مولی کے طبی فوائد
مولی جسے سلاد کا ایک حصّہ سمجھا جاتا ہے در اصل پودے کی جڑ ہے۔اس کا ذائقہ کچھ تیز،تیکھا یا کسی قدر مٹھاس لیے ہوئے ہوتا ہے جبکہ اس میں رس کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اسے کچا یا پکا کر یا اچار کی صورت میں بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کے پتوں میں جڑ کی نسبت زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے۔ مولی کے بیج سے نکالا جانے والا تیل بھی طبی مقاصد میں استعما ل ہوتا ہے۔ مختلف امراض میں مولی کے فوائد حسبِ ذیل ہیں:
یرقان
جگر اور معدے کے لیے مولی کی افادیت مسلّم ہے اور اس میں خون صاف کرنے کی خوبی بھی پائی جاتی ہے۔ مولی یرقان یا پیلیا (Jaundice)میں خون سے Bilirubinکو خارج کر کے اس کی پیداوار کو کنٹرول کرتی ہے۔
یرقان کے دوران خون کے سرخ خلیات کی تباہی کو روک کر خون میں زیادہ آکسیجن کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔ پیلیہ میں مولی کے پتوں کا عرق اور خاص طور پر سیاہ مولی زیادہ مفید رہتی ہے۔
قبض،بواسیر
مولی میں ایسے کاربو ہائیڈریٹس ہوتے ہیں جن سے کھانا ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ جسم میں پانی دیر تک رُکا رہتا ہے جس سے قبض نہیں ہوتی اور نتیجۃً بواسیر کی تکلیف بھی نہیں ہوتی۔ چونکہ اس میں خون کو صاف کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس لیے بواسیر کے زخم بھی جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
پیشاب کی تکالیف
مولی میں پیشاب آور خوبیاں ہوتی ہیں۔ مولی کا جوس پینے سے پیشاب کے دوران سوزش اور جلن کا احساس کم ہوجاتا ہے۔ یہ گردوں کی بھی صفائی کرتی ہے۔ اس سے گردے اور پیشاب کی نالیاں انفیکشن سے محفوظ اور صحت مند رہتے ہیں۔
جلدی امراض
مولی میںموجودوٹامن سی،فاسفورس،زنک اور وٹامن بی کمپلیکس کے بعض اجزاء کی موجودگی سے جلدپر اس کے اچھے اثرات پڑتے ہیں۔ مولی میں موجود پانی جلد کی نمی کو برقرار رکھتا ہے۔ جلد کے خشک ہونے،پھٹنے اور کٹنے کی شکایت رفع کرنے میں بھی مولی سے مدد ملتی ہے۔
دمہ
کھانسی، نزلہ،زکام کی وجہ سے اگر بلغمی موادناک، حلق،ہوا کی نالی اور پھیپھڑے میں جمع ہو جائے تو مولی کھانے سے اس کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔ چونکہ اس میں جراثیم کش خوبیاں اور وٹامنز ہوتے ہیں اس لیے سانس کے نظام میں انفیکشن سے بچائو ممکن ہوتا ہے۔
٭…٭…٭