اللہ تعالیٰ نے ہر قوم اور ہر زمانہ میں اپنے پیغمبر بھیجے ہیں
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
رَفِیْعُ الدَّرَجٰتِ ذُوالْعَرْشِ۔ یُلْقِی الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ لِیُنْذِرَ یَوْمَ التَّلَاقِ (المؤمن: 16)
اللہ تعالیٰ جورَفِیْعُ الدَّرَجٰت ہے، بہت بلند شان والا ہے۔ تمام صفات کا مالک ہے۔ وہ یہ اعلان فرماتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جس پر چاہتا ہے روح اتارتا ہے۔ یعنی وہ پیغام د ے کر بھیجتا ہے جو روحانی لحاظ سے زندگی بخش پیغام ہوتا ہے۔ جو روحانی مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ ان کو اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ یہ زندگی عارضی ہے اور باقی رہنے والی زندگی اِس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ اس لئے اس دنیا میں جو کہ آزمائشوں اور امتحانوں کا گھر ہے ایسے اعمال بجا لاؤ جو خداتعالیٰ کو پسندیدہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم اور ہر زمانہ میں اپنے پیغمبر بھیجے ہیں اور اس زمانہ میں آنحضرتﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق آپ سے عشق و محبت کی وجہ سے مسیح موعود و مہدی معہود کو بھیجا۔ اس شخص کو بھیجا جس کے متعلق پہلے سے ہی یہ اعلان آنحضرتﷺ نے کر دیا تھا کہ وہ مہدی ہو گا۔ اللہ تعالیٰ سے ہدایت یافتہ ہو گا اور اسلام کی بگڑی ہوئی حالت کو سنوارنے کے لئے مبعوث ہو گا۔ پس یہ روح جو اللہ تعالیٰ کا پاکیزہ کلام ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں سے کرتا ہے۔ یہی روحانی زندگی کاسامان بنتا ہے اور لوگوں کو سیدھے راستے کی طرف چلنے کی راہنمائی کرتا ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ الہام بھی ہوا تھا کہ
یُلْقِی الرُّوْحَ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ۔
(تذکرہ صفحہ 533 ایڈیشن چہارم 2004ء مطبوعہ ربوہ)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ جس پر اپنے بندوں میں سے چاہتا ہے اپنی روح ڈالتا ہے۔ یعنی منصب نبوت اس کو بخشتا ہے۔
پھر آپؑ کا ایک اور الہام ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو فرمایا
اَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ رُوْحِیْ
تُو مجھ سے بمنزلہ میری روح کے ہے۔ (تذکرہ صفحہ 629 ایڈیشن چہارم 2004ء مطبوعہ ربوہ)
پس یہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے کہ اپنے خاص بندوں میں سے جس پر وہ چاہتا ہے یہ روح ڈال کر ان کے مقام کا رفع کرتا ہے۔ جس کا قرآن کریم میں ایک جگہ یوں ذکر آیا ہے کہ
نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَآءُ۔ اِنَّ رَبَّکَ حَکِیْمٌ عَلِیْمٌ(الانعام: 84)
کہ ہم جس کو چاہتے ہیں درجات میں بلند کردیتے ہیں یقینا تیرا رب بہت حکمت والا اور دائمی علم رکھنے والا ہے۔ پس یہ خداتعالیٰ ہے جو درجات کو بلند کرتا ہے۔ اس دنیا میں اپنے روحانی نظام کو چلانے کے لئے اپنے انبیاء، اولیاء اور مقربین کو بھیجتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ حکیم بھی ہے اور علیم بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ اور علم اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کس وقت میں، اور کن میں سے، اور کس کو اپنے خاص پیغام کے ساتھ دنیا کی اصلاح اور انہیں ہوشیار کرنے کے لئے بھیجنا ہے اور اس زمانے میں اس حکیم اور علیم خدا نے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مسیح و مہدی بنا کر بھیجا ہے۔ آخرین میں آپ کے مبعوث ہونے کا ذکر خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی فرمایا ہے۔ اور آنحضرتﷺ نے اس مسیح و مہدی کے مقام و مرتبہ اور ایک خاص نشانی بتا کر اُمّت مسلمہ کو اسے قبول کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ مسلمان اگر آنحضرتﷺ کے اس پیغام کو غور سے اور صاف دل ہو کر پڑھیں اور سنیں تو کبھی آنحضرتﷺ کے اس عاشق صادق کی مخالفت نہ کریں بلکہ اسے قبول کرنے کی طرف توجہ کریں۔ آنحضرتﷺ نے مسیح کو نبی اور اپنے خلیفہ کا مقام عطا فرمایا ہے اور فرمایا کہ جو بھی اس کا زمانہ پائے اسے میرا سلام پہنچائے۔ (یہ حدیث مختصر بھی اور تفصیلی بھی مختلف کتابوں میں ہے المُعجم الکبیرللطبرانی میں بھی ہے۔ پھر ابو داؤد اور مسند احمد بن حنبل میں بھی ہے)۔ (مسند احمد بن حنبل جلد3 مسند ابی ہریرہؓ حدیث نمبر 7957 عالم الکتب بیروت 1998ء)
(خطبہ جمعہ فرمودہ 07؍اگست 2009ء)