3؍ تا 5؍ جنوری 2020ء کو جماعت احمدیہ گھانا کے اٹھاسی ویں جلسہ سالانہ کا باغِ احمد میں بابرکت اور کامیاب انعقاد
امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جماعت کے نام خصوصی پیغام
جلسہ سالانہ کا مرکزی خیال: ’’بد عنوانی: قومی ترقی، ملکی سالمیت اور امن و امان کے لیے ایک خطرہ‘‘
الحاج محمود باؤ میاں نائب صدرِ مملکت گھانا، نیشنل چیف امام کے نمائندہ، وفاقی وزراء اور دیگر حکومتی اعلیٰ افسران، علاقہ کے چیف اور دیگر معززین کی شمولیت
35ہزار سے زائد احمدی جاں نثارانِ خلافت کی شمولیت
جماعت احمدیہ گھانا کا جلسہ سالانہ جماعتی روایات کے مطابق گھانا کے سنٹرل ریجن میں واقع مشہور شہر Winnebaمیں ہوا۔ اس شہر کی قابلِ ذکر چیز یہاں پر واقع ایک ’’یونیورسٹی آف ایجوکیشن‘‘ ہے۔ اسی شہرکے نواح میں وہ قطعہ اراضی بھی واقع ہے جو ’’باغ احمد‘‘ کے نام سے موسوم ہےجس کا کل رقبہ تقریباً 460؍ایکڑ ہے۔ یہاں جماعت کا پولٹری فارم اور آموں کے باغات بھی ہیں۔ جلسہ سالانہ کے دنوں میں اسی اراضی کے ایک حصہ پر جلسہ کی غرض سے ایک اور چھوٹا سا شہر بسایا جاتا ہے جو اس علاقہ کے رہائشیوں کو ورطہ ٔحیرت میں ڈالتا ہے کہ کس طرح ملک کے طول و عرض سے جوق در جوق احمدی چند دنوں کے لیے یہاں آکر آباد ہو جاتے ہیں۔ انہیں کیا معلوم کہ خلافت کے یہ پروانے، مسیح دوراں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے محض للہ یہ سفر اختیار کرتے ہیں اور پھر امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اُن دعاؤں کا وارث بنائے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے کی ہیں۔ شعبہ شماریات کے حساب کے مطابق امسال جلسہ سالانہ گھانا میں 35,375؍احمدی احباب و خواتین نے شرکت کی۔ الحمدللہ
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
3؍جنوری 2020ء بروز جمعۃ المبارک
باجماعت نماز تہجد کا انعقاد جماعت احمدیہ کے جلسہ سالانہ کا ایک بنیادی پہلو ہے۔ جلسہ کے پہلے روز نماز تہجد مکرم حافظ مبشر احمد صاحب انچارج مدرسۃ الحفظ گھانا نے پڑھائی۔ تہجد اور نماز فجر کے درمیانی وقت میں مکرم مولوی یوسف بن صالح صاحب، مربی سلسلہ نے ‘جلسہ سالانہ کی غرض و غایت’ کے موضوع پر درس دیا اور حاضرین کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ یہ جلسہ کوئی دنیاوی میلہ نہیں ہے بلکہ ایک خالص روحانی اجتماع ہے جس کی بنیاد مسیح پاکؑ نے خود اپنے ہاتھ سے رکھی تھی اور اس میں شامل ہونے والوں کے لیے دعائیں بھی کی تھیں۔ نماز فجر کے بعد مکرم محمد بن صالح صاحب امیرو مشنری انچارج گھانا نے شاملین جلسہ کو بعض ہدایات دیں۔ خاص کر جلسہ کے ایام میں پنجوقتہ نمازوں اور نماز تہجدکے علاوہ جلسہ کے تمام پروگراموںمیں وقت پر شامل ہونے کی طرف توجہ دلائی۔
افتتاحی اجلاس:جلسہ کے افتتاحی اجلاس کے لیے امیر صاحب گھانا دیگر مہمانان گرامی کے ساتھ صبح دس بجے جلسہ گاہ تشریف لائے۔ مہمانوں کی آمد کے ساتھ ہی جلسہ گاہ کی فضا نعروں اور ‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ ’ کے وِرد سے معطر ہو گئی۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو کہ حافظ مولوی ناصر احمد بھٹی صاحب زونل مشنری گھانا نے کی۔ آپ نے سورۃ الصف کی آیات7تا 10کی تلاوت مع انگریزی ترجمہ پیش کی۔ اس کے بعد مدرسۃ الحفظ گھانا کے طلباء کے ایک گروپ نے عربی قصیدہ ‘یَا عَیْنَ فَیْضِ اللّٰہِ وَالْعِرْفَانِ’کے چند اشعار مع انگریزی ترجمہ پیش کیے۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب گھانا نے تشہد اور تعوّذ کے بعد سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کا وہ پیغام پڑھ کر سنایا جو کہ حضور انور نے خاص طور پر شاملین جلسہ کے نام بھجوایا تھا۔ (اس پیغام کا اردو مفہوم صفحہ 24 پر ملاحظہ فرمائیں)حضور کے اس پیغام کے ساتھ ہی مکرم امیر صاحب نے جلسہ کی افتتاحی دعا کروائی۔ حضور انور کے پیغام کا دو مقامی زبانوں میں ترجمہ پیش کیا گیا۔ مکرم الحاج عباس ولسن صاحب جنرل سیکرٹری گھانانےAkan میں جبکہ مقامی معلّم مکرم حافظ یعقوب صاحب نے Manpriliزبان میں ترجمہ کیا۔
اس کے بعد Upper West زون کے ممبران جماعت نے مقامی زبان میں نغمات پیش کیے، جن کا مرکزی خیال حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام
’اِنِّیْ مَعَکَ یَا مَسْرُوْر‘
تھا۔
افتتاحی دعا کے بعد ایک تقریر مکرم عمر فاروق یحییٰ صاحب معاون امیر و مشنری انچارج نے ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کا مقصد‘‘ کے موضوع پر کی۔
افتتاحی اجلاس کے اختتام کے معا ً بعد جلسہ گاہ میں جمعہ کی ادائیگی اور حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ سے براہ راست استفادہ کرنے کے لیے تیاری شروع کردی گئی۔
مکرم امیر صاحب نے 12:30بجے مختصر خطبہ جمعہ دیا جس میں آپ نے بیان کیا کہ ہمارےیہاں جلسہ سالانہ کے لیے اکٹھے ہونے کی بنیادی غرض تقویٰ کا قیام ہے۔
نماز جمعہ و نماز عصر کی ادائیگی کے معاً بعد تما م حاضرین جلسہ سالانہ کے لیے ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ براہ راست حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ سننے اور دیکھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔
شام کا اجلاس : نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد شبینہ اجلاس میں مکرم مولوی محمد اوپوکو Opokuصاحب زونل مبلغ Kasoa, Accra نے ’’نماز کامیابی کا راستہ ہے‘‘ کے موضوع پر درس دیا جس میں انہوں نے صلوٰۃ کی اہمیت بیان کی۔
جلسہ کا دوسرا دن
04؍جنوری2020ء بروز ہفتہ
پہلا اجلاس:جلسہ کے دوسرے دن کا آغازحسب روایت نماز تہجد اور نماز فجر سے کیا گیا۔ نماز تہجد مکرم حافظ عبدالناصر احمد صاحب زونل مبلغ منکسم نے پڑھائی اور اس کے بعد مکرم بلال احمد قمر صاحب زونل مبلغ ٹیما (TEMA) نے ’ایک احمدی مسلمان کے خواص‘ کے موضوع پر درس دیا۔
دوسر ا اجلاس :آج صبح کے اجلاس کی ایک اہم بات یہ تھی کہ جماعت احمدیہ کی دعوت پر نائب صدر مملکت جناب محمودباؤمیاںBawumiaاپنی حکومت کےچند دیگر اہم ممبران کے ساتھ تشریف لائے تھے۔ جناب نائب صدر مملکت کی تشریف آوری پر ممبران مجلس خدام الاحمدیہ نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ گارڈ آف آنر کے بعد لوائے احمدیت لہرانے کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت اور جناب نائب صدر مملکت نے گھانا کا جھنڈا لہرایا۔ جناب نائب صدر مملکت کے علاوہ بڑی تعداد میںاہم شخصیات نے بھی شرکت کی جن میںحکومتی، مذہبی، سماجی اور رفاہی تنظیموںکے نمائندگان شامل ہیں۔
اجلاس کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم عمر فاروق صاحب نے سورۂ نحل کی آیات 91 تا 94کی تلاوت کی اور ان کا ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد حضرت مسیح موعودؑ کا آنحضورﷺ کی شان میں لکھا جانے والا عربی قصیدہ
’یَا عَیْنَ فَیْضِ اللّٰہِ وَالْعِرْفَانِ‘
مکرم ایّوب عبد اللہ صاحب ہیڈ ماسٹر ٹی آئی احمدیہ سینئر ہائی سکول فومینا نے ترنم سے پڑھ کر انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد چندممبران نے لوکل زبان میں حمدیہ نغمات پڑھے اور حاضرین جلسہ سالانہ نے بھی ان نغمات کو ان کے ساتھ دہرایا۔
تلاوت قرآن اور نظم کے بعد مکرم امیر صاحب نے استقبالیہ خطاب کیا اور نائب صدر مملکت اور دیگر تمام مہمانوں کا جلسہ سالانہ میں شرکت کرنے پردلی شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح جلسہ سالانہ کی غرض و غایت کی طرف احباب جماعت کو توجہ دلائی۔
اس کے بعد کماسی زون کے ممبران نے مقامی زبان میں حمدیہ نغمات پیش کیے، جس کے بعد بعض معزز مہمانوں کا تعارف کروایا گیا اور انہیں سٹیج پر آکر تہنیتی پیغامات پڑھ کر سنانے کا موقع بھی دیا گیا۔ اُن میں سے چند کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔
٭…امریکہ کے ہائی کمیشن کی نمائندہ خاتونLara Talverdianاپنے خاوند کے ساتھ جلسہ سالانہ میں شرکت کرنے کے لیے آئیں اور باوجود شدید گرم موسم کے مکمل اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نےحاضرین جلسہ کے سامنے تقریر کی اور مسلمانوں کے اتنے بڑے پُر امن اجتماع پر حیرانگی کا اظہار کیا اور جماعت احمدیہ کے نظم و ضبط کی بہت تعریف کی اور جلسہ کی مبارک باد اور ہائی کمشنر کی جانب سے خیر سگالی کا پیغام بھی پیش کیا۔
٭…عزت مآب مبارک محمد منتکا صاحب ممبر آف پارلیمنٹ غیر احمدی مسلمان ہیں۔ انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احمدیہ جماعت احسن طریق پر منظم جماعت ہے اور ہر خدمت کے میدان میں آگے آگے ہے۔ گھانا میں آج تمام مسلمانوں بلکہ تمام مذاہب کو احمدیت سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ احمدی امن کی ایک شاندار مثال ہیں۔
٭…گھانا کیتھولک بشپ کانفرنس کے نمائندہ ریورنڈ فادر نے کہا کہ وہ اس جلسہ کو دیکھ کر بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں جماعت کی خدمات کو بھی بہت سراہا۔
٭… شیخ محمد یحییٰ الامین صاحب، نیشنل چیف امام کی نمائندگی میں اس جلسہ میں شریک ہوئے تھے۔ انہوں نے بھی اس کانفرنس کے منفرد اور منظم ہونے کی بہت تعریف کی۔
٭…پہلی دفعہ گھانا کی سکھ کمیونٹی کے راگی پریم سنگھ صاحب اپنے ایک اور ساتھی پنکج گُلاٹی صاحب کے ساتھ جلسہ میں شریک ہوئے۔ راگی پریم سنگھ صاحب نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی ایک باپ کی ہی اولاد ہیں اور ایک خدا کی پرستش کرتے ہیں۔ بے شک ہر کوئی اپنے طریق اور عقیدہ کے مطابق خدا کو الگ الگ ناموں سے یاد کرتا ہے، مگر سب ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔
٭…Most Rev. Emmanuel Asante, Chief of Council of State نے اپنے پیغام میں مبارکباد کا تحفہ پیش کیا اور کہا کہ جماعت ایک پُر امن جماعت ہے اور دوسروں کو عزت دیتی ہے اور ان کے عقائد کا احترام کرتی ہے۔
٭…Guest of Honour, Omanehene of Pomadzie Land یعنی مہمان خصوصی نے بھی اپنے پیغام میں دلی خوشی کا اظہار کیا کہ اُن کے علاقہ میں احمدیہ جماعت کا یہ جلسہ منعقد ہو رہا ہے۔ انہوں نے بھی اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ جماعت احمدیہ کا نظم و ضبط مثالی ہے اور اتنے بڑے پیمانہ پر اجتماع کرنا اور ایک بڑی تعداد میں لوگوں کا انتظام کرنا کو ئی معمولی بات نہیں اور یقیناً قابل تعریف ہے۔
٭…نیشنل بلڈ بنک گھانا کی ڈاکٹر Justina Ansah نے حاضرین جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت احمدیہ واحد مذہبی تنظیم ہے جو کہ اس طرح اجتماعی رنگ میں جلسہ کے موقع پر دل کھول کر خون کا عطیہ پیش کرتی ہے۔ انہوں نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور امیر صاحب کی خدمت میں نیشنل بلڈ فاؤنڈیشن کی طرف سے ایک ایوارڈ بھی پیش کیا۔
معزز مہمانان کرام کے خطابات کے بعد جامعۃ المبشرین کے طلباء نےحمدیہ نغمات پیش کیے۔ ان حمدیہ نغمات کے بعد امیرصاحب نے مہمان خصوصی نائب صدر مملکت گھانا جناب محمود باؤمیاں کو حاضرین جلسہ کے سامنے تقریر کرنے کی دعوت دی۔
نائب صدر مملکت گھاناجناب محمود باؤمیاں نے اپنی تقریر کے آغاز میں جماعت احمدیہ کے مخصوص انداز میں
’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘
کا ورد کیا۔ ان کے ساتھ تمام حاضرین جلسہ نے بھی مل کر کلمہ طیبہ کا ورد کیا۔ نائب صدر صاحب نے جماعت احمدیہ گھانا کو 88ویں جلسہ سالانہ کے انعقادکی مبارک باد پیش کی اور جلسہ کے مرکزی خیال کے مطابق امیر صاحب کی افتتاحی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے ملکی ترقی اور کرپشن کی موجودہ صورت حال پر امیر صاحب کے تحفظات کا خیر مقدم کیااور یقین دلایا کہ حکومت اس کینسر سے نمٹنے کے لیے بعض ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن اس ناسور سے مقابلہ کے لیے ملک کے ہر فرد کا متحرک ہونا ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں احمدیہ جماعت کا کردار قابل ستائش ہے۔ نائب صدر صاحب نے کہا کہ جماعت احمدیہ کی مذہبی رواداری اور معاشرتی کردار یقیناً ایک قابل تعریف بات ہے۔ یہاں اس وقت جلسہ میں مختلف مذاہب کے نمائندگان کا آنا اور پیغامات سنانا اور آپ کی تعریف کرنا ہر دیکھنے اور سننے والے کو سوچنے پر مجبور کرتاہے۔ جماعت احمدیہ کا کردار ہم سب کے لیے قابلِ تقلید ہے۔
امیر صاحب نے نائب صدر صاحب کی تقریر کے بعد علاقہ کے پیراماؤنٹ چیف سمیت بعض دیگر مہمانوں کو کتابوں کےتحائف بھی پیش کیے اور تمام حاضرین اور معزز مہمانوں کا تہِ دل سے شکریہ ادا کیا کہ وہ اکرا سے خاص طور پر اس جلسہ میں شمولیت کی خاطر جماعت کی دعوت پر تشریف لائے۔
اس کے ساتھ ہی جلسہ کا یہ سیشن اپنے اختتام کو پہنچا۔ تمام فضا نعروں اور کلمہ طیّبہ کے مبارک ورد سے گونجتی رہی۔ محترم امیر صاحب نے معزز مہمانوں کو جلسہ گاہ کے سامنے لگائی گئی نمائش کا وزٹ کروایا جو کہ اُن کے لئے بڑی دلچسپی کا باعث تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہیومینٹی فرسٹ کے تحت لگائے گئے پنڈال میںجاکر جماعت کے تحت ہونے والی انسانی خدمات کا جائزہ لیا اور اسے بہت زیادہ سراہا۔ اس کے بعد تمام معزز مہمانوں کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔
اللہ کے فضل و کرم سے جلسہ کایہ اجلاس انتہائی کامیاب رہا۔ ا س میں نائب صدر مملکت گھانا کی شمولیت کے علاوہ ایک بڑی تعداد معزز مہمانان کرام کی تھی جس میں وزراء مملکت، ممبران پارلیمنٹ، ہائی کمیشنرز کے نمائندگان، ڈسٹرکٹ چیف ایکزیکٹیوز، سنٹرل اورنارتھ ایسٹ ریجن کے ٹریڈیشنل چیفس نیز ایسٹرن اور سنٹرل ریجن سے ٹریڈیشنل چیفس اور مختلف مذہبی، سیاسی اور رفاہی تنظیموں کے نمائندگان، متعدد ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے نمائندگان شامل ہوئے۔ اللہ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے اس اجلاس کی کارروائی نہایت خوش اسلوبی اور جماعتی روایات کے مطابق انجام پذیر ہوئی۔
شام کا اجلاس:نماز مغرب اور عشاء کی ادائیگی کے بعد مکرم عبد النور وہاب صاحب، زونل پریذیڈنٹ، Koforiduaزون نے ‘ایک مذہبی اور مستحکم ازدواجی زندگی’کے موضوع پر تقریر کی۔ انہوں نے سیرت النبیﷺ اور حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات کی روشنی میں ایک جامع مضمون پیش کیا۔
جلسہ سالانہ کا تیسرا روز
5؍ جنوری 2020ء
حسب روایت تیسرے روز کا آغاز بھی نماز تہجد سے ہوا۔ مکرم حافظ شرف الدین صاحب انچارج عربک ڈیسک، نیشنل ہیڈ کوارٹرز اکرانے نماز تہجد پڑھائی۔ اس کے بعد خاکسار نے ’استغفار کی اہمیت‘ کےموضوع پر درس دیا۔
اختتامی اجلاس:اس اجلاس میں شرکت کی غرض سے سابق صدر مملکت، عالی جناب John Dramani Mahama تشریف لائے۔ آپ موجودہ حکومت کے دور میں حزبِ اختلاف کے لیڈر بھی ہیں اوراس سے پہلے بھی نائب صدر اور صدر مملکت ہونے کی حیثیت میں جماعت احمدیہ گھانا کے جلسہ ہائے سالانہ میں شرکت کر چکے ہیں۔
جلسہ کے اختتامی اجلاس کا آغاز صبح دس بجے ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم عمر فاروق عبد الحکیم صاحب کارکن ایم ٹی اے، گھانا نے کی۔ انہوں نے سورۃ النور کی آیات 52تا 56کی تلاوت مع انگریزی ترجمہ پیش کی۔ اس کے بعد مکرم علی ابراہیم صاحب مشنری نیشنل ہیڈکوارٹرز نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام ’لوگو سنو کہ زندہ خدا وہ خدا نہیں‘ عمدہ انداز میں پیش کیا۔ اس کے بعدجنرل سیکرٹری، مکرم عباس ولسن صاحب نے چند معزز مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔
اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم مولوی نواز احمد صاحب، انچارج وقفِ نو گھانا نے کی۔ ان کی تقریر کا عنوان ‘دورِ حاضر میں خلافت کی ضرورت’ تھا۔ دوسری تقریر ‘مالی قربانی: ایک اہم مذہبی فریضہ’کے موضوع پر تھی۔ یہ تقریر مولوی نعیم احمد محمود چیمہ صاحب، معاون امیر و انچارج شعبہ وصیّت نے کی۔ ان تقاریر کے بعد مقامی زبان میں احباب جماعت نے حمدیہ نغمات پیش کیے۔ اس کے بعد امیر صاحب نے معزز مہمان کو جلسہ سالانہ میں خوش آمدید کہا اوردرخواست کی کہ وہ اسٹیج پر آکر حاضرین جلسہ سے خطاب کریں۔
تعلیمی اسناد کی تقسیم: امسال کالجز اور یونیورسٹیز میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے28؍طلباء و طالبات کومکرم امیر صاحب نے تعلیمی اسناد دیں۔
سابق صدر مملکت جناب J.D. MAHAMA کا خطاب:جلسہ سالانہ کے تیسرے دن گھانا کے سابق صدر نے بھی اپنے خیالات كا اظہار كیا۔ جس میں انہوں نے بتایا كہ اس سے قبل بھی وہ جماعت احمدیہ گھانا كے جلسوں میں شركت كر چكے ہیں۔ ماضی میں ایك بار میںنے بطور نائب صدر مملكت اور ایك بار بطور صدر مملكت شركت كی۔
انہوں نے اپنے خطاب كے دوران كہا كہ ہم سب كو مل كر ملكی مفاد اور بہبود كے لیے كام كرنا چاہیے۔ نیز اخلاقی اور روحانی اقدار كو بلند كرنا چاہیے۔ سب اس میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، خاص طور پر جماعت احمدیہ كا اس میں ایك بہت بڑا كردار ہے۔ انھوں نے طبی اور تعلیمی میدان میں جماعت احمدیہ كی خدمات كا بطور خاص ذكر كیا۔ اس كے علاوہ ملك میں امن كے قیام كے لیے جماعت احمدیہ خصوصی كردار ادا كر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس جلسہ كے موقع پر جلسہ كا جو مركزی موضوع مقرر كیا گیا ہے وہ بہت اہم اور وقت كی اہم ضرورت ہے۔
مکرم امیر صاحب کی اختتامی تقریر
اس کے بعد مکرم امیر صاحب گھانا اپنے اختتامی خطاب کے لیے اسٹیج پر تشریف لائے۔ مکرم امیر صاحب نے خطاب کے آغاز میں جلسہ کی حاضری بتائی کہ امسال اللہ کے فضل سے 35375؍احباب نے جلسہ میں شمولیت اختیار کی۔ اس کے بعد Blood Donorsکی تعداد کا اعلان کیا جو اس وقت تک ایك ہزارآٹھ صد (1800)سے زائدہے اور امید ہے کہ جلسہ کے اختتام تک ان شاء اللہ تعالیٰ یہ تعداد دو ہزار سے زائد ہو جائے گی۔ ( اللہ کے فضل سے امسال كل 2087 خون کی بوتلوں کا عطیہ دیا گیا۔ الحمد للہ)۔
مكرم امیر صاحب نے بتایا كہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ كی بنیاد اپنے زمانہ میں خود ڈالی۔ جسے آپ كے خلفاء نے آپؑ كے بعد اُس مقصد کے مطابق جاری و ساری ركھا جس كے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ شروع كیا تھا۔ اللہ تعالیٰ كے فضل سے جماعت احمدیہ گھانا نے اٹھاسی (88) سال قبل جلسہ سالانہ كا آغاز كیا اور ہم آج اٹھائیسویں جلسہ سالانہ گھانا كی اختتامی تقریب میں شامل ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ كا شكرگزار ہونا چاہیے كہ ہم اس بابركت جلسہ كا حصہ بنے ہیں۔
آخر پر محترم امیر صاحب نے جلسہ کی حاضری پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ خداتعالیٰ کے فضل سے کل 35375 ؍افراد امسال جلسہ میں شامل ہوئے ہیں۔ نیز حاضرین جلسہ کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی کہ الله تعالیٰ سب کو ان کے گھروں میں بخیریت لے جائے۔ آمین۔ نیز سابق صدر مملکت گھانا کا بھی شکریہ ادا کیا اور اس بات کا خصوصی ذکر کیا کہ وہ جلسہ کی اختتامی تقریب میں شروع سے آخر تک موجود رہے۔
احباب جماعت کو اپنے پیارے حضور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو اپنی دُعاؤں میں یاد رکھنے کی یاددہانی کرائی۔ اختتامی دعا کے ساتھ جلسہ سالانہ کی کارروائی مکمل ہو گئی۔
اخبارات و ٹی وی پر جلسہ سالانہ کی کوریج
گھانا کے بڑے اخبارات یعنیDaily Graphic, Ghana Time نے اور اسی طرحDaily Guide نے تصاویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کی خبریں جلی حروف میں لگائیں۔ ان اخبارات نے نائب صدر مملکت گھانا اور مکرم امیر صاحب کے خطابات میں سے اہم پیغامات کا ذکر کیا اور خاص طور پر سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کااحباب جماعت گھانا کے نام جلسہ کے موقعہ پر خصوصی پیغام کا ذکر کیا اور اس کا خلاصہ درج کیا۔ امسال جلسہ سالانہ گھانا کوایم ٹی اے کی ویب سائٹ mta.tvپرلائیوstreamکیا گیا۔
امسال مجلس خدام الاحمدیہ گھانا کی زیر نگرانی خدام الاحمدیہ گھانا اور جلسہ سالانہ گھانا کا Twitter اكاؤنٹ بنایا گیا تھا جس پر تینوں دن جلسہ سالانہ کی تصاویر اور مختلف پیغامات دیے جاتے رہے۔ جس كے ذریعے دنیا بھر کے احمدی احباب نے گھانا جماعت کواپنے محبت بھرے تعریفی کلمات سے نوازا۔ خدام الاحمدیہ گھانا نے اپنےFacebook اکاؤنٹ اور اسی طرح youtube پر جلسہ سالانہ گھانا کے تمام اجلاسات کی کارروائی Live Stream کی جس کے ذریعہ بیرون ملک بسنے والے احباب نے بھی جلسہ سالانہ سے استفادہ کیا۔
نمائش اور بک اسٹال:گزشتہ سال کی طرح امسال بھی جلسہ گاہ کے بالکل سامنے جماعتی نمائش اوربک اسٹال کا انتظام کیا گیا تھا جس میں جماعت احمدیہ عالمگیر اور خصوصی طور پر جماعت احمدیہ گھانا کی تاریخی تصاویر، خلفائےکرام کے دورہ جات کی تصاویر، قرآن کریم کے مختلف تراجم، جماعتی لٹریچر، ریویوآف ریلیجنزکے بارے میں معلوماتی سلائیڈز اور ایم ٹی اے افریقہ کے بارے میں ڈاکومینٹری شامل تھی۔ جس سے مہمانوں اور نئی نسل نے بہت استفادہ کیا۔ نیز احباب جماعت نے قرآن کریم اور دوسری جماعتی کتب بھی خریدیں۔
دفتر وصیت:نمائش کے ساتھ شعبہ وصیّت گھانا نے اپنا دفتر لگایا تھا۔ یہاں احباب جماعت کو نظام وصیت سے تعارف کروانے اورموصیان کو ان کے ریکارڈ کے بارہ میں معلومات مہیّا کرنے کا انتظام تھا۔
AIMSکا دفتر:احباب جماعت کی سہولت کے پیشِ نظر شعبہ AIMS نے بھی اپنا عارضی دفتر قائم کر رکھا تھا۔ جہاں نئے احباب کی رجسٹریشن کے علاوہ ہر قسم کے ریکارڈ کی تجدید کا انتظام تھا۔
وقف نو گھانا: شعبہ کی اہمیت کے پیشِ نظر وقف نو گھانا کے عارضی دفتر کا بھی قیام کیا گیا۔ جس میں تحریک وقف نو سے متعلق معلوماتی چارٹ آویزاں کیے گئے تھے۔ مستقبل میں اپنے بچوں کو وقف نو سکیم میں شامل کرنے کے خواہشمند والدین نے اس دفتر سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کیں۔ نیز وقف نو کی سکیم میں شامل بچوں اور ان کے والدین نے بھی دفتر سے متعلقہ معلومات حاصل کر کے استفادہ کیا۔ اس کے علاوہ اس دفتر نے وقف نو سے متعلق سووینئرز کا سٹال بھی لگا رکھا تھا۔
Humanity First: امسالHumanity First کی جانب سے بھی سٹال لگایا گیا تھا جس کا مقصد لوگوں کو ہیومینٹی فرسٹ کے تحت ہونے والی جماعتی خدمات کا تعارف کروانا اور انسانیّت کی خدمت کے حوالے سے تحریک کرنا تھا۔ احباب جماعت نے بڑی تعداد میں ان کے سٹال سے سووینئرز خریدے جن کی رقم انسانیّت کی خدمت پر خرچ کرنے کے لیے مختص تھی۔
جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ:جلسہ سے قبل مکرم امیر صاحب گھانا نے جلسہ سالانہ کے تمام شعبہ جات کا معائنہ کر کے ناظمین کو حسب ضرورت ہدایات دیں۔ جلسہ گاہ اور اجتماعی و انفرادی رہائش گاہوں کا محترم امیر صاحب نے خصوصی جائزہ لیا۔ اس بات کا ذکر کرنا بھی اہم ہے کہ حاضرین جلسہ کے لیے امسال بھی مرکزی سطح پر کھانا پکوانے کا انتظام ہوا۔
شعبہ تربیت:جلسہ کے ایام میں شعبہ تربیت کے کارکنان احباب کو جلسہ کی کارروائی اور نمازوں میں شمولیت کی تلقین کرتے رہے۔ علاوہ ازیں رات کو بر وقت سونے، صبح نماز تہجد اور نماز فجر کے لیے بیدار کرنے کی ذمہ داری بھی بڑے احسن رنگ میں سر انجام دی۔ شعبہ پارکنگ کے مستعد کارکنوں نے ان تین ایام میں عمدہ رنگ میں پارکنگ کا کام سنبھالے رکھا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ نیز مجلس خدام الاحمدیہ کے مستعد اور چاک و چوبند نوجوان نہایت محنت اور لگن سے اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔
شعبہ طبی امداد:جلسہ کے انتظامات کے تحت شعبہ طبّی امداد کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا تا کہ کسی بھی ناگہانی صورت میں ہر قسم کی فرسٹ ایڈ فراہم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ احباب کی سہولت کے پیشِ نظر نیشنل ہیلتھ انشورنس والوں کا سٹال بھی لگوایا گیا تھا جس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے بہت سے لوگوں نے رجسٹریشن کروائی۔
عطیہ خون: جلسہ سالانہ کے موقع پر خدمت انسانیّت کے جذبہ سے سرشار احباب جماعت نے بڑھ چڑھ کر خون کے عطیات پیش کیے اور الله تعالیٰ کے فضل سے احباب جماعت نے جلسے کے صرف تین دنوں میں خون کی کل 2087 بوتلیں عطیہ کرنے کی توفیق پائی۔
شاملین جلسہ کے عمومی رجحانات اور تأثرات میں عبادت کی طرف خصوصی توجہ اور بھائی چارہ بہت نمایاں دکھائی دیا۔ جماعت احمدیہ گھانا کے جلسہ کی ایک خصوصیت جلسہ کے دوران باجماعت نمازوں، خصوصاً نماز تہجّد اور فجر کی حاضری ہے جو قابل دید ہوتی ہے اور ہر سال کی طرح امسال بھی الله تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے دوران باجماعت نمازوں، خصوصاً تہجّد اور فجر کی نمازوں میں حاضری بہت نمایاں تھی۔ اس کے علاوہ فجر سے قبل اور عشا ءکے بعد ہونے والے علمی اور تربیتی درسوں کو احباب جماعت نے بڑے انہماک سے سنا اور استفادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ گھانا کے جلسہ سالانہ کو ترقیات سے نوازتا چلا جائے، اس کے ذریعے وہ مقصد پانے کی توفیق عطا فرمائے جس کے تحت حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کا آغاز فرمایا اور اس کے ثمرات سے نوازتا چلا جائے۔ آمین۔
(رپورٹ مرتبہ : علیم محمود، مربی سلسلہ، گھانا)
٭…٭…٭