پیغام حق پہنچانے میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط ششم)
٭…میموریل سپرنگ برانچ سن نے اپنی اشاعت 13؍جولائی1995ءمیں’’احمدیہ‘‘کےعنوان کےتحت ہمارے جلسہ سالانہ کی ایک مختصر سی خبر دی ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کا 47واں جلسہ سالانہ میری لینڈ میں ہوا۔ جہاں انہوں نے حال ہی میں ایک نئی مسجد تعمیر کی ہے۔ جس کا افتتاح گذشتہ سال (حضرت)مرزا طاہر احمدؒ نے کیا تھا۔
٭…1960ء East Sunنے اپنی اشاعت 26؍ اپریل 1995ء صفحہ 7Bپر اس عنوان سے خبر دی کہ ’’مسلمان عورت کا ہماری سوسائٹی میں بہت بلند مقام ہے‘‘۔
اخبار لکھتا ہے کہ یونیورسٹی آف آسٹن ٹیکساس کے احمدی مسلمان طلباء نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا جس کی صدارت جماعت احمدیہ کے ریجنل مبلغ نے کی۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ عوام الناس کی سوچ کو تبدیل کیا جائے کہ اسلام میں عورت کا صحیح مقام کیا ہے۔ اس موقع پر مریم چودھری صاحبہ نے تقریر کی جن کا تعلق شکاگو سے ہے اور شعبہ تعلیم سے منسلک ہیں۔ نیز منعم نعیم صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نےبھی اس موقع پر تقریر کی۔ مریم چودھری صاحبہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’عورت کے صحیح مقام‘‘ کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کی تعلیمات کو سمجھا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں مسلمان عورت وہی حقوق رکھتی ہے جو مرد کے حقوق ہیں۔ مسلمان عورت پر تو سوسائٹی میں اعلیٰ اخلاق کو قائم کرنے کی بڑی ذمہ داری ہے۔ لیکچرز کے بعد سامعین نے سوالات بھی کیے۔
٭…وائس آف ایشیا نے اپنی اشاعت 17؍اپریل 1995ء میں آسٹن یونیورسٹی کے ایک طالب علم حماد ملک کے حوالہ سے ’’اسلام میں عورت کا مقام‘‘ کے عنوان سے مذکورہ بالا میٹنگ کی تفصیل شائع کی۔
٭…پاکستان لنک نے14؍اپریل 1995ء کی اشاعت صفحہ 8پر اس عنوان سے خبر دی کہ
Crowd stones an Ahmadi to death in NWFP.
یعنی مجمع نے ایک احمدی کو NWFPمیںسنگسار کر کے ماردیا۔
اخبار نے پشاور کے علاقہ میں 19؍اپریل کو ’’ایک احمدی کا قتل‘‘ کے عنوان سے خبر دی کہ انہیں پتھر مار مار کر سنگسارکر دیا گیا۔
یہ واقعہ عدالت میںایک کیس کی سماعت کے دوران پیش آیا جس میں رشید اور ریاض پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے شہر کے ایک آدمی دولت خان کو تبلیغ کی ۔ اس شخص کو احمدی بنانے کی وجہ سے انہیں پتھر مار مارکر ہلاک کر دیاگیا۔ رشید تو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ریاض کو ہسپتال لے جایا گیا۔ اس قسم کے واقعات کی بنیاد احمدیوں کے خلاف 1974ء کی اسمبلی کا قانون ہے اور اس کے بعد ضیاء حکومت کا آرڈیننس جو احمدیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرتا ہے۔
٭…انڈو امریکن نیوز نے 3؍اپریل 1995ء کو مختصر سی خبر میں بتایا کہ احمدیہ مسلم جماعت ’’امام مہدی کا دن‘‘ منا رہی ہے۔
٭…وائس آف ایشیا نے بھی یہی خبر دی اور ہیوسٹن کرانیکل نے ’’مسیح موعود ڈے‘‘ کے حوالے سے یہی خبر دی ہے۔
٭…1960ء West Sunنے 29؍مارچ 1995ء کو صفحہ 4A پر مہمان کالم کے تحت خاکسار کا ایک خط شائع کیا ہے جس کا عنوان تھا
Violence always political in nature, Missionary says.
٭…وائس آف ایشیا اور انڈو امریکن نیوز نے بھی خاکسار کے اسی خط کو20؍مارچ 1995ء کو شائع کیا۔
٭…انڈو امریکن نیوز نے یکم مئی 1995ء کی اشاعت میں یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن میں ایک ریلی کی خبر دی جو طلباء کی ایک ہیومن رائٹس کی تنظیم نے منعقد کی تھی۔ اس میں انہوں نے جماعت احمدیہ کے پاکستان میں مظالم کا نشانہ بننے کی وجوہات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں احمدیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔ اگر احمدی کلمہ پڑھیں یا عبادت کریں یا مسجد کو مسجد کہیں تو انہیں جیل میں بند کر دیا جائے گا۔
نائیجیریا کے سفیر کو قرآن کریم کا تحفہ
٭…پورٹ لواکا ویو نے اپنی اشاعت13؍مئی 1995ء میں اس عنوان کے تحت خبر دی۔
Texas Muslims visit with Nigerian Leaders.
اخبار نے ’’مذہب‘‘ کے عنوان کے تحت ایک تصویر دی جس کے نیچے لکھا کہ خاکسارنے نائیجیریا کے سفیر محمد زکریا کزاوری (Kazavre) اور ان کے نائب جو یونائیٹڈ نیشن میں ہوتے ہیں کو ہیوسٹن میں ایک ملاقات کے دوران قرآن کریم اور ’اسلامی اصول کی فلاسفی ‘پیش کی۔
٭…انڈو امریکن نیوز اپنی اشاعت 29؍مئی 1995ء میں ایک تصویر کےساتھ خبر شائع کرتا ہے۔ تصویر میں خاکسار نائیجیریا کے امریکہ میں سفیر محمد زکریا کورے کو قرآن کریم پیش کر رہا ہے۔
خبر میں لکھا کہ جماعت احمدیہ کے مبلغ نے ایمبیسڈر آف نائیجیریا کی خدمت میں ہاؤسا زبان میں قرآن کریم پیش کیا اور اس موقع پر جماعت احمدیہ کی خدمات کو بیان کیا۔ خصوصیت کے ساتھ نائیجیریا میں تعلیمی اور طبی میدان میں جماعت کی خدمات کو بیان کیا۔
٭…دی ہیوسٹن بینچ نے جون 1995ء کی اشاعت میں ایک تصویر مع مختصر خبر کے شائع کی۔ تصویر میں خاکسار نائیجیریا کے ایمبیسڈر کو ہاؤسا زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ پیش کر رہا ہے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ زومانتا ایسوسی ایشن کی میٹنگ کے موقع پر قرآن کریم کا تحفہ ایمبیسڈر کو دیا گیا ہے۔
٭…1960ء East Sunنے 7؍جون 1995ء کو اسی حوالے سے خبر شائع کی۔
٭…دی لیڈر اخبار نے 8؍جون 1995ء صفحہ19پر ایک تصویر کےساتھ مختصرخبر دی ہے۔ خبر کا عنوان تھاA Holy Presentationیعنی پاکیزہ اور مقدس تحفہ۔
تصویر میں خاکسار نائیجیریا کے سفیر آنریبل محمد زکریا کورے کو ہاؤسا زبان میں قرآن کریم کا تحفہ پیش کر رہا ہے۔
٭…دی لیڈر اخبار نے اپنی 25؍مئی 1995ء کی اشاعت میں چرچ نیوز کے عنوان سے Ahmadiyya Movement لکھ کر خبر دی کہ جماعت احمدیہ کےمبلغ نے آسٹن یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس کی ریلی سے خطاب کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی کمیونٹی پر پاکستان میں ناروا ظلم کیا جا رہا ہے اور اس وقت وہ لوگوں کو صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس وقت یہ ہو رہا ہے کہ احمدیوں کو پاکستان میں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے جن میں آزادی، امن اور اپنے مذہب پر عمل کرنے میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔
٭…ہیوسٹن کرانیکل نے27؍مئی 1995ء صفحہ 2Eپر 3-4؍جون کو جماعت احمدیہ کی ہیوسٹن شہر میں خدام و اطفال کے ریجنل اجتماع کے انعقاد کی خبر دی۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ ٹیکساس کے علاوہ اوکلاہوما، فلوریڈا اور لوزیانا سے بھی نوجوان اس میں شرکت کریں گے۔
بوسنیا کے حوالے سےاخبارات میں خبریں
٭…پاکستان لنک نے 2؍جون 1995ء کی اشاعت میں خاکسار کا ایک مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان تھا
Our Impotence in Bosnia.
یعنی بوسنیا سے متعلق ہماری کمزوری اور بے بسی کی حالت۔
اس مضمون میں خاکسار نے بوسنیا میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی۔ نیز وہاں قیام امن کی خاطر اختیار کی جانے والی پالیسی پربات کی۔
٭…ہیوسٹن کرانیکل نے 3؍جون 1995ء کی اشاعت صفحہ 37A پر خاکسار کا بوسنیا کی نازک حالت کے حوالے سے مضمون شائع کیا۔ جس کا عنوان اخبار نے یہ لگایا۔
It is “Too Little, too late.‘‘
یعنی بوسنیا کے لیے جو کچھ بھی کیا گیا یہ بہت ہی تھوڑا ہے اور بہت دیر سے کیا گیا ہے۔ بلکہ اخبار نے اوپر ایک کارٹون بھی بنا کر لگایا جس میں ایک بڑی قبر بنائی گئی اور کتبہ پر بوسنیا لکھا گیا تھا۔ ایک آدمی کی شکل ہے جس میں اس نے منہ پر ماسک لگا یا ہوا ہے اور اس کی شکل پر لکھا ہوا ہے The Westیعنی مغربی اقوام۔ اس کا ایک ہاتھ قبر کی طر ف ہے اور دوسرے ہاتھ میں اس نے ابتدائی طبی امداد کا چھوٹا سا بیگ پکڑا ہوا ہے اور وہ کہہ رہا ہے۔
I am sorry for the delay.
یعنی افسوس کہ میں دیر سے آیا ہوں۔
اس تصویر میں بوسنیا کی قبر کے ساتھ مٹی دکھائی گئی ہے اور شیول (بیلچہ)بھی جس سے مٹی ڈالی جاتی ہے۔
٭…وائس آف ایشیا کی 12؍جون 1995ء کی اشاعت میں خاکسار کا وہی مضمون ایڈیٹر کے نام خط کے طور پر شائع ہوا ہے جس میں بوسنیاکی حالت زار اور مغربی اقوام کی بے حسی اور ظلم ہوتے دیکھ کر وقت پر مدد نہ کرنے کی بات کو بیان کیا تھا۔
٭…دی مارننگ نیوز آرکنساس سٹیٹ کا اخبار ہے جس نے 27؍جولائی 1995ء صفحہ12Aپر خاکسار کا ایک انٹرویو شائع کیا جو Mr Russul Rayنے لیا تھا۔ یہ اخبارکے ¼ صفحہ پرشائع ہوا۔ اس خبر اور انٹرویو کا عنوان تھا
Islamic Missionary Chides U.S. on role in Bosnia.
یعنی مسلمان مبلغ امریکہ کو بوسنیا کے مسئلہ پر سرزنش کرتا ہے۔
اخبار نے لکھا کہ بوسنیا کے مسئلہ پر امریکہ کی سردمہری نے کام خراب کیا ہے۔ یہ ان کا دوغلا پن ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سربیاکو مسلمانوں کے قتل پر آمادہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سید شمشاد احمد ناصر نے کیا جو امریکہ کے 6احمدی مبلغین میں سے ایک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ تو سپرپاور ہے پھر اس نے کیوں اس موقع پر بوسنیا کی مدد نہیں کی۔
شمشاد نے کہا کہ بوسنین مسلمانوں پر پابندیاں لگائی گئیں اور انہیں ہر طرف سے نہتے کر دیا گیا۔ جس کی وجہ سے وہ سربیا کے مقابلہ پراپنا دفاع کرنے کے قابل نہ رہے اور سب سے زیادہ قابل افسوس امر یہ بھی ہے کہ انہیں مسلمان ممالک سے بھی ہتھیار اور مدد لینے کی اجازت نہ دی گئی جبکہ اس کے برعکس سربیاکو بوسنین مسلمانوں کاقتل عام کرنے کی اجازت تھی۔ یہ مسلمانوں کے خلاف امریکہ اور مغربی اقوام کی کھلم کھلی سازش ہے۔ اب آکر یو ایس، برطانیہ اور فرانس نے اعلان کیا ہے کہ وہ سربیا پر حملہ کریں گے اگر وہ بوسنیا کے علاقوں پر حملہ کرنے سے باز نہ آیا۔
٭…نارتھ ویسٹ آرکنساس ٹائمز نے صفحہ اول پر اپنے سٹاف رائٹر Rusty Garrett کے حوالے سے خبر دی ہےجس کا عنوان تھاIslamic Group says Prejudice fuels Bosnian conflictیعنی مسلمانوں کا گروہ کہتا ہے کہ تعصب نے بوسنین مسئلہ کو زیادہ خراب کیا ہے۔
اخبار نے لکھا کہ مسلمانوں کا گروہ ’’جماعت احمدیہ‘‘ جو کہ انٹرنیشنل مسلمانوں کی تنظیم ہے نے کہا ہے کہ ’’تعصب‘‘ کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف بوسنیا میں مسائل زیادہ خراب ہوئے ہیں۔ جماعت احمدیہ کے مبلغ کہتے ہیں کہ بوسنیا کا مسئلہ اور ان کے بے دریغ قتل عام پر جو امریکہ اور دیگر سیاستدانوں اور ملکوں نے سردمہری دکھائی ہے اس میں بظاہر تو وہ ہمدردانہ رویہ رکھتے ہیں لیکن درحقیقت انہوں نے اس مسئلہ کے حل کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔
نارتھ ویسٹ آرکنساس ٹائمز کو دیے گئے اس انٹرویو میں احمدی مبلغ نے کہا کہ اگرچہ یونائیٹڈ نیشن نے نیو ورلڈ آرڈر (NEW WORLD ORDER)کے بارے میںبہت کچھ کہا ہے مگر اس کے نتیجہ میں سربیا نے بوسنیا کے خلاف بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کیا ہےجس کی وجہ سے وہ بوسنین مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ مغربی اقوام کا خیال ہے کہ یورپ کی سرزمین پر کہیں بھی اسلامی حکومت نہیں ہونی چاہیے۔ …اسی قسم کا تعصب گلف وار (GULF WAR)میں بھی دکھائی دیا۔
امریکہ کو چاہیے کہ بوسنیا کے بارے میں اپنی پالیسی کو تبدیل کرے اور بوسنیا کے بنیادی حقوق کے لیے دباؤ ڈالے اور اس حوالے سےعدل و انصاف سے کام لے۔
مبلغ سلسلہ نے کہا کہ جماعت احمدیہ امریکن لوگوں کو صحیح اسلامی تعلیم کے بارے میں آگاہی دینا چاہتا ہے۔ اور اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ سے اسلام کے متعلق غلط فہمیاں پھیل رہی ہیں یہاں تک کہ بعض امریکن اسلام اور دہشت گردی کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں۔
جلسہ سالانہ امریکہ 1995ء
جلسہ سالانہ امریکہ1995ءکے حوالے سے مختلف اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں جن میں جلسہ کی رپورٹنگ او رجماعت کا تعارف شامل تھا۔ اس کی چند مثالیں پیش ہیں :
٭…فجی سن نے اپنی جولائی1995ء کی اشاعت میں Islam Todayکے عنوان سے یہ خبر دی کہ حضرت مرزا غلام احمدؑ کے پوتے (مراد صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب، امیر جماعت امریکہ تھے)نے جماعت احمدیہ کے47ویں جلسہ سالانہ سے خطاب کیا۔
خبر میں بتایا گیا کہ جماعت احمدیہ امریکہ کا 47واں جلسہ سالانہ مسجد بیت الرحمٰن میں 23؍تا25؍جون 1995ء منعقد ہوا جو کہ جماعت کی نئی مسجد ہے اور اس کا سال گذشتہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے افتتاح فرمایا تھا۔ جلسہ سالانہ میں تین ہزار کے لگ بھگ حاضری تھی۔
٭…انڈیاہیرلڈنے17؍جولائی1995ءصفحہ26پر اپنی اشاعت میں جماعت احمدیہ امریکہ کے 47ویں جلسہ سالانہ کی خبر شائع کی ہے۔
٭…ہیوسٹن کرانیکل نے 19؍جولائی 1995ء صفحہ 8 پر کمیونٹی نیوز کے تحت مختصر خبر دی ہے کہ ریجنل مبلغ ساؤتھ ریجن نے جماعت احمدیہ کے 47ویں جلسہ سالانہ میں شرکت کی۔
٭…یو ایس نیوز نے 15؍جولائی 1995ء کی اشاعت میں امریکہ کے 47 ویں جلسہ سالانہ کے شاملین کی تصویر کے ساتھ مختصراً خبر دی کہ گذشتہ ماہ (جون) میں جماعت احمدیہ امریکہ نے اپنا 47 واں جلسہ سالانہ میری لینڈ میں منعقد کیاجس میں جماعت احمدیہ کے سربراہ مرزا طاہر احمد صاحب کا پیغام بھی نشر کیا گیا۔
٭…وائس آف ایشیانے 17؍جولائی 1995ء صفحہ 34 پر ہمارے 47ویں جلسہ سالانہ کی پورے صفحہ پر خبر دی۔
٭میموریل سپرنگ برانچ سن نے 13؍جولائی 1995ء صفحہ 6پر’’احمدیہ‘‘کے عنوان سے ہمارے 47ویں جلسہ سالانہ امریکہ کی مختصراً خبر دی ہے۔
جلسہ سیرت النبیﷺ
٭…ہیوسٹن کرانیکل نے4؍ اکتوبر1995ء کوکمیونٹی نیوز کے تحت ’’اسلامک میٹنگ‘‘کے عنوان سے خبر دی ہے کہ ہیوسٹن میں جماعت احمدیہ بانیٔ اسلام کی سیرت پر ایک ریجنل جلسہ کر رہی ہے۔
اس کانفرنس کا مقصد محمدﷺکی تعلیم سے آگاہی اور اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ اس کانفرنس میں مختلف شہروں انگلیٹن، وکٹوریہ پورٹ لِواکا، ڈیلاس اور نیو آرلینز سے احباب شامل ہوں گے۔
٭…ہیوسٹن کرانیکل نے 7؍اکتوبر1995ء سیکشن E میں نہایت مختصراعلان میں دوسری مرتبہ ہمارے ریجنل کانفرنس جلسہ سیرت النبیﷺ کا بتایا۔
٭…انڈیا ہیرلڈ نے 2؍اکتوبر 1995ء صفحہ8پراعلان کے طور پر دی ہمارے ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ کے انعقاد کی خبر دی اور جلسہ سیرت النبیﷺ کا مقصد بیان کیا۔
٭…میموریل سپرنگ برانچ سن نے 5؍ اکتوبر 1995ء صفحہ 1Bپر کیلنڈر میں ہمارے مذکورہ بالا ریجنل سیرت النبیﷺ کے جلسےکا اعلان شائع کیا۔
٭…وائس آف ایشیانے 2؍اکتوبر1995ءکی اشاعت میں ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ کے ہونے کی خبر تفصیل کے ساتھ شائع کی ہے۔ خبر میں جلسہ کا مقصد بیان کرنے کے بعد آنحضرتﷺ کے بارے میں بھی معلومات دی گئیں کہ آپؐ 1400سال پہلے مکہ میں پیدا ہوئے۔ اور آپؐ کا پیغام ساری دنیا کے لیے ہے اور آپؐ کے ذریعہ ایک روحانی انقلاب پیدا ہوا۔ خداتعالیٰ نے آپ کے ذریعہ مکمل اور کامل شریعت نازل فرمائی ۔مسلمانوں کے اعتقاد میں ہے کہ آپؐ جو مذہب لے کر آئے وہ کامل ہے یعنی اسلام۔ اور کامل شریعت جو لے کر آئے وہ قرآن کریم ہے۔ اس جلسہ کی آرگنائزرجماعت احمدیہ کا اعتقاد ہے کہ آخری زمانے میں جس مصلح نے آنا ہے وہ محمد رسول اللہﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہیں۔
٭…پاکستان لنک نے6؍اکتوبر 1995ء کی اشاعت میںصفحہ 25پر ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ کا اعلان شائع کیا۔
٭…ساؤتھ چائینیز ڈیلی نیوز نےاخبار کی 4؍ اکتوبر 1995ء کی اشاعت میں (چینی اخبار)چینی زبان میں ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ کا اعلان شائع کیا۔ اس میں انہوں نے جماعت احمدیہ کا تعارف اور آنحضرتﷺ کا تعارف نیز مقررین کے نام بھی لکھے۔
٭…دی لیڈر اخبار نے 5؍اکتوبر 1995ء صفحہ 14 پر’’چرچ نیوز‘‘ کے تحت ’’احمدیہ موومنٹ اِن اسلام‘‘ کی خبر یوں شائع کی کہ جماعت احمدیہ مسلمہ ہیوسٹن 8؍ اکتوبر کو اپنا ریجنل جلسہ سیرت النبیؐ منعقد کر رہی ہے جس میں بانی اسلام محمد رسول اللہﷺ کے اخلاق اور تعلیمات پر تقاریر ہوں گی۔ جس سے لوگوں کی اسلام کے بارے اور بانی اسلامﷺ کے بارے میں غلط فہمیوں کو دُور کیا جائے گا۔
٭…انڈو امریکن نیوز نے بھی ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ کا اعلان شائع کیا ہے۔
٭…ہیوسٹن ڈیفنڈرایک افریقن امریکن اخبارہے۔ اس نے بھی ’’چرچ‘‘ کے تحت جماعت احمدیہ کے ریجنل جلسہ سیرت النبیﷺ کا اعلان صفحہ 4پر شائع کیا۔
بعض متفرق خبریں
٭…دی ہیوسٹن پنچ ہی میں ¼ صفحہ کا ہمارا اشتہار What is Islamکے عنوان سے شائع ہوا۔ اس میں لکھا گیا تھا کہ اسلام کا معنی امن ہے۔ اور اس مذہب کا مقصد امن حاصل کرنا اور قیام امن کا حصول ہے۔ جو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی صحیح اطاعت سے ممکن ہے۔ اسلامی تعلیم کے مطابق اللہ تعالیٰ نے دنیا کے مختلف علاقوں میں اپنے نبی، مصلح اور ریفارمرز بھیجے۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کے ذریعہ مکمل اور جامع پیغام قرآن کریم کی صورت میں بھیجا جو تمام جہانوں اور تمام زمانوں کے لیے ہے۔ دیگر مذاہب کی تمام خوبیاں اسلام میں پائی جاتی ہیں۔
اس اشتہار کے آخر میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ زمانے میں اسلام آپ کے لیے کیا پیش کرتا ہے؟
1۔ ہر ایک کے لیے عدل، عزت و احترام اور برابری کے حقوق۔
2۔ آزادی ٔضمیر
3۔ تمام دنیا کی یک جہتی اور بلا امتیاز مذہب و ملت و رنگ و نسل برابری کے حقوق۔
4۔ اسلام کا مالی نظام و معاشری نظام
5۔ توبہ اور اصلاح کے ذریعہ۔ نجات
اس کے آخر میں جماعت احمدیہ کا ایڈریس اور فون نمبر دیا گیا ہے تا مزید معلومات حاصل کرنے والے فون کے ذریعہ یا ملاقات کے ذریعہ اپنے مسائل اور سوالوں کا جواب حاصل کر سکیں۔
٭…دی پورٹ لِواکا ویو نے 20؍ستمبر1995ء کی اشاعت میں خاکسار کا ’’کرسمس‘‘کے بارے میں مضمون شائع کیا ہے جو ایڈیٹر کے نام خط ہے۔
اس مضمون میں خاکسار نے لکھا ہےکہ عیسائی دنیا میں زیادہ تر اس بات کا رجحان پایا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام 25؍ دسمبر کو پیدا ہوئے۔ اگر ہم کتب مقدسہ اور تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ کسی صورت میں بھی 25؍دسمبر آپ کی پیدائش کی تاریخ نہیں بنتی۔ خاکسار نے لوقا باب 2 آیات7اور8کا حوالہ دیا کہ اس کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جن دنوں حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش ہوئی گڈریے رات کو باہر سوتے اور اپنے جانور وں کی حفاظت کرتے تھے ۔دسمبر کی ان تاریخوں میں سردی کی وجہ سے رات کو باہر سونا ناممکن ہوتا تھا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا نے بھی لکھا ہے کہ یہ تو ایک Pagan Holidayتھی۔
اس کے ساتھ ساتھ جب ہم قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات دلچسپی کا موجب ہو گی کہ قرآن کریم نے بھی حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ ایسے دن تھے جب کھجور کے درختوں پر پکی کھجوریں لگی تھیں۔ جس سے پتالگتا ہے کہ وہ موسم دسمبر کا نہیں بلکہ اگست اور ستمبر کا ہو سکتا ہے۔
٭…ویسٹ سائڈ سن نے بھی اپنی اشاعت 21؍ دسمبر 1995ء میں Letterکے تحت Is it Dec 25 ایڈیٹر کے نام خاکسار کا مندرجہ بالا خط شائع کیا۔ اور اس کے 4 پوائنٹس بیان کیے گئے۔
٭…انڈوامریکن نیوز نے 25؍دسمبر1995ء کی اشاعت میں خاکسار کا یہی مضمون خط کی صورت میں من و عن شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے
Why is Christmas Celebrated in December?
کیا وجہ ہے کہ کرسمس دسمبر میں منائی جاتی ہے؟
٭…وائس آف ایشیا نے بھی اپنی 25؍ دسمبر 1995ء کی اشاعت میں خاکسار کا کرسمس کے بارے میں پورا مضمون خط کی صورت میں شائع کیا ہےجس میں قرآن، تاریخ اور بائبل کے حوالوں سے ثابت کیا ہے کہ 25؍ دسمبر کی تاریخ کسی صورت میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ پیدائش نہیں بنتی اور عیسائیت کے سکالرز بھی اس بات پر متفق ہیں۔
٭…انڈیا ہیرلڈ نے بھی اپنی 25؍ دسمبر کی اشاعت میں خاکسارس کے اس مضمون کو شائع کیا لیکن اس کا عنوان یہ دیا
Critique on Significance of Christmas.
یعنی کرسمس کی اہمیت پر تنقید۔
٭…دی لیڈر نے خاکسار کا یہی مضمون کرسمس کے حوالے سے 28؍دسمبر 1995ء کی اشاعت میں اس عنوان سے شائع کیا۔
It is the Wrong Time of the Year?
٭…انڈیا ہیرلڈ نے 5؍جنوری 1996ء کی اشاعت میں خاکسار کا ایک مضمون اس عنوان سے شائع کیا کہ
Jesus Died in Kasahmir.
اس مضمون میں خاکسار نے لکھا کہ 18؍ دسمبر 1995ء کے ٹائم میگزین میں عیسائی سکالرز کی تحقیق پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔
ہمیں کس پر یقین کرنا چاہیے؟ کیا ہمیں ان محققین پر یقین رکھنا چاہیے جنہوں نے برسوں سے Dead Sea Scrolls پر اپنی تحقیقات چھپائے رکھیں یا ہمیں Turin Shroud کے مسیحی محققین پر یقین کرنا چاہیے جو ان حقائق سے انکار کرتے ہیں جو ان کے عقیدے کے منافی ہیں۔
اگر حضرت عیسیٰؑ کو مصلوب کیا گیا تھا اوروہ صلیب پر مارے گئے تھے تو پھر ان کی قبر یروشلم میں ہونی چاہیے تھی اور ان کی قبر کو عیسائیوں کے ذریعہ محفوظ کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ وہ اس قبر کو اپنی سب سے مقدس جگہ سمجھتے۔ مسلمانوں کو بھی ان کی قبر کی حفاظت کرنی چاہیےتھی کیونکہ مسلمان ان کو نبی سمجھتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حضرت عیسیٰؑ صلیب پر نہیں مرے تھے۔ وہ بے ہوش ہوئے اور اللہ تعالیٰ نےانہیں ان کے دشمن سے محفوظ کر لیا اور بچا لیا۔ اور انہوں نے کشمیر کی طرف ہجرت کی۔ وہ ایک نبی کی حیثیت میں لوگوں کو خداتعالیٰ کی طرف بلاتے تھے ۔ انہوں نے اپنا مشن مکمل کر کے کشمیر ہی میں وفات پائی اور وہ اسی طرح وفات پا گئے جس طرح موسیٰؑ یا داؤدؑ وفات پا گئے تھے۔
(جاری ہے)