متفرق شعراء
آقا مرے شافی مرے زخموں کو شفا دے
آقا مرے شافی مرے زخموں کو شفا دے
دل پاک مرا کر کے مجھے اپنی رضا دے
تقویٰ کا سبق مجھ کو تُو اب حفظ کرا دے
کیا کام بھلا عقل و خرد کا ہے جنوں سے
’’یوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘
چھائے ہیں اندھیرے گھری ظلمات میں دنیا
مولا مرے تُو ان کو خلافت کی ضیاء دے
میرے لیے وہ ماں کی دعاؤں کے ہے مانند
جو ہاتھ اٹھا کر مری بگڑی کو بنا دے
ہر درد اُسے دیکھ کے مٹ جاتا ہے میرا
آقا مرے شافی مرے زخموں کو شفا دے
یہ وصف عطا ہوتا ہے خلفاء کو خدا سے
وہ عرش کے کنگروں کو دعاؤں سے ہلا دے
مولا یہی دن رات مری اب تو دعا ہے
تُو شمع خلافت کی لو کچھ اَور بڑھا دے
نسلیں رہیں وابستہ خلافت سے ہمیشہ
نسلوں کو میری اس کی اطاعت کا جوا دے