حاصلِ مطالعہ
’’ت ‘‘ سے تلاق
احکام شریعت کو مختلف طریقوں اور حربوں سے ٹالنے اور بدلنے کا ’’ فن ‘‘ دنیا پرست ملاں سے زیادہ اور کون بہتر جان سکتا ہے۔ گویا یہ علمائے ظواہر اور عوامی خطیبوں کا دل پسند مشغلہ اور پسندیدہ موضوع ہے۔ طلاق سے متعلق ا ن مولویوں کا ایک حیلہ اس طرح بیان کیا جاتا ہے :
ایک مرتبہ ایک شخص نے مولوی وحید الدین سلیم صاحب کے سامنے ذکر کیا کہ اس نے غصہ میں اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ تجھ پر تین طلاق۔ مولوی لوگ کہتے ہیں کہ طلاق پڑگئی اب صلح کی کوئی صورت نہیں۔ خدا کے لیے میری مشکل آسان فرمائیں۔ مولوی صاحب نے اس سے دریافت کیا کہ تم نے طلاق ت سے دی تھی یا ط سے۔ اس شخص نے کہا میں تو ان پڑھ آدمی ہوں۔ مولوی صاحب نے کہا بس معلوم ہوگیا کہ تو نے ت سے ’’تلاق‘‘ دی تھی اور ت سے کبھی طلاق نہیں پڑسکتی۔ کیونکہ تلاق کے معنی ہیں آ محبت کے ساتھ مل کر بیٹھیں۔ تو بے فکر ہوکر اپنی بیوی کو گھر لے آ اور اگر کوئی اعتراض کرے تو صاف کہہ دینا کہ میں نے تو ’’ت‘‘سے تلاق دی تھی۔
(علمی مزاج صفحہ 98 از پروفیسر منور حسین چیمہ ناشر اسلامک اکیڈمی گکھڑ۔ طبع اوّل دسمبر 1992ء )
(مرسلہ:ظہیر احمد طاہر۔ جرمنی)
حضرت قاضی محمدیوسف صاحب آف ہوتی مردان کی ایک پشتو نظم اور ترجمہ
حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے پچاس سال پورے ہونے پرحمدونعت، شان حضرت مسیح موعودؑ ومدح خلفاء اور تبلیغی دلائل پر مبنی منظوم پشتو تحدیث نعمت
سابق امیر صوبہ سرحد حضرت قاضی محمد یوسف صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آف ہوتی، مردان (پیدائش 1883ء، وفات 1963ء کوجنوری1902ءمیںحضرت اقدس مرزا غلام احمدقادیانی مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصلوٰۃوالسلام کے ہاتھ پر دستی بیعت کی توفیق ملی تھی۔ اس حوالے سے آپ نے اپنی زندگی کے اس بہترین اوریادگارواقعہ پر پچاس برس پورے ہونے پر تحدیث نعمت کے طورپر 7؍اپریل 1951ء کو پشتو زبان میں ایک نظم کہی۔ یہ نظم آپ ہی کے عکسِ تحریر میں مع آزاداردوترجمہ پیش ہے۔ واضح رہے کہ حضرت قاضی صاحب مرحوم ایک نابغۂ رُوزگار متبحَّرعالمِ باعمل ہونے کے ساتھ ساتھ پشتو، اردو اور فارسی زبانوں کے قادرالکلام کثیرگو شاعر اورفاضل مصنف بھی تھے۔
خدایا تیراشکر ہےجس نے مجھے انسان پیداکیا، عقل دی اورحیوان سے ممیز کیا
یہ بھی تمہارا فضل ہے اور کچھ نہیں کہ تم نےمجھے ماں کی کوکھ سے مسلمان پیداکیا
تُونے مجھےاپنی توحید اور تحمید کی معرفت عطاکی اور زبان پہ تسبیح وتحمید جاری کروادی
تو نےخیرالرسل حضرت محمدﷺ کومیرارہبربنایا اور صراط مستقیم پر گامزن کردیا
محمدﷺ اگرچہ خدا نہیں بندہ ہیں، لیکن ان کے حضور ان کی اعلیٰ شان کس طرح بیان کروں
مخلوق میں ان جیسا بشر کوئی نہیں۔ اُن کے علاوہ جنّ وانس پر مرمٹنامیرے لیے عبث ہے
وہﷺ ہمارے لیے قرآن کی کتاب لےکرآئے اور حق وباطل کے درمیان فرق کرنا سکھایا
یہ ایک مکمل اور مُفصّل شریعت ہے جو بتاتی ہے کہ مجھے کن باتوں کوحرزجان بنانا ہے
قیامت کے دن قرآن کے سوااور کوئی میزان نہ ہوگی۔ اسی لیے اس نے مجھے خیروبد کا علم عطاکردیا
بےشک حضرت محمدﷺ خاتم النبیّین ہیں۔ اگرنہیں مانتے تو قرآن سے ثابت کرسکتاہوں
مگر تم نبوت کا باب مسدودکررہے ہو۔ تم کس آیت کی رُو سے ایساکرتے ہو۔ میں تو حیران ہوں
انبیاء کو بھیجنا تو خداتعالیٰ کی سنت ہے۔ ہرمنکرکو میں اس کی برہان پیش کرسکتا ہوں
محمدﷺ کا اُمّتی نبی ہوسکتا ہے۔ میں اس فیضان کابھلا کیسےانکارکرسکتاہوں
حضرت محمدﷺ نے بتایا تھا کہ مسیح موعود نبی ہوگا۔ میں ان کی روایات تمہیں بتاسکتاہوں
یہ مسیح موعود ’’اِمَامُکُمْ مِنْکُمْ‘‘ ہوگا۔ بخاری کی یہ حدیث پیش کرسکتاہوں
اگرتم اس مقام کا مدعی دیکھنا چاہتےہو توتمہیں احمدِ آخرالزمان دکھاتاہوں
احمد اور محمدمیں کوئی فرق نہیں۔ ان دونوں کا ایک ہونا ثابت کرسکتاہوں
محمدﷺ شمس ہیں تو احمدبدر۔ ایک کا منیرتو دوسرے کامنورہونا بتلاتاہوں
وہی خدا، وہی اسلام اور وہی قرآن ہے۔ احمدکے ہاتھ پرمیںتمہارامردہ ایمان تازہ کرواسکتاہوں
جب خدانے مجھے اُمّت میں سے ہی عیسیٰ عطا کردیاتوآسمان سے اس کے اترنے کاانتظارکیوں کروں
مریم کا بیٹا عیسیٰ تو کشمیر میں فوت ہوگیاتھا۔ سری نگرمیں اس کی قبردکھاسکتاہوں
میں نے احمد نبی کوذاتی طورپر دیکھا ہے۔ خدانے آٹھ سال اس کی صحبت کے عطا کرکے مجھے شاد کردیا
نورالدین سے میں نے قرآن کا علم حاصل کیا۔ انہوں نے مجھے قرآن کے عرفان سے خوب آگاہ کردیا
محمود ابن احمد کا بےحدممنون ہوں۔ اس کے حسن و احسان کا کیابیان کروں
میںخلافت احمدیہ سے وابستہ ہوں۔ خدانے مجھے احمدیوں کے زمرہ میں داخل کیاہے
سرحد میں مَیں امیرالامراء مقررکیاگیا۔ تبلیغ دین کے میدان میں مجھے ہر جانمایاں بنادیاگیا
مجھے احباب کے دلوں میں مقبول بنایا۔ اور شیطان کی نظروں میں مقہور
احمدیت میں پچاس برس گزچکے ہیں جبکہ ظاہری عمر ستربرس کی ہوچکی ہے
بھائیوں کا بغض و غضب میرے لیےکیمیا ثابت ہوا اور خدانے مجھ یُوسف کوسچ مچ ماہِ کنعان بناڈالا۔
(مرسلہ: طارق احمدمرزا۔ آسٹریلیا)