خطاؤں کی بخشش اور مخالفین پر غلبے کی دعا
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ۚرَبَّنَا وَ لَا تَحۡمِلۡ عَلَیۡنَاۤ اِصۡرًا کَمَا حَمَلۡتَہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِنَا ۚرَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ ۚوَ اعۡفُ عَنَّا ٝوَ اغۡفِرۡ لَنَا ٝوَ ارۡحَمۡنَا ٝ اَنۡتَ مَوۡلٰٮنَا فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ
(البقرۃ:287)
ترجمہ:اے ہمارے ربّ! ہمارا مؤاخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے کوئی خطا ہو جائے۔ اور اے ہمارے رب ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا ان گناہوں کے نتیجہ میں ہم سے پہلے لوگوں پر تُو نے ڈالا۔ اور اے ہمارے رب! ہم پر کوئی ایسا بوجھ نہ ڈال جو ہماری طاقت سے بڑھ کر ہو۔ اور ہم سے درگزر کر، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم کر۔ تُوہی ہمارا والی ہے، پس ہمیں کافر قوم کے مقابل پر نصرت عطا کر۔
حضرت مصلح موعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دعاکی بابت فرماتے ہیں:
’’ہمارے مومن بندےہمیشہ یہ دعاکرتے رہتے ہیں کہ
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا
اے ہمارے ربّ!اگرہم کبھی بھول جائیں یاکوئی خطاہم سے سرزدہوجائےتوہمیں سزانہ دیجیوبلکہ ہم سے رحم اورعفوکاسلوک کیجیو۔بھول جانے کے معنی یہ ہیں کہ کوئی کام کرناضروری ہومگرنہ کیاجائےاورخطاکے معنی یہ ہیں کہ کام توکیاجائے مگرغلط کیاجائے ۔‘‘
(تفسیرکبیر جلددوم صفحہ657)
٭…٭…٭