حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جانب سے مالمو میں قرآن پاک کے نسخہ کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت
٭…حضور انور نےجماعت احمدیہ سویڈن کی نیشنل عاملہ کے ساتھ میٹنگ میں اس ’’نفرت انگیز کارروائی‘‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا پُرامن طریق پر جواب دیا جائے
٭…مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروائیں تاکہ مسلمانوں کے مخالف انتہا پسند لوگ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر اپنے نفرت انگیز پراپیگنڈا کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسلام کو بدنام نہ کر سکیں
(پریس ریلیز) 29؍اگست2020ء:نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ مسلمہ سویڈن کو امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ آن لائن میٹنگ (virtual meeting) کی سعادت حاصل ہوئی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنےدفتر بمقام اسلام آباد، ٹلفورڈ یوکےسے اس میٹنگ کی صدارت فرمائی جبکہ سویڈن کی نیشنل عاملہ کے ممبران مسجد محمود، مالمو کے کمپلیکس میں موجود تھے۔
اس ایک گھنٹے کی میٹنگ میں عاملہ ممبران نے اپنے اپنے شعبہ جات کی کارگزاری رپورٹ پیش کی جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مختلف اہم امور کے بارےمیں رہ نمائی فرمائی اور ہدایات سے نوازا۔
ایک روز قبل سویڈن کے شہر مالمو میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں نے قرآن مجید کے ایک نسخہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ حضور انور نے نیشنل سیکرٹری تبلیغ کو ہدایات دینے کے دوران اس واقعہ کی پُر زور الفاظ میں مذمت فرمائی۔
حضور انور نے یہ واضح فرمایا کہ اس طرح کی افسوسناک اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے ردّعمل میں مسلمانوں کا فسادات کرنا بھی درست نہیں ہےبلکہ مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروائیں تاکہ مسلمانوں کے مخالف انتہا پسند لوگ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر اپنے نفرت انگیز پراپیگنڈا کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسلام کو بدنام نہ کر سکیں۔
حضور انور نے فرمایا:
سچ تو یہ ہے کہ سویڈن اور دوسرے مغربی ممالک میں اکثر لوگ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے ناواقف ہیں اور اس وجہ سے انتہا پسندوں کو قرآن کریم کی آیات کو سیاق وسباق سے الگ رکھ کر اپنے غلط پروپیگنڈے کا موقع مل جاتا ہے۔ اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیاںکرنے والوں کونہ تو اسلام کا علم ہے اور نہ ہی ان شرائط کا جو قرآن مجید میں جہاد کے لیے قائم کی گئی ہیں۔وہ اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ بائبل میں کئی آیات موجود ہیں جن کو سیاق و سباق سے ہٹا کر طاقت کے استعمال کو جائز قرار دیاجاسکتا ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر شہر اور قصبے میں اسلام کی حقیقی اور پُرامن تعلیمات کو متعارف کروائے اوراس کا عملی نمونہ بھی پیش کرے تاکہ لوگ ہمارے مذہب کی حقیقت کو سمجھ سکیں۔
حضور انور نے ممبران عاملہ کو مخاطب ہوتے ہوئے ہر ممبر کو اپنے مفوضہ کاموں کا حق ادا کرنے اور مسلسل قرآن کریم کے اس حکم کو ذہن میں رکھنے کی تلقین فرمائی کہ اپنے وعدوں اور عہد وںکو پورا کرنا کتنا اہم ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ مجلس عاملہ کے ممبران پر خواہ وہ نظام جماعت میں نیشنل، ریجنل یا مقامی سطح پر خدمت کی توفیق پا رہے ہوں لازم ہے کہ وہ دوسرےافراد جماعت کے لیے ہر لحاظ سے ایک مثبت نمونہ بنیں اورانہیں ان باتوں کا عملی نمونہ پیش کرناچاہیے جن کا وہ پرچار کرتے ہیں۔ مثلاًدوسروں کو اس طرح خدمتِ دین کے لیے رغبت دلائیںکہ مجلس عاملہ کے ممبران خودسب سے پہلے رضاکارانہ طورپرمختصر مدت کے لیے قفِ عارضی کریں۔اس دوران وہ تبلیغ کے ذریعہ اسلام کے پیغام کو پھیلا سکتے ہیں یا دوسرے ممبران کو قرآن مجید کی تعلیم دینے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ اسلام کی تعلیمات کو پھیلانے کی کوششیں آن لائن پروگراموں کے ذریعے جاری رہیں جب تک کہ پبلک ایونٹس (public events)کا انعقاد محفوظ نہ قرار دے دیا جائے۔
حضور انور نے فرمایا:
عالمی وبا کووِڈ 19کے دوران جماعت احمدیہ مسلمہ نے اسلام کی اشاعت کے لیے آن لائن تبلیغ کے ذریعے اپنی کوششوں میں بے حد اضافہ کیا ہے۔ ایسے مزید آن لائن پروگراموں کا انعقاد ہوناچاہیے جن میں اسلام کے بارے میں یا ہماری تعلیمات کے بارے میں دوسروں کے جو سوالات ہیں ان کے جوابات دیے جائیں۔
حضور انور نے فرمایا:
ہمارا پختہ یقین ہے اور ہمیں اس بارے میں لوگوں کو متنبہ بھی کرنا چاہیے کہ یہ وبا بنی نوع انسان کی توجہ خدا تعالیٰ کی ہستی کی طرف مبذول کرنے کے لیے آئی ہے۔ تمام باتیں اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہیں کہ جب یہ وبا ختم ہو جائے گی تو دنیا معاشی بحران کا شکار ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اقوام کے درمیان مقابلے اور کشیدگیاں بڑھ جائیں گی۔ اس قسم کی کشیدگیاں مزید ظلم اور نا انصافی کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہیں اورخدا نہ کرے کہ یہ ظلم اور ناانصافیاں بالآخر جنگ پر منتج ہوں۔
اجلاس کے اختتام پر حضور انور نے مجلس عاملہ کو ایک بار پھر اپنے فرائض کو دیانت داری اور اللہ کے خوف، اور دل میں تقویٰ رکھتے ہوئے ادا کرنے کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا:
مقامی سطح سے لے کر نیشنل سطح تک جماعت احمدیہ مسلمہ کے تمام عہدیداروں کو اپنے فرائض کو ادا کرنے اور خلیفۃ المسیح کی ہدایات پر عمل پیرا ہونےکی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ اگر آپ اخلاص، تندہی اور عاجزی کے ساتھ کام کریں گے تو ضرور یہ کامیابی اور ترقی کا باعث بنے گا۔ لیکن اگر آپ محض نمود و نمائش کے لیے عہدے کی خواہش رکھتے ہیں اور عاجزی کے ساتھ کام کرنے یا دوسروں کے ساتھ تعاون کرنے پر راضی نہیں ہیں تو آپ نقصان اٹھائیں گے۔ آپ دوسرے لوگوں کو دھوکا دے سکتے ہیں لیکن آپ کبھی بھی اللہ تعالیٰ کو دھوکانہیں دے سکتے۔ اس لیے ہمیشہ یاد رکھیں کہ وہ ہمارے ہر عمل کو دیکھ رہا ہے۔ پس اُس کی رضا کی خاطر اپنی تمام تر صلاحیتوں اور قابلیتوں کو بروئے کارلائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حافظ و ناصر اور رہنما ہو۔ آمین۔
(بشکریہ پریس اینڈ میڈیاآفس)
(نوٹ: اصل پریس ریلیز کے لیے درج ذیل لنک سے استفادہ فرمائیں:
( https://www.pressahmadiyya.com/press-releases/2020/08/head-of-ahmadiyya-muslim-community-strongly-condemns-horrific-act-of-quran-burning-in-malmo/ )
نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سویڈن رضوان افضل صاحب مربی سلسلہ نے مزید اطلاع دی کہ اس میٹنگ کے لیے جماعت احمدیہ سویڈن کی تمام جماعتی مجالس عاملہ مسجد محمود سے ملحق مسرور ہال میں جمع تھے۔ اس میٹنگ میں سویڈن بھر سے 137 ممبران عاملہ نے شمولیت کی۔ سویڈن میں 5 جماعتیں گوتھن برگ، مالمو، کالمار، سٹاک ہالم اور لولیو موجود ہیں۔ ممبران عاملہ دور دراز سے سفر کر کے اس بابرکت میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے یہاں پہنچے۔ لولیو جماعت کے ممبران نے 1600کلو میٹر کا سفر طے کر کے اس بابرکت میٹنگ میں شمولیت کی سعادت پائی۔
ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں ممبران عاملہ نے حضور انور ایدہ اللہ کے استفسار فرمانے پرباری باری اپنے اپنے شعبہ کے بارے میں کاموں کی رپورٹ پیش کی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سیکرٹریان کو ساتھ کے ساتھ ان کے شعبہ جات کے بارے میں بہت ہی مفید ہدایات عطافرمائیں۔ کام کرنے کے مختلف طریق بتائے کہ کس طرح ایک سیکرٹری اپنے شعبہ کے کام کو حضور انور ایدہ اللہ کی منشا کے مطابق بہترین طور پر سرانجام دے سکتا ہے۔
دوران ملاقات حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عاملہ ممبران کو جماعت کےلیے قابل تقلید نمونہ بننے کی بھی تلقین فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ میٹنگ بہت ہی بابرکت رہی۔ تمام شاملین اللہ تعالیٰ کے شکر گزار تھے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ موقع عطا فرمایا کہ وہ حضرت خلیفۃ المسیح کے ساتھ اس میٹنگ میں شامل ہوئے۔
٭…٭…٭