میں بغیر اس ارادے کے کہ اسلام کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں شرکت کی۔ وہ کہتے ہیں کہ جب ان کا جماعت کے stand سے اتفاقی طور پر گزر ہوا تو انہوں نے جماعتی سٹینڈ کی طرف غیر معمولی کشش محسوس کی۔ لہٰذا جماعت کے سٹینڈ پر آئے، مختصر گفتگو کے بعد اسلامی اصول کی فلاسفی خرید کر چلے گئے۔ کچھ دن بعد ہی انہوں نے رابطہ کر کے بتایا کہ اس کتاب نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔ کہتے ہیں کہ وہ حق جس کی تلاش میں وہ تھے، وہ سوالات جن میں وہ ایک لمبے عرصےسے الجھے ہوئے تھے ان سب کے جوابات اس کتاب کے ذریعے سے مل گئے ہیں۔ مزید بیان کرتے ہیں کہ کتاب پڑھنے کے بعد دلچسپی پیدا ہوئی کہ اس کتاب کے مصنف کے بارے میں مزید تحقیق کی جائے چنانچہ تحقیق کرنے پر واضح ہوا کہ اس کتاب کا مصنف کوئی عام مسلمان نہیں بلکہ اس زمانے کے مسیح موعود اور مہدی ہیں۔ موصوف بیان کرتے ہیں کہ اسلامی اصول کی فلاسفی پڑھنے کے بعد خاکسار کو یقین تھا کہ اس کتاب کا مصنف یقینا ًاپنے دعویٰ میں سچا ہے لیکن مجھے اس بات پر تعجب تھا کہ وہ شخص جس کے ذریعے مجھ پر اسلام کی صداقت روشن ہوئی ہے اور جس کی تحریرات کے ذریعے مجھے اسلام کے بارے میں شرح صدر حاصل ہوا ہے اسی شخص کو بعض دوسرے مسلمان غیر مسلم اور کافر کیوں کہتے ہیں بلکہ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ایک دن مشن ہاؤس آ کر کہنے لگے کہ مجھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی اور معجزات کا مطالعہ کرنے کا زیادہ موقع تو نہیں ملا لیکن مجھے مکمل یقین اور شرح صدر حاصل ہو چکا ہے کہ اسلام ہی سچا مذہب اور وہ شخص جس نے میری زندگی کو اسلام کے نور سے اب منور کیا ہے وہ بھی اپنے دعویٰ میں سچا ہے اور اسلام کا سچا خادم ہے۔ چنانچہ اس کے بعد آسکر صاحب نے بیعت کر کے اسلام احمدیت میں شمولیت اختیار کر لی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال 108 ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق 718مختلف کتب، پمفلٹس اور فولڈرز 49 زبانوں میں ایک کروڑ 43لاکھ 14ہزار 669کی تعداد میں طبع ہوئے اور ان 49زبانوںکی لمبی فہرست ہے۔
وکالت اشاعت ترسیل کی رپورٹ یہ ہے کہ 54 مختلف زبانوں میں 3؍لاکھ 8ہزار 600سے زائد تعداد میں کتب دنیا کے مختلف ممالک کو بھجوائی گئیں۔ ان کتب کی مالیت قریباً 5لاکھ 29ہزار 314پاؤنڈز بنتی ہے۔ قادیان سے بیرونی ممالک کو کتب کی ترسیل ہوئی اور وکالت تعمیل و تنفیذ کی رپورٹ کے مطابق دوران سال قادیان سے بیرونی ممالک کو لائبریریز اور دیگر ضروریات کے لیے 62؍ ہزار 913کی تعداد میں کتب بھجوائی گئیں۔ ان کتب کی مالیت ایک کروڑ 61لاکھ 6 ہزار 375 انڈین روپے بنتی ہے۔
جماعت کے ذریعے سے فری لٹریچر کی تقسیم کا جو کام ہے اس میں مختلف ممالک میں مختلف عناوین پر مشتمل 2ہزار 908کتب، فولڈرز اور پمفلٹس ایک کروڑ 39لاکھ 81 ہزار کی تعداد میں مفت تقسیم کیے گئے۔ اسی طرح کل ایک کروڑ 70لاکھ 33ہزار افراد تک پیغام پہنچا۔
اس وقت دنیا بھر میں مختلف ممالک میں مقامی طور پر جماعتی رسالوں کی اشاعت جو ہو رہی ہے جماعتوں اور ذیلی تنظیموں کے تحت 26زبانوں میں 122تعلیمی، تربیتی اور معلوماتی مضامین پر مشتمل رسائل اور جرائد مقامی طور پر شائع کیے جا رہے ہیں۔ جن 26زبانوں میں اخبارات ہیں ان کی مکمل فہرست ساتھ انہوں نے دی ہوئی ہے۔ لمبی فہرست ہے۔
جماعتوں میں ریجنل اور مرکزی لائبریریز کا قیام بھی تیزی سے عمل میںآ رہا ہے۔ دنیا کے 82 ممالک سے آمدہ رپورٹ کے مطابق اب تک 519 سے زائد ریجنل اور مرکزی لائبریریز کا مختلف ممالک میں قیام ہو چکا ہے جن کے لیے لندن اور قادیان سے کتب بھجوائی گئی ہیں۔ مزید جماعتوں میں لائبریریوں کے قیام کی کوشش کی جارہی ہے۔
وکالت تعمیل و تنفیذ لندن کی رپورٹ کے مطابق، بھارت، نیپال اور بھوٹان کے کاموں کی نگرانی کی جاتی ہے۔ اس سال انڈیا کے دو دورے بھی انہوں نے کیے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہاں اچھا کام ہو رہا ہے۔ ان کی کتابوں کی رپورٹ میں پہلے ہی دے چکا ہوں۔ قادیان میں اس وقت تعمیر ومرمت کے کچھ پراجیکٹس بھی چل رہے ہیں۔ قادیان فضل عمر پریس میں ایک جدید فور کلر مشین بھجوائی گئی جس سے پریس کے کاموں میں مزید بہتری آئی اور تیزی آ چکی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اٹھائیس کتب کے ہندی تراجم مکمل ہو کر شائع چکے ہیں۔ ستائیس کتب پرنٹنگ، کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ اور ریویو کے مراحل میں ہیں اور دہلی مشن ہاؤس میں کام ہوا، لنگر خانے کی رینوویشن ہوئی اسی طرح مختلف کام وہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہورہے ہیں۔
عربک ڈیسک۔ عربک ڈیسک کے تحت گذشتہ سال تک جو کتب اور پمفلٹ عربی زبان میں تیار ہو کر شائع ہوئے ہیں ان کی تعداد 145ہے ۔ اس سال درج ذیل کتب پرنٹنگ کے لیے بھجوا دی گئی ہیں۔
سیر روحانی حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کتب کا جو مکمل سیٹ ہے۔ ملائکة اللہ یہ بھی حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کتاب ہے، A Man of God ‘رجل اللّٰہ‘ کے نام سے، فقہ المسیح۔ اس کے علاوہ درج ذیل کتب کے تراجم آخری مراحل میں ہیں۔ روحانی خزائن کی جلد 20 (جس میں لیکچر لاہور، لیکچر سیالکوٹ، لیکچر لدھیانہ، قادیان کے آریہ اور ہم، چشمہ ٔمسیحی، احمدی اور غیر احمدی میں کیا فرق ہے؟)، آریہ دھرم، انوار الاسلام، ایام الصلح، حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی کی سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام۔ اور ان کتب پر نظر ثانی کا کام ہو رہا ہے جن میں ہیں براہین احمدیہ (حصہ پنجم)، چشمہ معرفت، ست بچن، ضیاء الحق، رسالہ معیار المذاہب، حقیقة المہدی، پرانی تحریریں، شحنہ حق، سرمہ چشم آریہ، کرامات الصادقین، اتمام الحجۃ، آسمانی فیصلہ، نشان آسمانی، سبز اشتہار، رازِ حقیقت، تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جو مکمل سیٹ ہے۔ مجموعہ اشتہارات جلد اول، دوم اور اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں کی collection ہے جو حضرت میر داؤد احمد صاحب نے کی تھی ‘مرزا غلام احمد اپنی تحریروں کی رو سے’ وہ ترجمہ ہو گیا ہے۔ فتاویٰ المسیح الموعود کا ترجمہ ہو گیا ہے۔ ذکرِحبیب حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کی، تذکرة المہدی پیر سراج الحق صاحبؓ کی، ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام جلد ایک تا دس، حقائق الفرقان جلد اول تا چہارم، انوار العلوم جلد ایک جو حضرت مصلح موعودؓ کی تقاریر کا مجموعہ ہے مکمل ہو گئی ہے۔ انوار العلوم جلد دو تا چار کی تیرہ کتب کا ترجمہ ہو گیا ہے۔ انوار العلوم جلد چھ مکمل ہو گئی اور باقی اسی طرح ہو رہے ہیں۔ اسی طرح میرے کچھ خطبات کا بھی ترجمہ انہوں نے کر دیا ہے ۔ سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از حضرت یعقوب علی صاحب عرفانیؓ بھی ہو گیا ہے، سیرت حضرت اماں جانؓ، حیاتِ ناصر، محضر نامہ۔ اور جو زیر ترجمہ ان کی بہت ساری کتب ہیں تفسیر کبیر جلد اوّل اس میں شامل ہے، سیرة المہدیؑ از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب، تبلیغ ہدایت، مکتوباتِ احمدؑ، اسلام میں عورت کا مقام حضرت مصلح موعودؓ کی کتاب ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء حضرت چوہدری ظفر اللہ خان صاحبؓ کی انگریزی کتاب ہے اس کا ترجمہ ہو رہا ہے اور اسی طرح عربی ویب سائٹ پر بھی بہت ساری کتابیں آ گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس میں بھی بڑا اچھا کام ہو رہا ہے۔
ایم ٹی اے 3اور الحوار المباشر کے بارے میں جو رپورٹ ہے اس کے ضمن میں کافی واقعات انہوں نے لکھے ہوئے ہیں۔ الجزائر سے ایک محیاوی صاحب ہیں ان کا واقعہ بیان کر دیتا ہوں۔ کہتے ہیں مَیں نے حال ہی میں بیعت کی ہے میرے بیوی بچوں نے مجھ سے ایک سال قبل بیعت کی تھی۔ مَیں بھی ایم ٹی اے العربیہ دیکھتا تھا۔ میرا معمول تھا کہ روزانہ انٹرنیٹ پر شیخ کشک کا پروگرام سنتا تھا۔ میری اہلیہ نے بیعت کے بعد کمپیوٹر کی بیک گراؤنڈ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر لگا دی۔ اس طرح میں جب بھی کمپیوٹر استعمال کرتا تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر دیکھ لیتا۔ ایک دن شیخ صاحب کا خطاب سن رہا تھا کہ نیند کے غلبے سے سو گیا اور خواب میں حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کو دیکھا کہ آپؑ چھڑی سے میری ٹانگ کو ضرب لگا رہے ہیں۔ میری اہلیہ اور بچے حضور کے پیچھے کھڑے ہیں۔ پھر میرے بچے آگے آئے اور آپؑ کے ہاتھ کو بوسہ دیا کہ حضور بس کریں۔ حضورؑ نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور چلے گئے۔ میں جاگ گیا۔ رات کے دو بج رہے تھے اور میرا جسم پسینے سے شرابور تھا۔ میں نے انٹرنیٹ کھولا کہ شیخ کشک کا خطاب سنوں تو کیا دیکھتا ہوں کہ شیخ صاحب امام مہدی کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ اس پر یقین ہو گیا کہ میں نے خواب میں واقعةً حضرت امام مہدی کو ہی دیکھا ہے اور پھر بیعت کا فیصلہ کر لیا اور اس طرح بہت سارے اَور لوگوں کے واقعات ہیں۔
رشین ڈیسک میں بھی انہوں نے میرےتقریباً تمام خطبات کا ترجمہ کر دیا ہے۔ کہتے ہیں اس کے علاوہ دوسرا لٹریچر بھی ترجمہ ہو رہا ہے۔ رشین ترجمہ قرآن کریم چوتھا ایڈیشن آ رہا ہے۔ ملفوظات جلد نہم، ملفوظات جلد دہم اور اس کے علاوہ مختلف لٹریچر ہے۔ ازبک، قرغیز، ویب سائٹ پر بھی دے رہے ہیں مختلف زبانوں میں، رشین میں بھی دے رہے ہیں۔
بنگلہ ڈیسک ہے یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے کتب کا ترجمہ کر رہے ہیں، خطبات کا ترجمہ کر رہے ہیں۔
فرنچ ڈیسک ہے اس میں بھی ایم ٹی اے پر خطبات کا ترجمہ جا رہا ہے۔ جماعت کے لٹریچر کا ترجمہ یہ کر رہے ہیں اور فرنچ ویب سائٹ بھی ہے جس پر سوشل میڈیا میں یہ مختلف چیزیں ڈالتے رہتے ہیں۔ اب تک ایک اعشاریہ تین ملین سے زائد زائرین نے ویب سائٹ کا مشاہدہ کیا ہے۔ جبکہ تین ملین سے زائد پیج views ہو چکے ہیں۔ لوگوں کے سوالات کا جواب ای میل کے ذریعہ دیا جاتا ہے۔ اور فرنچ میں مندرجہ ذیل کتب طباعت کے لیے تیار ہیں۔ ذکرِ الٰہی، گناہ سے نجات کیونکر مل سکتی ہے اور پاکٹ سائز فرنچ قرآن ہے۔ پھر ان کتب کی نظر ثانی ہو رہی ہے: معیار المذاہب، عصمت انبیاء، ریویو بر مباحثہ بٹالوی و چکڑالوی، سچائی کا اظہار، تحفة الندوہ، ستارہ قیصریہ، تحفہ قیصریہ، سبز اشتہار، اسلام میں اختلافات کا آغاز، مذہب کے نام پر خون اور قرآنی ڈکشنری۔ اور درج ذیل کتب کا ترجمہ ہو رہا ہے :حقیقة الوحی کا اور قندیلِ صداقت کا۔ اس کے علاوہ مختلف فرانسیسی دان جماعتوں کے لیے بعض تقاریر ترجمہ کر کے دی جاتی ہیں۔
چینی ڈیسک۔ دیباچہ تفسیر القرآن میں شامل لائف آف محمد کا چینی ترجمہ مکمل کر کے طباعت کے لیے دے دیا گیا ہے۔ چینی صاحب مرحوم کے زمانے میں کافی کام ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ اب بھی کوئی ایسے وسائل پیدا کرے کہ کوئی خالص چینی یہاں ہمیں مل جائے جو ان زبانوں کے ترجمے کر سکے۔ اس وقت ہستی باری تعالیٰ کے دس دلائل از حضرت خلیفة المسیح الثانی کا ترجمہ آخری مراحل میں ہے اور حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی کتاب ہمارا خدا کا ترجمہ ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ چینی ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔
ٹرکش ڈیسک۔ دورانِ سال درج ذیل کتب کے تراجم پر نظر ثانی کر کے ان کو آخری شکل دی گئی ہے۔ احمدی اور غیر احمدی میں فرق، زھق الباطل، ہمارا خدا، ظہور مسیح و مہدی مولانا جلال الدین شمس صاحب کی ہے، احیائے دین اور جماعت احمدیہ، سید عتیق احمد صاحب وہاں صدر جماعت ترکی نے لکھی ہے۔ Basic Religious Knowledge ، حضرت مولانا نور الدین صاحب خلیفة المسیح الاول، وقفِ نَو کا سلیبس۔ ان تراجم پر نظر ثانی ہو رہی ہے: شہادة القرآن، روئیداد جلسہ دعا، توضیح مرام، نشان آسمانی۔ اس کے علاوہ ایم ٹی اے کے لیے 48 پروگرام ریکارڈ کروائے گئے۔
سواحیلی ڈیسک ہے اس میں بھی باقاعدہ کام ہو رہا ہے اور ایم ٹی اے کے مختلف پروگرام انہوں نے سواحیلی میں ٹرانسلیشن کیے ہیں لقاء مع العرب وغیرہ۔ یوکے کے علاوہ ربوہ اور تنزانیہ میں بھی سواحیلی ڈیسک قائم ہے۔
اس کے علاوہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی دو کتب ازالہ اوہام، نور القرآن (حصہ اول) کا ترجمہ مکمل کیا گیا ہے۔ براہین احمدیہ (حصہ پنجم) اور حقیقة الوحی زیرِ ترجمہ ہیں اور سبز اشتہار، سراجِ منیر اور ایک غلطی کا ازالہ اشاعت کے لیے تیار ہیں۔ باقی کتب بھی یہ کر رہے ہیں۔
انڈونیشین ڈیسک۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2018ء مارچ سے یہاں انڈونیشین ڈیسک بھی قائم ہے۔ محمود احمد وردی صاحب اس کے انچارج ہیں اور یہ خطبات کا باقاعدہ ترجمہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دورانِ سال حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی یہ کتابیں ترجمہ ہوئی ہیں۔گناہ سے نجات کیونکر مل سکتی ہے، پیغام صلح، رازِ حقیقت اور محمود کی آمین۔
سپینش ڈیسک ہے اس میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے کام ہو رہا ہے۔ دورانِ سال درج ذیل کتب کا ترجمہ اور نظر ثانی مکمل ہوئی ہے۔ سبز اشتہار ، لیکچر لدھیانہ ، کشتی نوح ، برکات الدعا اور Ahmadiyyat the True Islam از حضرت مصلح موعودؓ۔ بائیو گرافی حضرت خلیفة المسیح الاولؓ(Biography of Hazrat Khalifatul Masih I)، حضرت چودھری ظفر اللہ خان صاحب اور کچھ اور کتب ہیں جن پر نظر ثانی کا کام ہو رہا ہے۔ سپینش ویب سائٹ بھی اللہ کے فضل سے کام کر رہی ہے۔
اس سال موصولہ رپورٹس کے مطابق 5545 نمائشوں کے ذریعے 20لاکھ 868؍افراد تک اسلام اور احمدیت کا پیغام پہنچا۔ اس کے علاوہ 14ہزار 964بک سٹالز اور بک فیئرز کے ذریعے 22لاکھ 4ہزار افراد تک پیغام پہنچانے کی توفیق ملی۔
بک سٹالز کے حوالے سے واقعہ بیان کر دیتا ہوں ایک عیسائی دوست جو بینن میں جماعت کے سٹال پر آئے قرآن کریم کو ہاتھ لگا کر پوچھنے لگے کہ کیا ہم یہ دیکھ سکتے ہیں۔ اس پر انہیں بتایا گیا کہ یہ ساری انسانیت کے لیے ہے۔ انہوں نے قرآن کریم خریدا اور کہا کہ دوسرے مسلمان تو اس کو ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتے۔ جب احمدیت کا تعارف کرایا گیا تو کہنے لگے کون سی ایسی کتاب ہے جو میرے اندر تبدیلی پیدا کرے گی تو اس پر انہیں کشتی نوح اور اسلامی اصول کی فلاسفی دی گئی جو انہوں نے خرید لی۔
کلکتہ بُک فیئر پر ایک Ph.Dکے طالبعلم جو کہ Jesus in India کے موضوع پر ریسرچ کر رہے ہیں اور کلکتہ میں ایک انسٹی ٹیوٹ چلا رہے ہیں وہ ہمارے سٹال پر آئے۔ انہیں جب حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں جماعتی تعلیمات اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحقیق کے بارے میں بتایا گیا تو موصوف اس سے بہت متاثر ہوئے اور کہنے لگے کہ وہ جماعت کی طرف سے اپنے انسٹی ٹیوٹ میں اسی مضمون پر ایک سیمینار کروانا چاہتے ہیں جس میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تصنیف Jesus in India(مسیح ہندوستان میں) کے حوالے سے بتایا جائے۔ اس وقت سے جماعتی رابطے میں ہیں۔
میکسیکو کے مبلغ انچارج لکھتے ہیں کہ کوریٹارو (Queretaro)شہرمیں منعقدہ ایک بُک فیئر میں ہمارے سٹال پر ایک عیسائی راہبہ آئیں اور کتب کا معائنہ کرنے لگیں۔ ان کو دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ کچھ پوچھنا چاہتی ہیں لیکن جھجک رہی ہیں لہٰذا مبلغ نے ان سے بات کا آغاز کیا تو وہ سوالات کرنے لگیں۔ جب ان کو بتایا گیا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے عیسائیت ،حضرت مریم، حضرت عیسیٰ کے بارے میں کیا فرمایا ہے تو کہنے لگیںکہ میں اس بارے میں مزید جاننا چاہتی ہوں کیونکہ یہ سب تو پہلے کبھی نہیں سنا۔ لہٰذا انہوں نے ہماری کتب خریدیں اور ہمیں اپنے چرچ میں آ کر اسلام کا تعارف کروانے کی دعوت بھی دی۔ اس طرح بک فیئر کے ذریعہ سے رابطے کی ایک راہ کھلی۔ اس طرح بعض اور واقعات ہیں۔
لیف لیٹس اور فلائرز کی تقسیم کا جو منصوبہ ہے اس سال ننانوے ممالک میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 62 لاکھ 57 ہزار سے زائد لیف لٹس تقسیم ہوئے اور اس کے ذریعہ سے 2کروڑ 28 لاکھ افراد تک پیغام پہنچا۔ ان ممالک میں جو سب سے زیادہ کام کرنے والی جماعت ہے وہ جرمنی کی ہے۔ پھر یوکے ہے۔ پھر آسٹریلیا ہے۔ پھر سپین ہے۔ (سپین میں تو ہمارے یہاں جامعہ احمدیہ یوکے کے فارغ التحصیل مربیان جو اس سال فارغ ہوئے ہیں انہوں نے جا کے بہت کام کیا ہے اور ہر سال ہی کرتے ہیں) ہالینڈ ہے، کینیڈا، ناروے، سویڈن، گوئٹے مالا، فرانس، ہیٹی ، ڈنمارک، بیلجیم، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، پرتگال، امریکہ۔
افریقہ میں لیف لیٹنگ کے حوالے سے جو ممالک ہیں ان میں بینن ہے۔ نائیجیریا ہے۔ تنزانیہ ہے۔ کیمرون ہے۔ آئیوری کوسٹ ہے۔ کونگو کنشاسا ہے اور کینیا ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا میں اس سال 5لاکھ 72ہزار سے زائد فلائر زتقسیم ہوئے۔ بنگلہ دیش میں جاپان میں اور نیپال میں۔
سپین میں لیف لٹس کی تقسیم جیسا کہ میں نے کہا ہمارے جامعہ کے طلبا یہاں سے جاتے ہیں جو طلباتو نہیں فارغ التحصیل ہیں جو نئی کلاس والے فارغ ہوتے ہیں وہ ہر سال جاتے ہیں۔
اس لیف لٹس کی تقسیم کے دوران پیش آنے والے واقعات میں یہ ذکر کر دوں کہ کرناٹک میں ‘سلیم بک فیئرساگر’ کے موقع پر ضلع دھرما پوری کے قریبی علاقے جہاں ابھی تک جماعت کا قیام نہیں ہوا وہاں سے تعلق رکھنے والے ایک مسلم ریٹائرڈ پولیس اہلکار ہمارے سٹال پر آئے۔ ان کو جب جماعت احمدیہ کی طرف سے دنیابھر میں قیام امن کے لیے جاری کوششوں سے متعارف کروایا گیا تو بہت متاثر ہوئے اور کہنے لگے کہ میری خواہش ہے کہ میں بھی اس کام میں حصہ لوں لہٰذا آپ مجھے اپنے لیف لٹس دے دیں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک یہ پیغام پھیلے جس پر ان کو تین سو لیف لٹس دیے گئے جو انہوں نے اپنے علاقے میں جا کے تقسیم کیے اور جماعت کو دعوت دی کہ جماعت ان کے علاقے میں جا کر بھی کام کرے۔
جرمنی کی ایک جماعت ایسلِنگن کے سیکرٹری تبلیغ لکھتے ہیں کہ ہم جماعتی ٹیم کے ہمراہ فلائرز تقسیم کرنے کے لیے صوبہ ‘وُؤرٹم بیرگ’ کے ایک ڈسٹرکٹ گئے (ذہن میں یہ بات تھی کہ میں نے ان کو کہا ہوا تھا کہ ‘جرمنی کے دیہاتوںمیں جاکے فلائر تقسیم کیا کریں) تو کہتے ہیں ہم وہاں گئے اور وہاں جا کے ایک گاؤں کے گھر کے لیٹر بکس میں جب پمفلٹ ڈالا تو فوراً ہی اس گھرکی رہائشی خاتون باہر آ گئیں۔ پمفلٹ نکالا اور پڑھنا شروع کر دیا۔ کہتے ہیں یہ نظارہ دیکھ کر ہمارا دل خدا کی حمد اور تائید سے بھر گیا کہ فوری طور پر اس کو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے ۔
پریس اور میڈیا آفس جو لندن کا ہے انہوں نے اس سال جن پراجیکٹس پہ کام کیا ہے: پہلا یوکے کا جلسہ سالانہ ہے جس پہ 91خبریں شائع ہوئیں جو 76 ملین لوگوں تک پہنچیں۔ پیس سمپوزیم یوکے: 87اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں جو 46ملین تک پہنچیں۔ جماعت کے چیریٹی ورکس کی خبروں کی تعداد 105 ہے جو 86ملین تک پہنچیں۔ احمدیہ پرسیکیوشن کے حوالے سے 18 خبریں ہیں جو 26 ملین تک پہنچیں۔ اینٹی ایکسٹریمزم (Anti Extremism) کے حوالے سے سترہ خبریں 1.5 ملین تک پہنچیں۔ متفرق خبریں 4 ہیں جو 6.6 ملین تک پہنچیں۔ نیوزی لینڈ اٹیک کے بعد ہماری طرف سے جو بیان جاری ہوا وہ 4.3ملین تک پہنچا۔ رمضان کے حوالے سے جو خبریں ہیں وہ 2.5ملین تک۔خلافت احمدیہ کے حوالے سے جو میڈیا میں کام ہوا وہ نواسی (89) لاکھ افراد تک پہنچا۔ اس طرح بڑی تعداد میں ان کے ذریعہ سے بھی جماعت کا تعارف پہنچ رہا ہے۔
تحریک وقف ِنَو۔ واقفین نَوکی کل تعداد اب 69219ہے جس میں سے 41275 لڑکے اور 27944 لڑکیاں ہیں۔ اس سال نئے شامل ہونے والے واقفین نَو کی تعداد 1345 ہے۔ پندرہ سال سے زائد عمرکے واقفین نَو کی تعداد 30 ہزار 300ہے جس میں لڑکے 19669اور لڑکیاں 10361 ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تجدیدِ وقف نَو کرنے والے جن واقفین نَو کے فارم موصول ہوئے ہیں ان کی تعداد 14940ہے۔ واقفینِ نَو کی تعداد کے لحاظ سے نمبر ایک پاکستان ہے۔ پھر جرمنی۔ پھر یوکے۔ پھر انڈیا۔ پھر کینیڈا۔
شعبہ مخزنِ تصاویر ہے۔ اس کے تحت بھی کام ہو رہا ہے مختلف فنکشنوں کی تصاویر یہ دیتے ہیں۔
ریویو آف ریلیجنز ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اس رسالے کا اجرا فرمایا تھا اور پہلا شمارہ جنوری 1902ء میں شائع ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس رسالے کا اب ایک سو سترہواں سال چل رہا ہے اور اس وقت انٹرنیشنل میگزین کی طرح ملٹی پلیٹ فارم بن کر یہ تبلیغ کا ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ اور اس کی کوریج اللہ تعالیٰ کے فضل سے پرنٹ کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی بڑی بڑھ گئی ہے۔ اللہ کے فضل سے اب ریویو آف ریلجنزکے انگریزی کے علاوہ جرمن، سپینش اور فرنچ ایڈیشن بھی شائع ہو رہے ہیں۔ جرمنی میں غیر مسلم افراد تک پیغام پہنچانے کے لیے ایک جرمن رسالہ شائع ہو رہا تھا اس کو بند کر کے اس کی جگہ ریویو آف ریلیجنز کا اجرا ہوا ہے اور اس حوالے سے ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز لکھتے ہیں کہ ریویو آف ریلیجنز کے جرمن ایڈیشن کے اجرا سے قبل ہی ایک انٹرنیشنل میگزین کانفرنس میں جرمنی کی میگزین انڈسٹری کے ایک ماہر الفریڈ ہائنٹز(Alfred Heintze)صاحب سے ملاقات ہوئی۔ یہ جرمنی کی سب سے بڑی میڈیا آرگنائزیشن بُردا میڈیا (Burda Media)کے چیف آپریٹنگ آفیسر ہیں۔ یہ آرگنائزیشن 70کے قریب میگزین اور ٹی وی چلاتی ہے۔ انہوں نے ریویو آف ریلیجنز رسالہ میں کافی دلچسپی کا اظہار کیا اور کہنے لگے کہ اس قسم کا میگزین میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اس میگزین اور اس کے ٹاپکس کے متعلق ضرور کوئی مسحور کن بات ہے کہ میں اس کی طرف کھنچا چلا آتا ہوں۔ جب انہیں بتایا گیا کہ ہم اس کا جرمن ایڈیشن بھی شروع کرنے لگے ہیں تو بہت خوش ہوئے اور اگلے دن خود ہی ملاقات کے لیے وقت دیا اور کہنے لگے کہ میں جرمن ایڈیشن کے حوالے سے جو بھی مدد ہو سکی کروں گا اور اس کے بدلے میں مجھے کچھ نہیں چاہیے۔ پھر جرمنی میں بھی ان کے ساتھ میٹنگ کی گئی جس میں انہوں نے جرمن ایڈیشن کے حوالے سے بہت ہی مفید مشورے دیے اور ان کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے اور جرمن ایڈیشن کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں۔ ایڈیٹر صاحب ریویو آف ریلیجنز کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت کا واضح نشان تھا۔ ایک طرف جرمنی جماعت میں بعض لوگ تشویش کا اظہار کر رہے تھے کہ شاید ریویو آف ریلیجنز اپنے نام کی وجہ سے غیر مسلموں میں اس قدر مقبول نہیں ہو سکے گا اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس رسالے کی بہتری کے لیے سامان پیدا فرما دیے اور میگزین اور میڈیا انڈسٹری کا ایک ماہر خود چل کر جماعت کے پاس آ گیا اور وہ ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ بھی تائید و نصرت فرماتا ہے۔
الحکم ہفت روزہ ہے یہ بھی ویب سائٹ اور ایپلی کیشنز پہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے انگریزی دان طبقے کے لیے خبریں اور معلومات اور تاریخ پہنچانے میں کافی مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
الفضل انٹرنیشنل ہے مؤرخہ 27 مئی کو خلافت نمبر کے ساتھ اس کی ہفتہ وار کی بجائے سہ روزہ اشاعت ہو گئی ہے۔ یہ سہ روزہ اخبار اب کلر پرنٹ کیا جا رہا ہے۔ اور اب 14؍جون سے یہ ویب سائٹ اور موبائل فون ایپلی کیشن پر بھی موجود ہے۔
اخبارات میں جماعتی خبروں اور مضامین کی اشاعت جو ہوئی مختلف آرٹیکلز اور میڈیا مضامین خبروں کے ذریعہ سے مجموعی طور پر 3376اخبارات نے 9755جماعتی مضامین آرٹیکل اور خبریں شائع کیں۔ ان اخبارات کے قارئین کی مجموعی تعداد تقریباً 50کروڑ سے زائد ہے۔
احمدیہ آرکائیو اینڈ ریسرچ سینٹر ہے ایک یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت اچھا کام کر رہا ہے. مختلف جماعتی تاریخیں ہیں ان کو محفوظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
الاسلام ویب سائٹ ہے اس وقت 294 انگریزی کتب اور ایک ہزار اردو زبان کی کتب ویب سائٹ پر ڈالی جا چکی ہیں۔ ویب سائٹ کو از سر نَو ڈیزائن کیا گیا ہے تا کہ موبائل فون پر ویب سائٹ کو بآسانی دیکھا جا سکے۔ ویب سائٹ کو استعمال کرنے والوں کی اکثریت موبائل کے ذریعہ ہی ویب سائٹ دیکھتی ہے۔ خطباتِ جمعہ کا متن اردو میں اور سرچ فیچر کے ساتھ دستیاب ہے۔ اس طرح اور بہت ساری نئی چیزیں انہوں نے کی ہیں۔ دوران سال فائیو والیم کمنٹری(Five Volume Commentary) کا آئی فون ایپلی کیشن (application)کا اجرا ہوا ہے، حقیقة الوحی انگریزی ترجمہ کا آئی بکس (iBooks)اور کنڈل (Kindle)پر اجرا کیا گیا ہے۔ اسی طرح ان پلیٹ فارمز پر کتب کی تعداد 54 ہو چکی ہے۔ آئی فون پر قرآن ایپلی کیشن کو خوبصورت فونٹ کے ساتھ مزید بہتر بنایا گیا ہے اور ملک غلام فرید صاحب کی انگریزی ترجمہ اور مختلف تفسیر کو بھی آن لائن قرآن ریڈر (reader)میں شامل کیا گیا ہے۔
ایم ٹی اے انٹرنیشنل میں اس وقت کل 16ڈیپارٹمنٹس کام کر رہے ہیں جن میں بورڈ ممبران سمیت کل 475 کارکنان دن رات خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ لوگ بڑا کام کر رہے ہیں۔ 339مرد ہیں 136خواتین ہیں جو یہاں مرکز میں کام کر رہے ہیں۔ ان میں طوعی طور پر خدمات بجا لانے والے تقریباً 405ہیں جبکہ مستقل عملہ صرف 70؍افراد پر مشتمل ہے۔ اس وقت ایم ٹی اے کے درج ذیل پانچ چینلز پر چوبیس گھنٹے مستقل نشریات جاری ہیں:
MTAالاولیٰ ، MTAالثانیہ، MTAالعربیہ، MTAافریقہ 1، MTAافریقہ 2، (افریقہ کے دوایم ٹی اے ہیں، MTAافریقہ 1 اور MTAافریقہ 2)۔
ان چینلز پر 17مختلف زبانوںمیں رواں ترجمے کیے جا رہے ہیں جن میں انگریزی، عربی، فرنچ، جرمن، بنگلہ، سواحیلی، افریقن انگریزی، انڈونیشین، ٹرکش، بلغارین، بوسنین، ملیالم،تامل، رشین، پشتو، سپینش اور سندھی زبان شامل ہیں۔
اب سیٹلائٹ پر ایم ٹی اے کی وسعت بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے اور نئے معاہدوں کی تجدید کی گئی ہے۔ کینیڈا اور یوایس اے کے لیے ایک نئے اور طاقت ور اور بہتر کوریج کے Galaxy- 19 پر نشریات شروع کی گئی ہیں۔ اسی طرح امریکہ اور کینیڈا کے ناظرین MTA 1 اور MTAالعربیہ اور MTA 1 Plus 3تمام تراجم وغیرہ کے ساتھ بھی دیکھ سکتے ہیں اور اسی طرح ساؤتھ امریکہ میں بھی، Latin امریکہ میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کو بڑی وسعت دے دی گئی ہے۔
برکینا فاسو کے شہر بوبو جلاسومیں جماعت کا اپنا ٹی وی سٹیشن ہے جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے خطبات بھی دے رہا ہے اور باقی تبلیغی پروگرام بھی کرتا ہے۔ دس ممالک میں MTAافریقہ کی شاخیں باقاعدہ کام کر رہی ہیں اور دو ٹی وی چینلز MTAافریقہ 1 اور MTAافریقہ 2 مسلسل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں اور یہ جو میرے خطبات ہیں وہ لائیو چوئی (Twi)زبان میں، یوروبا میں اور سواحیلی میں ساتھ ساتھ ترجمہ ہوتے ہیں اور باقی مقامی چینلز پر بھی یہ دکھائے جا رہے ہیں۔ گھانا میں بڑا اچھا سٹوڈیو ہے پہلے بھی بتایا جا چکا ہے۔
MTAافریقہ کے حوالے سے مبلغ انچارج کیمرون لکھتے ہیں کہ خدا کے فضل سے کیمرون کے ویسٹرن ریجن کے چھ بڑے شہروںمیں کیبل سسٹم کے ذریعہ سے MTAافریقہ دیکھا جاتا ہے۔ ایک چھوٹے شہر کُتابا (Kutaba)کے کیبل آپریٹر جو خود عیسائی ہیں لیکن جماعت کے دوست ہیں وہ ایک دفعہ جلسہ یومِ خلافت اور دو دفعہ جلسہ سالانہ کیمرون میں شرکت کر چکے ہیں۔ اس سال جلسہ کیمرون میں شرکت کے بعد انہوں نے واپس جا کر اپنے شہر کتابا میں MTAافریقہ کو اپنے کیبل سسٹم میں شامل کر لیا۔ انہوں نے جماعت سے کوئی فیس بھی نہیں مانگی اور نہ کوئی معاہدہ کیا۔ احمدی احباب کے ذریعہ ہمیں علم ہوا ہے کہ اس شہر میں بھی MTAآنے لگ گیا ہے۔ چنانچہ جب ہمارے معلم یوسف صاحب ان کے پاس گئے اور پوچھا کہ آپ نے MTAافریقہ اپنی کیبل پہ شروع کر لیا ہے اور آپ نے کوئی فیس وغیرہ بھی نہیں مانگی توکہنے لگے کہ میں نے جماعت کے جلسہ یوم خلافت کے اور جلسہ ہائے سالانہ میں شرکت کی ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ جماعت پیار محبت اور امن کی تعلیم دیتی ہے۔ میں عیسائی ہوں لیکن اس کے باوجود میرے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا، مجھے عزت دی گئی۔ میرے لیے بہت تعجب کی بات تھی اور یہ سلوک دیکھ کر میں نے یہ مناسب سمجھا کہ اس کو اپنے ٹی وی چینل پہ شروع کروں ،کیبل پر شروع کروں۔
MTAکے ذریعہ سے بیعتیں بھی اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے جماعت کو دے رہا ہے۔
گنی بساؤ کے مبلغ لکھتے ہیں کہ 21 جماعتوں میں MTA انسٹال کرنے کی توفیق عطا ہوئی۔ ایک گاؤں بَہولی (Buholi)میں گذشتہ سال تبلیغ کے ذریعہ اکثر احباب نے احمدیت قبول کر لی تھی مگر اس گاؤں کے چار خاندانوں نے احمدیت قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جب ہماری ٹیم اس گاؤں میں MTAانسٹال کرنے گئی تو ہمارے معلم محمد سالیو جالو صاحب نے ان تمام خاندانوں کو بھی مسجدمیں مدعو کیاکہ وہ آ کر ہمارا مسلم چینل اور ہمارے خلیفہ اور امام مہدی کو دیکھ سکیں۔ جب MTAانسٹالیشن مکمل ہوئی تو اس وقت مغرب کا وقت تھا۔ نماز کی ادائیگی کے لیے ٹی وی بند کیا گیا۔ نماز کے بعد جب MTAچلایا گیا تو اس وقت وہاں کہتے ہیں کہ میرا خطبہ چل رہا تھا اور غیر از جماعت دوست جن کا نام القا (Alqa)ہے بڑے غور سے دیکھتے رہے اور اس کے بعد کہنے لگے کہ کیونکہ یہ انگلش زبان میں ہے اس کے لیے میں ترجمہ کر دیتا ہوں، (معلم نے ان کو کہا) تا کہ آپ کو پتا چل سکے کہ ہمارے خلیفہ کیا کہہ رہے ہیں۔ مگر انہوں نے کہا مجھے سمجھ نہیں آ رہی مگر مجھے یہ یقین ہے کہ جو بھی یہ کہہ رہے ہیں سچ کہہ رہے ہیں اور جھوٹ نہیں کہہ سکتے اور پھر اسی وقت کہتے ہیں میں ابھی احمدیت قبول کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔
اسی طرح انڈیا کا ایک واقعہ ہے۔ کڑاپا، کرناٹک کے ایک مقامی نوجوان جو بالکل اَن پڑھ ہیں کویت میں ڈرائیور ہیں اور ایک عرب ملک سعودی عرب میں MTAکے ساتھ ان کا تعارف ہوا جہاں انہوں نے خطبہ سنا اور بچوں کی کلاس دیکھی اور اس کے بعد ان پر ایسا اثر ہوا کہ وہ MTAسے جڑ گئے اور قریبی دوستوں کو بھی MTAدکھا کر پوچھتے رہے کہ یہ آخر کونسی جماعت ہے۔ ایک دوست سے ان کومعلوم ہوا کہ جماعت احمدیہ ہے جن کو لوگ قادیانی جماعت کہتے ہیں۔ اس کے بعد وہ ہمیشہ اس کوشش میں لگے رہتے کسی احمدی سے ملاقات ہو جائے۔ اس وقت تک کسی احمدی سے ان کا رابطہ نہیں ہوا تھا۔ پھر 2015ء میں ان کا قادیان کے ایک احمدی سے رابطہ ہو گیا۔ یہ احمدی دوست ان کو کچھ عرصہ تبلیغ کرتے رہے۔ اس کے بعد بنگلور کے مبلغ سے رابطہ کروا دیا چنانچہ موصوف نے چھ افراد پر مشتمل فیملی کے ساتھ بیعت کر کے جماعت میں شمولیت اختیار کر لی۔
لوگ میرے خطبات سنتے ہیں اس سے بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے لوگوں پر اچھا اثر ہوتا ہے بیعتیں بھی کئی ہوئی ہیں۔
دیگر ٹی وی، ریڈیو پروگرام جو چل رہے ہیں ان کی تعداد۔ 59ممالک میں ٹی وی، ریڈیو چینلز پر جماعت کا پیغام پہنچ رہا ہے۔ اس سال 6ہزار 251 ٹی وی پروگراموں کے ذریعے 5ہزار 253گھنٹے وقت ملا۔ اور ریڈیو سٹیشنز پر 14ہزار 710گھنٹے پر مشتمل 20ہزار 617پروگرام نشر ہوئے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ کہتے ہیں کہ 56کروڑ سے زائد افراد تک یہ پیغام پہنچا۔ ان پروگراموں میں افریقہ کے ممالک سرفہرست ہیں۔
احمدیہ ریڈیو سٹیشن کے ذریعہ سے بہت کام ہو رہا ہے۔ بورکینا فاسو میں اور مالی میں اور پھر سیرالیون میں بہت جگہوں پہ اور ریڈیو کے ذریعے سے اللہ کے فضل سے بیعتیں بھی ہو رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ریڈیو پروگراموں کے ذریعہ سے لوگوںمیں تربیت کے معیار بھی بہتر ہو رہے ہیں۔
مجلس نصرت جہاں۔ اس وقت افریقہ میں اس کے تحت 12ممالک میں 37 ہسپتال اور کلینک کام کر رہے ہیں۔ ان ہسپتالوںمیں 46مرکزی اور 13مقامی ڈاکٹر خدمت میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ 12ممالک میں ہمارے 685ہائر سیکنڈری سکول، جونیئر سیکنڈری و مڈل سکول اور پرائمری سکول کام کر رہے ہیں جن میں 23مرکزی اساتذہ خدمت کر رہے ہیں۔
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑا اچھا کام کر رہی ہے۔ پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے 9 ممالک میں انہوں نے 195نلکے ٹھیک کر کے چلائے ہیں۔ 5ممالک میں 7 سولر پمپ لگائے۔ ایک ملک میں 14نئے نلکے لگائے۔ 82 نلکوں کی maintenanceکی گئی، یہ نلکے عام نلکے نہیں جو پاکستان میں لگتے ہیں، یہ کافی مہنگے لگتے ہیں۔ اب تک کل 2 ہزار 700سے زائد گاؤں میں پانی کے نلکے لگ چکے ہیں اور ان کے ذریعے سے ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد مستفیض ہو رہے ہیں۔ سولر سسٹم کے ذریعے 75نئے سسٹم لگ چکے ہیں اور ماڈل ویلیجز (model villages) بھی انہوں نے جو بنائے ہیں اب دوران سال مالی، بینن اور گیمبیا میں ایک ایک ویلیج مکمل ہوا ہے۔ اس کے علاوہ آئیوری کوسٹ، نائیجر اور تنزانیہ میں یہ کام جاری ہے۔ اب تک 9ممالک میں ان ویلیجز کی کل تعداد اٹھارہ ہو گئی ہے۔ اسی طرح تعمیری پراجیکٹس بھی جاری ہیں۔
ہیومینٹی فرسٹ ہے اس کے تحت بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑا اچھا کام ہو رہا ہے۔ آنکھوں کے فری آپریشنز ہیں یہ بھی مختلف ممالک میں کروائے جا رہے ہیں۔ اس سال اس پروگرام کے تحت انڈیا، انڈونیشیا، مالی، سیرالیون، نائیجیریا میں 632آپریشن کیے گئے اور اب تک اس پروگرام کے ذریعہ سے 14ہزار 723؍ افراد کے فری آپریشن کیے گئے۔ برکینا فاسو میں 8211 آنکھوں کے مفت آپریشن کیے گئے۔
خون کے عطیات ہیں یہ اللہ کے فضل سے ہو رہا ہے۔
ہماری چیریٹی واکس (Charity Walks)کے ذریعہ سے چیریٹیز کی رقمیں اکٹھی ہوتی ہیں۔
قیدیوں سے رابطہ اور ان کی خبر گیری کے کام ہو رہے ہیں۔ قیدیوں سے رابطے میں ان میںنمایاں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور ان میں بیعتیں بھی ہو رہی ہیں۔
نومبائعین سے رابطہ اور بحالی کی رپورٹ جو بعض دفعہ کم رابطوں کی وجہ سے کٹ گئے تھے ان سے دوبارہ رابطے بحال ہوئے ہیں۔ نائیجیریا نے اس سال 64ہزار نومبائعین سے رابطہ بحال کیا۔ مالی نے 5ہزار۔ سیرالیون نے 7ہزار۔ سینیگال نے 18ہزار۔ کیمرون نے 11 ہزار۔ آئیوری کوسٹ 19ہزار۔ اسی طرح بہت سارے ممالک ہیں، کئی کئی ہزار انہوں نے رابطے کیے۔
ریفریشر کورس نومبائعین کے لیے جاری ہیں۔ 63ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق دوران سال نومبائعین کے لیے 3ہزار 910جماعتوں میں 17ہزار 755تربیتی کلاسز اور ریفریشرکورسز کا انعقاد ہوا۔ ان میں شامل ہونے والے نو مبائعین کی تعداد 1لاکھ 16ہزار 640ہے اور اس کے علاوہ 1ہزار 326اماموں کو بھی ٹریننگ دی گئی۔
اس سال ہونے والی بیعتیں جو ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اب تک کی جو بیعتوں کی تعداد کی رپورٹ ملی ہے اس کے مطابق اس سال 6لاکھ 68ہزار 527بیعتیں ہوئی ہیں۔ 120ممالک سے تقریباً 300؍اقوام احمدیت میں داخل ہو چکی ہیں۔ نائیجر کی امسال بیعتوں کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 6ہزار ہے۔ پھر مالی ہے جو 60ہزار سے اوپر بیعتیں ہیں ۔ نائیجیریا میں 80 ہزار۔ پھر جماعت کیمرون ہے۔ سیرالیون ہے۔ برکینا فاسو ہے۔ بینن ہے۔ گنی کناکری ہے۔ گھانا ہے۔ آئیوری کوسٹ ہے۔ سینیگال ہے۔ کونگو کنشاسا ہے۔ گیمبیا۔ سینٹرل افریقہ۔ یوگنڈا۔ کینیا۔ چاڈ۔ ایکوٹوریل گنی، ساؤتو مے، ہندوستان، انڈونیشیا، ملائیشیا، جرمنی، یوکے، امریکہ، کریباتی، کینیڈا، گوئٹے مالا، ہیٹی میں اللہ کے فضل سے اس سال بیعتیں ہوئی ہیں۔ میکسیکو، ٹرینیڈاڈ اور مائیکرو نیشیا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس سال 6لاکھ 68ہزار لوگوں کو احمدیت میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔
بیعتوں کے ضمن میں ایک آدھ ذکر میں کر دیتا ہوں۔ گھانا کے مربی صاحب لکھتے ہیں کہ 90؍کلو میٹر دور ایک علاقہ میں تبلیغ کے لیے گئے۔ واپسی میں ایک جگہ کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا تو سوچا کہ انہیں بھی احمدیت کا پیغام دیتے جائیں۔ ممکن ہے کوئی سعید روح قبول کر لے۔ مقامی چیف سے اجازت لے کر تبلیغ کی اور تبلیغ کے اختتام پر 169؍ افراد نے بیعت کر کے احمدیت قبول کی۔ گاؤں کا چیف بار بار ہم سے ہاتھ ملاتا، شکریہ ادا کرتا تھا کہ آپ اتنی دور سے آئے ہیں اور ہمیں اسلام کا پیغام پہنچایا ہے اور کہتا کہ تم لوگ خدا کے فرشتے ہو جو اتنا خوبصورت پیغام ہمارے لیے ہمارے علاقے میں لے کر آئے ہو۔
جرمنی سے حفیظ بھروانہ صاحب کہتے ہیں کہ ایک دوست خالد صاحب ’ابونور‘ یونیورسٹی میں شعبہ ترجمة القرآن انگلش ڈیپارٹمنٹ کے رکن تھے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن یہ ترکیوں کی مسجد میں گئے اور وہاں کے عربی امام نے ان سے کہا کہ شہر کے کونے میں ایک کافروں کی مسجد ہے وہاں پر کبھی نہ جانا۔ وہ بڑے عجیب لوگ ہیں۔ میں نے حیرت سے امام سے پوچھا کہ کافروں کا مسجدیں بنانے سے کیا تعلق ہے۔ آپ کی بات مجھے بڑی عجیب لگی ہے۔ میں تو مناظرہ کرنا پسند کرتا ہوں میں ان کے پاس جاؤں گا اور ان سے مناظرہ کروں گا۔ چنانچہ میں ایک دن یہاں چلا آیا۔ مجھے ایک پاکستانی احمدی ملے۔ میں نے ان سے جرمن میں پوچھا کیا تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی مانتے ہو۔ انہوں نے مجھے بڑے ادب سے بٹھاکر سوال کیا۔ کیا آپ امام مہدی کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں؟ میں نے کہا جی بالکل۔ تو انہوں نے کہا پھر کیا آپ حضرت عیسیٰ کا بھی انتظار کر رہے ہیں؟ میں نے کہا بالکل وہ آسمان سے آئیں گے۔ تو انہوں نے سوال کیا کہ کیا حضرت عیسیٰ نبی ہوں گے یا نہیں۔ اس سادہ سے آدمی کا جواب سن کر مجھ پر سکتہ طاری ہو گیا گویاکہ اس نے مجھے لاجواب کر دیا۔ اس کی صرف ایک دلیل نے میری دنیا بدل دی کہ میں تو اتنے عرصے سے شریعت پڑھ رہا تھا اور اس ایک نکتے کو نہیں سمجھ سکا۔ مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ یاد آ گیا جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر آیت
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ (آل عمران:145)
پڑھنے پر پیش آیا۔ اس وقت حضرت عمرؓ کہتے تھے گویا کہ یہ آیت پہلی دفعہ نازل ہوئی ہے۔ اس دوست کی دلیل سن کر یہی حالت میری ہوئی۔ بعدمیں مَیں جماعت کا جوں جوں مطالعہ کرتا گیا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت مجھ پر روز روشن کی طرح ظاہر ہو گئی۔ میں سویڈن جانا چاہتا تھا لیکن مجھے جرمنی ڈیپورٹ کر دیا گیا۔ میں ان دو سالوں میں بار بار اللہ تعالیٰ سے پوچھتا تھا کہ میرے یہ دو سال کیوں ضائع کروائے لیکن مجھے اب کامل یقین ہو گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے جرمنی واپس اس لیے لے کر آیا کہ میں بیعت کر سکوں چنانچہ اب میرا دل مطمئن ہے اور میں پورے انشراح سے بیعت کرتا ہوں۔ اس طرح بیعتوں کے اور بہت سارے واقعات ہیں۔
پھر رؤیائے صادقہ کے ذریعے سے بہت لوگوں نے بیعتیں کیں۔ مخالفین کے پروپیگنڈے کے نتیجے میںتبلیغ مخالفین کرتے ہیں اس لحاظ سے بیعتیں ہو رہی ہیں، غیر معمولی تبدیلیاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے نومبائعین میں پیدا ہو رہی ہیں اور وہی لوگ جو شراب پینے والے تھے اب شراب سے نفرت کرنے لگ گئے ہیں اور بلکہ اگر کسی کا کاروبار تھا تو اس کو بھی اس نے بند کر دیا۔ نومبائعین کو دھمکیاں بھی ملیں، مال اور مدد کا لالچ بھی دیا گیا لیکن وہ اللہ کے فضل سےثابت قدم رہے۔ بڑی مضبوط جماعتیں قائم ہو رہی ہیں اور ان کے لیے چندوں میں بھی باقاعدہ شامل ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ثبات قدم عطا فرمائے۔
مخالفین کا بد انجام بھی ہمیں نظر آتا ہے اور جو مخالفت کرتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ مزید عبرت کا نشان بنا رہا ہے۔ اسی طرح نئی ہونے والی بیعتوںمیں قبولیت دعا کے نشانات سے بھی بہت سارے لوگوں میں ایمان مضبوط ہو رہا ہے اور نصرت الٰہی اور حفاظت الٰہی کے بھی بہت سارے واقعات ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ جماعت کی مدد فرماتا ہے۔ اسی طرح غیر ازجماعت جو جلسوں میں شامل ہوتے ہیں ان پر بھی ایک بڑا مثبت اثر ہو رہا ہے جماعت کے جلسوں میں شامل ہو کر اور جماعت کے نظام کو دیکھ کر۔ اللہ تعالیٰ ان تمام نئے شامل ہونے والوں کو ثباتِ قدم عطا فرمائے اور ایمان اور ایقان میں ان کو ترقی عطا فرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے پیغام کو ہم پہلے سے بڑھ کر پہنچانے والے بھی ہوں تا کہ جلد از جلد ہم ساری دنیا کو اسلام اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانے والے بن جائیں اور توحید کو دنیا میں قائم کرنے والے بن جائیں۔ جزاک اللہ۔ السلام علیکم ورحمة اللہ۔
٭…٭…٭