متفرق شعراء
اس در کی فقیری مری تقدیر بنا دے
سب اس کے تصرف میں ہے جو رنگ سجا دے
جو یار مرا چاہے مجھے ویسا بنا دے
میں بھی ہوں علمدار اسی نام کا کاتب
’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘
جس نام پہ مولا ہمیں یہ دان دیا ہے
اس نام پہ جینے کا قرینہ بھی سکھا دے
رکھ یار کے قدموں کی مجھے خاک بنا کر
اس در کی فقیری مری تقدیر بنا دے
کر دے جو مرے دل کو تری دید سے روشن
یا رب مرے سینے میں وہی شمع جلا دے
بس ایک نظر، ایک اشارہ مرے آقا
محمود ترے نام پہ یہ نان لٹا دے
(بشارت محمود طاہر۔ جرمنی)