اضافہ رزق اورسکینت کی دعا
اللّٰهُـمَّ رَبَّنَـآ اَنْزِلْ عَلَيْنَا مَـآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُـوْنُ لَنَا عِيْدًا لِّاَوَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰيَةً مِّنْكَ ۖ وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَيْـرُ الرَّازِقِيْنَ
(المائدۃ:115)
ترجمہ: اے اللہ ہمارے ربّ! ہم پر آسمان سے (نعمتوں کا) دستر خوان اتار جو ہمارے اوّلین اور ہمارے آخرین کے لئے عید بن جائے اور تیری طرف سے ایک عظیم نشان کے طور پر ہو اور ہمیں رزق عطا کر اور تو رزق دینے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ اس دعاکے متعلق فرماتے ہیں :
‘‘حضرت مسیح علیہ السلام نےاُن(حواریوں۔ ناقل)کی کمزوریوں کونظراندازکرتے ہوئے اوراُن کے دلوں میں حقیقی اطمینان پیداکرنے کی غرض سے اللہ تعالیٰ سے یہ دعامانگی کہ رَبَّنَـآ اَنْزِلْ عَلَيْنَا مَـآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِاے ہمارے ربّ تواپنے فضل سے اپنے رحم سے ہمارے لئے آسمان سے مائدہ کے نزول کاانتظام کر…
اللہ تعالیٰ نے کہاکہ تم انہیں تنبیہ کردوکہ میں آسمان سے اُن کے لئے دنیاکی نعمتوں کا بھی سامان پیداکروں گااوراُن کی روحانی بقااورحیات کا سامان بھی پیداکروں گا۔ لیکن یہ رزق چاہے دنیوی ہویاروحانی ان پربہت سی ذمہ داریاں عائدکرتاہےاورجوشخص اِن ذمہ داریوں کونہیں نبھاتااورناشکری کی راہوں کواختیارکرتاہے(خصوصاًاُس وقت جب محمدرسول اللہﷺ کی بعثت ہوجائے اورکامل ہدایت اورمکمل شریعت کانزول ہوجائے) اس پرخداکی گرفت بھی پہلوں سے زیادہ ہوگی۔ ’’
(خطبہ عید الفطر فرمودہ22دسمبر1968ءمطبوعہ خطبات ناصرجلد10صفحہ24تا25)
(مرسلہ:مصباح الدین محمود)
٭…٭…٭