عظیم الشان دعا
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (البقرۃ:130)
ترجمہ:اے ہمارے ربّ! تُو ان میں انہی میں سے ایک عظیم رسول مبعوث کر جو ان پر تیری آیات کی تلاوت کرے اور انہیں کتاب کی تعلیم دے اور (اس کی) حکمت بھی سکھائے اور ان کا تزکیہ کر دے۔ یقیناً تُو ہی کامل غلبہ والا (اور) حکمت والا ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دعا کے متعلق فرماتے ہیں:
’’یہ ایسی عظیم الشان دعا ہے کہ کوئی دعا اِس کا مقابلہ نہیں کرسکتی اور ابتدائے آفرینش سے جن لوگوں کے حالات زندگی ہمیں مل سکتے ہیں۔ کسی کی زندگی میں یہ دعا پائی نہیں جاتی۔ حضرت ابراہیمؑ کی عالی ہمتی کا اِس سے خوب پتہ چلتا ہے۔ پھر اس دعا کا نتیجہ کیا ہوا اور کب ہوا۔ عرصہ دراز کے بعد اِس دعا کے نتیجہ میں آنحضرتﷺ جیسا انسان پیدا ہوا اور وہ دنیا کے لئے ہادی اور مصلح ٹھہرا۔ قیامت تک رسول ہوا اور پھر وہ کتاب لایا جس کا نام قرآن ہے اور جس سے بڑھ کر کوئی رُشد، نور اور شفا نہیں۔‘‘
(حقائق الفرقان جلداول صفحہ223)