کورونا وائرس سے پیدا شدہ دنیا کے ہنگامی حالات میں جماعت ہائے احمدیہ عالم گیر کی جانب سے بے لوث خدمتِ خلق کے نظارے
ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا کی جانب سے ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ آف فرانس میں کھانے کی تقسیم
پورٹ آف فرانس ہیٹی کا دار الحکومت ہے جو ملک کے درمیان مغرب میں واقع ہے۔ ہیٹی کاریبین ممالک میں سب سے غریب ملک ہے۔ اپنی گیارہ ملین سے زائد آبادی کے ساتھ بےشمار سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی مسائل کا شکار ہونے کی وجہ سے امن سے محروم ہے۔ اور اب کورونا وائرس سے چھ ہزار سے زائد مریض اور سو سے زیادہ اموات کی وجہ سے مزید مسائل کا شکار ہوگیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں دنیا کے دوسرے ممالک متاثر ہیں وہاں ہیٹی میں بے روزگاری کی وجہ سے بھوک و افلاس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس موقع پر انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہیومینٹی فرسٹ ہیٹی نے ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا کے تعاون سے چھ دن تازہ کھانا تیار کرکے تقسیم کیاہے۔ مورخہ 7، 8 اور 10 تا 13 جون 2020ء کو روزانہ شام چار بجے سے سات بجے تک کھانے کی تقسیم ہوئی۔ کھانے میں بکرے کے گوشت کا سالن اور چاول (پلاؤ) دیے گئے۔ اس تقسیم کے لیے کل 10بکرے، 600 پاؤنڈ چاول اور 200 پاؤنڈ سرخ لوبیا استعمال کیا گیا۔ کل 817 پلیٹیں تقسیم کی گئیں۔ نیز 200 ماسک بھی تقسیم کیے گئے۔ اس کھانے کی تیاری اور تقسیم میں ہماری مقامی ٹیم نے بھر پور معاونت کی۔ ٹیم کے ممبران میں مکرم عبدالوکیل، مکرم عزیز احمد، مکرم ظفر احمد، سسٹر والنسیہ، سسٹراوڈت اور سسٹر مریم شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کارکنان کو احسن جزا سے نوازے۔ آمین
تأثرات: لوگوں نے ہیومینٹی فرسٹ کی اس کوشش کو بہت سراہا اور کہا کہ اس مشکل وقت میں جبکہ لوگوں کو اپنی اپنی فکر ہوتی ہے ہیومینٹی فرسٹ نے نہ صرف لوگوں کو خوراک مہیا کی بلکہ کھانا تیار کرکے کھلایا۔اس سے بڑھ کر انسانیت کی اَور کیا خدمت ہوسکتی ہے۔ ہیومینٹی فرسٹ کا شکریہ۔ ایک اور شخص نے کہا کہ یہ کام انتظامیہ کا ہے جو آپ کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی بہترین جزا دے۔
تقسیم کے دوسرے دن سے لوگ ہمارے پہنچنے سے قبل ہی تقسیم خوراک کی جگہ پر قطار بنا کر انتظار کر رہے ہوتے تھے جن میں سے اکثریت بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کی ہوتی تھی۔ ہمیں علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ چھ دن کی خوراک کی تقسیم ہونے کے بعد بھی کئی روز تک لوگ تقسیم کی جگہ پر آتے رہے۔
(رپورٹ: قیصر محمود طاہر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
کونگو برازاویل ماہ جون 2020ء
23؍جون 2020ء کو گورنمنٹ نے کورونا کی وجہ سے لگائی گئی ایمرجنسی میں نرمی کرتے ہوئے اندرون ملک ایئر پورٹ اور دوسری ٹرانسپورٹ کھول دی ہے۔ باہر نکلتے ہوئے ماسک پہننا لازمی ہے اور سوشل فاصلہ بھی رکھنا لازمی ہے۔ رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک لاک ڈاؤن جاری ہے۔ مساجد اور چرچز بھی کھول دیے ہیں لیکن 50؍افراد سے زائد ایک جگہ پر اکھٹے نہیں ہوسکتے۔ جس پر سنی مسلمانوں کے صدر کی طرف سے احتجاج کیا گیا ہے کہ تعداد بہت کم ہے۔ اس نے تمام مساجد کے اماموں کو ہدایت کی ہے کہ فی الحال مساجد کو بند رہنے دیا جائے جب تک حکومت اس تعداد کو نہیں بڑھاتی۔
نیشنل ٹی وی کونگو کی ایک ٹیم جماعت کے ہاؤس بھی آئی۔ جس پر خاکسار (نیشنل صدر و مشنری انچارج) نے انہیں بتایا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہم حکومت کے فیصلے کو مانتے ہوئے اپنی مساجد کو کھول رہے ہیں اور حکومت کی ہدایت کے مطابق عمل کریں گے۔ اسلام اطاعت کا حکم دیتا ہے اور اطاعت میں ہی برکت ہے۔ بفضلہ تعالیٰ مورخہ 26؍جون کو ملک میں موجود تمام جماعتی مساجد اور سینٹرز میں جمعہ کی ادائیگی کی گئی۔ الحمدللہ۔
اب تک ملک میں کورونا وبا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد پندرہ سو سے زائد ہے جن میں سے ایک تہائی کے قریب صحت یاب ہوچکے ہیں۔
مساجد:میونزی اور انکائی کے علاقے میں دو مساجد زیر تعمیر تھیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام رکا ہوا تھا۔ دوران ماہ تعمیری کام دوبارہ شروع ہو گیا تھا جو اب آخری مراحل میں ہے۔ امید ہے ماہ جولائی میں کام مکمل ہوجائے گا۔ ان شاء اللّٰہ
عام قبرستان اور قطع موصیان: 2018ء میں بفضلہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کونگو برازاویل کو 12؍ایکڑ زمین خریدنے کی توفیق ملی تھی۔ جب سے جماعت احمدیہ کا قیام یہاں پر عمل میں آیا ہے جماعت کے پاس قبرستان نہیں تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت یہاں پر عام قبرستان اور قطع موصیان کے قیام کی اجازت مرحمت فرمائی تھی۔ جس پر حکومت کو قبرستان کے لیے لکھا گیا تھا۔ دوران ماہ حکومت کی طرف سے اس کی اجازت مل گئی ہے۔ الحمدللہ سردست اپنی خرید کی ہوئی زمین میں سے ایک ایکڑ اس کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
(رپورٹ: سعید احمد۔ نمائندہ الفضل انٹر نیشنل)