نعتُ النبیﷺ (بہ اِعترافِ عجز)
اَز لبم تَوصِیفِ احمدؐ کو زِ وہم برتر است
اپنے لبوں سے احمد مجتبٰیؐ کی تعریف کرنا تو میرے وہم و گمان سے بھی بالا تر ہے
مدحتِ خورشید گوئی از زبانِ شپر است
گویا چمگاڈر کی زبان سے خورشید کی تعریف کرنا ہے
اُو سراپا نُور ہست و من سراپا تِیرگی
وہ سراپا نور اور میں گھٹا ٹوپ اندھیرا
ذرّۂِ خاکی منم ، اُو آفتابِ انور است
میں تو ذرہ خاکی ہوں اور وہ انوار کا آفتاب ہے
من گدائے بے نوا ، اُو خواجۂ ہر دو سرا
میں گدائے بے نوا اور وہ خواجہ ہر دو سرا ہے
من کمترم از کِرمکے ، اُو فخرِ ہر پیغمبر است
میں کیڑے سے بھی کم تر ہوں اور وہ رسولوں کا فخر ہے
من خزانِ بے بہار و اُو بہارِ بے خزاں
میں بے بہار کی خزاں ہوں اوراُن کا وجود ایسے ہے جیسے بے خزاں میں بہار آجائے
قطرۂِ ناچیز من ، اُو سلسبیل و کوثر است
میں قطرۂ ناچیز اور وہ سلسبیل و کوثر ہے
من اسیرِ نفسِ خویش و درمعاصی پیش پیش
میں اپنے نفس کا اسیر اور گناہوں میں ڈوبا ہوا (ہوں)
اُو اِمامِ انبیاء ؐ و رہبراں را رہبر است
وہ انبیاء کا امام اور رہبروں کا رہبر ہے
از مقاماتِ محمدؐ ہیچ کس آگاہ نیست
محمدؐ کے (ارفع ترین) مقامات سے کوئی بھی آگاہ نہیں
جبرئیل از رفعتِ پروازِ اُوہم ششدر است
جبرائیل بھی اس کی رفعتِ پرواز سے حیرت میں ہے
اَے ظفرؔ! خاموش شَو تُو لائقِ مدحش نہِ
اے ظفر! خاموش رہ (کیونکہ) اس کی مدح کرنا تیرے بس کی بات نہیں ہے
مے ندانی خامشی از نُطقِ بے جا بہتر است
کیا تو جانتا نہیں کہ خاموشی، بے موقع بولنے سے بہتر ہے
(مولانا ظفر محمد ظفرؔ)