یورپ (رپورٹس)

ہالینڈ کے خدام کی حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کی تیاری

حضور انور کے ساتھ اصل پروگرام منعقد ہونے سے پہلے ہی ہم نے خلافت کی برکتوں سے براہِ راست فیض پانا شروع کرد یا تھا

جب یہ خوشخبری خاکسار تک پہنچی کہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ مجلس خدام الاحمدیہ ہالینڈ کو ایک آن لائن سیشن کے ذریعہ ملاقات کا شرف بخشیں گےتو خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی لیکن اس کے ساتھ ہی مجھے یہ فکر دامن گیر ہو گئی کہ کورونا کے اس دور میں خدام کی ایک محدود تعداد اس مبارک پروگرام میں حصہ لے سکے گی۔ اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ہم ایک چھوٹی جماعت ہیں اور ہمارے وسائل بھی محدود ہیں نیز ہمارے چار مشن ہاؤسز میں حکومت کی طرف سے کورونا کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ 30 خدام ہی آسکتے ہیں ہم نے کھیلوں کے ہال، ہوٹلوں اور بڑے پروگرامز منعقد کرنے کی جگہوںکے علاوہ مختلف قسم کے تجارتی ہالز کی تلاش شروع کردی۔ ضرورت کے مطابق جگہوں کو تلاش کرلینے کے بعد ان مقامات کے دورے کیے گئے اور متعدد انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی گئی۔ اس ہال کی تلاش ہمیں اپنی امیدوں سے بڑھ کر ایک بڑا چیلنج محسوس ہو رہا تھا۔ صرف ایک دن کے لیے ہال حاصل کرنے کی بات نہیں تھی۔ ایم ٹی اے کے لیے تمام تکنیکی امور(آڈیو، ویڈیو، اسٹریمنگ وغیرہ) اور بیٹھنے کے انتظامات پروگرام سے کئی دن پہلے طے کرنا تھے تاکہ ہم ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے ساتھ ریہرسل (rehearsal)کر سکیں۔

جس کا مطلب یہ تھا کہ ہال کم از کم دو دن کے لیے تو لازماً بک کروایا جائے، ایک دن مشق کے لیے اور دوسرے دن اصل پروگرام کی غرض سے۔ بہت سی پیچیدگیاں تھیں جن کا سامنا ہمیں اس دوران ہوتا رہا۔وقت تیزی سے گزر رہا تھا اور ہمیں یہ پریشانی لاحق ہو رہی تھی کہ ہم ہال بک نہیں کروا پائیں گے اور ہمیں مشن ہاؤس میں یہ پروگرام منعقد کرنا پڑے گا جس میں دو الگ الگ ہال استعمال کیے جائیں گے جن میں زیادہ سے زیادہ 60 خدام ہی شامل ہو پائیں گے۔

اپنی تلاش کے آخری مراحل میں ہمارے پاس دو ہال تھے (ایک ایمسٹرڈیم میں اور دوسرا المیرے میں)۔ ہم ان کی انتظامیہ سے پہلے کافی طویل مذاکرات کر چکے تھے۔ ایمسٹرڈیم ہال میں گنجائش موجود تھی لیکن اس شہر میں کورونا وائرس دوسرے شہروں کی نسبت زیادہ پھیل رہا تھا۔ جس دن اس ہال کی انتظامیہ نےہمیں آگاہ کرنا تھا کہ یہ ہماری ضروریات کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے، ایمسٹرڈیم کونسل نے اعلان کر دیا کہ 100 شرکاء یا اس سے زائد پر مشتمل جو بھی اجتماع منعقد کیا جائے گا کونسل کو اس سےآگاہ کرنا ضروری ہوگا۔ اس اعلان نے ہماری تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ المیرے کے ہال کی انتظامیہ نے پہلے ہی ہماری ضروریات کے مطابق ہال مہیا کرنے سے انکار کردیا تھا۔

اس پورے عرصے میں خاکسار ایک کامیاب پروگرام کے انعقاد کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں دعاؤں کے لیے لکھ رہا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ ہمارے پیار ے آقا کی دعاؤں کو سن رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے کہ جس کے قبضۂ قدرت میں ہر ایک چیز ہےسب انتظامات اچانک ہی ہو گئے۔ المیرے میں واقع ہال کے وہی مالک جو ہمیں قبل ازیں انکار کر چکے تھے خود ہی فون کر کے نہایت ہی مناسب قیمت پر ہماری ضروریات کے مطابق ہال بک کرانے کی پیش کش کرنے لگے۔ مزید یہ کہ انہوں نے اس پروگرام سے چند روز قبل پروگرام کی مشق کے لیے یہ ہال ہمیں پورے دن کے لیے بغیر کسی کرائے کے مہیا کر دیا۔اس کے علاوہ انہوں نے بغیر کسی معاوضہ کے ہمارے تمام تکنیکی آلات کے لیےتین دن کے لیے اسٹوریج کی جگہ بھی پیش کی تاکہ ہمیں تمام آلات واپس مشن ہاؤس لے جانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ یہ حضور انور کی دعاؤں کی قبولیت کا ایک عظیم نظارہ تھا۔ ہماری ٹیم کے سب ہی ممبران کے لیے یہ ایک بہت ہی ایمان افروزواقعہ ثابت ہوا تھا۔الحمدللہ حضور انور کے ساتھ اصل پروگرام منعقد ہونے سے پہلے ہی ہم نے خلافت کی برکتوں سے براہِ راست فیض پانا شروع کرد یا تھا۔

جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے، ایم ٹی اے کا سیٹ اَپ لگانے کے لیے کام ہفتہ کی رات کو ہی شروع کر دیا گیا تھا تاکہ اگلے دن اتوار کو پروگرام سے قبل تمام انتظامات کو چیک کیا جاسکے۔ ہال کو کسی اَور گروپ نے ہفتہ کی رات کو بک کر رکھا تھا اور ہمارے لیے یہ ہال اتوار کی صبح چار بجے دستیاب ہونا تھا۔لہٰذا ریحان وڑائچ صاحب کی زیرقیادت ہماری ایم ٹی اے ٹیم نے چار بجے صبح کام شروع کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ایک لمحہ ضائع کیے بغیر منصوبے کے مطابق خدام اتوار کی صبح جمع ہوئے۔ ڈیوٹی پر موجود خدام کو ملک کے مختلف حصوں سے سفر کرنا پڑا، لہٰذا ان میں سے کچھ تو ساری رات نہیں سو پائے۔ کام کا آغاز اپنے وقت پر ایسے خدامِ احمدیت کے ذریعہ ہوا جو یا تو سوتے ہی نہیں تھے یا صرف دو گھنٹے آرام کرتے تھے، ایسا لگتا تھا جیسے وہ ایک آفاقی جذبے سے بھرے ہوئے ہیں اور جب تک کہ سیٹ اَپ مکمل نہ ہوا اورہال پروگرام کے لیے تیار نہ ہو گیا تب تک گویا دیوانوں کی طرح کام کرتے رہے۔

الحمدللہ، ہم نے اپنے اندازے سے قبل ہی کام مکمل کر لیا تھا۔ یہ حیرت انگیز جوش اور برق رفتاری در حقیقت خلافت احمدیہ سے ان کے پیار کی ایک مثال تھی جس کو واضح طور پر دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا تھا۔

جب ملاقات شروع ہوئی اور جیسے ہی ہم نے اسکرین پر حضور انور کو دیکھا، گزشتہ دنوں کی ساری تھکن گویا ہوا میں اڑگئی۔ ایسا محسوس ہوا جیسے ہم حضور انور کے دفتر میں بیٹھے ہوئے ہیں اور براہ راست شرفِ ملاقات پا رہے ہیں۔

چونکہ ہالینڈ میں چہرے کا ماسک پہننا لازم قرار نہیں دیا گیا لہٰذا ہم نے اس نیت سے کہ حضورِ انور کو خدام کی آواز صاف سنائی دے اس ملاقات کے دوران چہرے کا ماسک نہ پہننے کا فیصلہ کیا۔ لیکن جب میٹنگ کے آغاز میں خاکسار نے ماسک پہنے بغیر حضورِ انور کی خدمت میں سلام عرض کیا توحضور انور نے استفسار فرمایا’’صدر صاحب نے چہرے کا ماسک کیوں نہیں پہنا ہوا؟‘‘ اور ملاقات کے دوران ماسک پہننے کی تلقین فرمائی۔ اس امر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضور انور جماعت کے ممبران سے کتنا پیار کرتے ہیں اور ہماری کتنی فکر پیارے آقا کے دامن گیر رہتی ہے۔

حضور انور کے ساتھ گزارے اس ایک گھنٹہ نے ہماری روحوں کوجِلا بخشی، ہماری تنظیم کو مزید فعال کر دیا اور ہمیں حیرت انگیز آسمانی قوت سے بھر دیا۔ خدا م کے چہروں پر خوشی قابل دید تھی جس کی مثال ملنے کو نہ ملے۔ اس ایک گھنٹہ نے ہمیں پھر سے ایک قوت بخشی کہ اللہ کی راہ میں مزید مستعد ی کے ساتھ قدم ماریں اور اپنی ذمہ داریوں کو اور زیادہ عزم اور لگن کے ساتھ نبھائیں۔

اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے اور بہت ہی پیارے آقا کو ہمیشہ صحت مند رکھے اور عمر دراز عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ پیارے آقا کی مبارک قیادت میں اسلام کو بے پناہ ترقیات عطا فرمائے۔ اللہ ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو نظام خلافت کا مکمل وفادار اور فرمانبردار بنائے رکھے۔آمین

(عثمان احمد۔ صدر مجلس خدام الاحمدیہ ہالینڈ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button