بنی اسرائیلی مسیح اور امت محمدیہ کے مسیح کے حلیے مختلف کیوں ہیں؟
رسو ل کریمﷺ نے معراج کی رات مختلف انبیاء سے ملاقات کی اور ان کا حلیہ بیان فرمایا۔
قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ لَقِيتُ مُوسَی قَالَ فَنَعَتَهُ فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ، قَالَ: مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ،قَالَ:وَلَقِيتُ عِيسَى فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي الْحَمَّامَ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ، قَالَ: وَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ
(صحیح البخاری کتاب :احادیث الانبیاء :باب : وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ مَرۡیَمَ ۘ اِذِ انۡتَبَذَتۡ مِنۡ اَہۡلِہَا۔حدیث نمبرنمبر 3437)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس رات میری معراج ہوئی، میں نے موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان کیا وہ…. میرا خیال ہے کہ معمر نے کہا…. دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کے لوگ ہوتے ہیں ۔ آپ نے بیان کیا کہ میں نے عیسیٰ علیہ السلام سے بھی ملاقات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حلیہ بیان فرمایا کہ درمیانہ قد اور سرخ و سپید تھے، جیسے ابھی ابھی غسل خانے سے باہر آئے ہوں اور میں نے ابراہیم علیہ السلام سے بھی ملاقات کی تھی اور میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب۔ مجھ سے کہا گیا کہ جو آپ کا جی چاہے لے لو۔ میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور پی لیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ فطرت کی آپ نے راہ پا لی، یا فطرت کو آپ نے پا لیا۔ اس کے بجائے اگر آپ شراب کا برتن لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ ‘‘
(تفہیم البخاری جلد دوم صفحہ نمبر 365مترجم ظہور الباری اعظمی فاضل دارالعلوم دیوبندناشر دارالاشاعت کراچی)
صحیح بخاری میں ہی دوسری روایت ہے کہ
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:رَأَيْتُ عِيسَى ومُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ، وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطّ
(صحیح البخاری کتاب :احادیث الانبیاء :باب : وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ مَرۡیَمَ ۘ اِذِ انۡتَبَذَتۡ مِنۡ اَہۡلِہَا۔حدیث نمبرنمبر 3438)
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا۔ عیسیٰ علیہ السلام نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم گوں دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے کوئی قبیلہ زط کا آدمی ہو۔ ‘‘
(تفہیم البخاری جلد دوم صفحہ نمبر 365مترجم ظہور الباری اعظمی فاضل دارالعلوم دیوبندناشر دارالاشاعت کراچی)
امت محمدیہ میں آنے والے حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام کا حلیہ
دجال کے بالمقابل امت محمدیہ میں آنے والے حضرت مسیح علیہ السلام کا حلیہ کچھ یوں بیان فرمایا:
وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعَرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطِطًا أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلٍ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ، تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ
(صحیح البخاری کتاب :احادیث الانبیاء :باب : وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ مَرۡیَمَ ۘ اِذِ انۡتَبَذَتۡ مِنۡ اَہۡلِہَا۔حدیث نمبرنمبر 3440)
’’میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل وصورت کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا۔ ان کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون صاحب ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں ۔ اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا، سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا، یہ کون ہیں ؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیداللہ نے نافع سے کی ہے۔ ‘‘
(تفہیم البخاری جلد دوم صفحہ نمبر 366مترجم ظہور الباری اعظمی فاضل دارالعلوم دیوبندناشر دارالاشاعت کراچی)
غور طلب امور
معراج کی رات رسول کریمﷺ کی دیگر انبیاء کے ہم راہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ آپﷺ کو اس ملاقات میں جو واضح فرق نظر آیا وہ ان کے مختلف حلیے تھے۔ جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام درمیانہ قد، سرخ وسپید، نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم گوں دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے۔ اس کے علاوہ بھی معراج کی رات کئی دیگر امور کا تفصیلاًذکر موجود ہے۔
لیکن آج کل کے نام نہاد مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دیگر انبیاء سے ایک بہت بڑا فرق تھا جس کا ذکر رسول کریمﷺ نے بیان نہیں فرمایا اور وہ فرق تھا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا جسم سمیت زندہ موجود ہونا حالانکہ حلیوں سے زیادہ یہ فرق زیادہ واضح تھا۔
پھر رسول کریمﷺ کو خواب میں امت محمدیہ میں دجال کے بالمقابل آنے والے حضرت عیسیٰ دکھائے گئے۔ ان کا حلیہ معراج کی رات بنی اسرائیلی عیسیٰ علیہ السلام سے مختلف تھا۔ ایک نام سے دو مختلف حلیوں کے افراد تو ہوسکتے ہیں لیکن دو مختلف حلیوں کو ایک فرد قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بنی اسرائیلی عیسیٰ علیہ السلام کا حلیہ معراج کی رات ملاقات کے ذریعہ معلوم ہوا جبکہ آنے والے کا حلیہ بذریعہ وحی معلوم ہوا کیونکہ رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ(صحیح البخاری کتاب الوضوء باب:التخفیف فی الوضوءِ حدیث نمبر 138)انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں ۔ اب یہ نہیں ہوسکتا کہ رسول کریمﷺ کی رویت اور وحی میں اختلاف ہو۔ یقیناً بنی اسرائیلی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امت محمدیہ میں آنےو الے حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو مختلف افراد ہیں ۔
(مرسلہ :عبدالکبير قمر)