متفرق شعراء
قدموں میں مجھے اپنے خلیفہ کے بٹھا دے
اک چشمۂ زمزم میرے پیروں سے بہا دے
پھر عرشِ بریں سے کوئی کعبہ کی گھٹا دے
چھاگل میں مری ایک بھی قطرہ نہیں باقی
پیاسا ہوں مُجھے چشمۂ کوثر سے پلا دے
جینا ہے تو بس ایک ترے در پہ ہے جینا
’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘
کی جس نے مسیحائی دُعا اور دوا سے
دے عُمر خِضر اُس کو مری عُمر لگا دے
ہوں پیار کی باتیں گریں سجدوں میں سبھی ہم
میخانے وُہ راتوں کے دوبارہ جگا دے
کپڑوں سے ترے بادشہ پھر برکتیں پائیں
پھر عرشِ مُعلی سے وُہی گیت سُنا دے
اب وصل کی راہ میری بھی آسان ہو مولا
قدموں میں مُجھے اپنے خلیفہ کے بٹھا دے
(امۃ الشافی مُظفر۔لندن)