سورج گرہن اور نمازِ کسوف کی ادائیگی کا طریق
نبی اکرمﷺ نے سورج گرہن کے موقعے پر باجماعت نماز کسوف ادا فرمائی
مورخہ 21؍جون2020ء بروز اتوارکو سورج گرہن ہوگا۔ یاد رہے کہ سورج گرہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند اپنی گردش کے دوران زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے۔ سورج گرہن کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں مکمل، جزوی ،حلقی اورمخلوط سورج گرہن شامل ہیں۔ کل وقوع پذیر ہونےوالا گرہن Annular Solar Eclipse یعنی حلقی سورج گرہن کہلاتا ہے۔ اس گرہن کی خصوصیت یہ ہے کہ مکمل طور پر نہیں لگے گا بلکہ چاند کے پیچھےسے سورج کے کونے دکھائی دیں گے۔ اسی وجہ سے اسے Ring of fire بھی کہا جاتا ہے۔
گرہن کہاں دکھائی دے گا؟
یہ گرہن پہلے افریقہ میں طلوع آفتاب کے وقت دکھائی دئے گا۔ اس کے بعد چین اور بحرالکاہل تک چلا جائے گا۔
حلقی سورج گرہن زمین کے مشرقی حصے یا Eastern Hemisphere میں دکھائی دے گا۔اس میں سینٹرل افریقہ، جزیرہ نما عرب کا جنوبی حصہ،پاکستان، شمالی ہندوستان،چین کے جنوبی اور وسطی علاقہ جات آتے ہیں۔
گرہن کا جزوی طورپر مشاہدہ جنوبی اور مشرقی یورپ، ایشیا اور افریقہ کے بعض ممالک میں بھی کیا جا سکے گا۔
نماز کسوف و خسوف
سورج گرہن کو کسوف بھی کہا جاتا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ نبی اکرمﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں جب سورج گرہن لگا تو آپ ﷺ نے نسبتاً لمبی اور رقت آمیز نماز پڑھائی۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں جس دن (آپ کے صاحب زادے) حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو سورج گرہن لگا۔ لوگوں نے کہا: ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اﷲِ. لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَّلَا لِحَيَاتِهِ. فَإِذَا رَأْيْتُمُوْهَا فَافْزَعُوْا لِلصَّلَاةِ.
(صحیح مسلم کتاب الکسوف باب صلاة الکسوف)
’’بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کے مرنے جینے سے ان کو گرہن نہیں لگتا پس جب تم ان نشانیوں کو دیکھو تو نماز پڑھو۔‘‘
اسی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسلمان سورج گرہن کے وقوع پذیر ہونے پر ایک خصوصی نماز ادا کرتے ہیں جسے نماز کسوف کہا جاتا ہے۔ اس نماز کی حکمت اورطریقے کار کےحوالے سے فقہ احمدیہ میں درج ہے:
’’سورج گرہن کو کسوف اور چاند گرہن کو خسوف کہتے ہیں۔اجرام فلکی میں یہ طبعی تبدیلی انسان کواس طرف متوجہ کرتی ہے کہ جس طرح حالات کےتغیر نے سورج اورچاند کی روشنی کو کم کر دیا ہے اسی طرح مختلف عوارض سے دل کے نور کو بھی گہن لگ سکتا ہے اوراس سے صرف اللہ تعالیٰ کا فضل ہی بچا سکتا ہے۔سو اس فضل کے حصول اور روحانی مدارج میں ترقی کی طرف توجہ دلانے کے لئے کسوف و خسوف کے موقع پر دورکعت نماز رکھی گئی ہے۔
شہر کےسب لوگ مسجد یا کھلے میدان میں جمع ہوکر یہ نمازیں پڑھیں توزیادہ ثواب ہوگا۔نماز با جماعت کی صورت میں قرأت با لجہراور لمبی ہونی چاہیئے۔حسب حالات ہر رکعت میں کم از کم دو رکوع(بعض روایات میں تین رکوع بھی آئےہیں) کئے جائیں۔یعنی قرأت کے بعد رکوع کیا جائے پھر قرآن کا کچھ حصہ پڑھاجائے اس کے بعد دوسرا رکوع کیا جائے اورپھر سجدہ ہو۔اس نماز کے رکوع و سجود بھی لمبے ہونے چاہئیں۔ نمازکے بعد امام خطبہ دے جس میں توبہ واستغفار اور اصلاح حال کی تلقین کی جائے۔ ‘‘
(فقہ احمدیہ حصہ عبادات صفحہ 210تا211)
٭…٭…٭