رسولوں کے سردار شاہِ دو عالم
اے طٰہٰ و یٰسین نبیوں کے خاتَم
رسولوں کے سردار شاہِ دو عالم
تُو ہی وجہِ تخلیقِ کُل عالمیں ہے
تُو مخلوق میں سب سے اعلیٰ و اکرم
تری سدرۃ المنتہٰی تک رسائی
تُو عرش بریں پر مکرم معظم
ترا پیار صحرا میں ابرِکرم ہے
تری یاد زخمی دلوں کا ہے مرہم
حرا میں جو گونجی تھی حمدِ الٰہی
ہواؤں فضاؤں میں ہے اس کی سرگم
ترے دم سے ہے چاند تاروں کی زینت
زمیں ہے مرتّب فلک ہے منظم
تبسُّم عیاں پھول کلیوں میں تیرا
ہیں شمس و قمر تیرے محتاج پیہم
تُو مرجع ہے ہر فیض و لطف و کرم کا
تری ذات عالی ہے نورِ مجسّم
پلا دے کوئی جام کوثر کا ایسا
کہ پھر لوٹ آئے نکلتا ہوا دم
اگر حشر کے دن شفاعت ہو تیری
تو پھر چھو نہ پائے گا مجھ کو کوئی غم
مجھے آلِ احمد سے ہے عشق اتنا
کہ رکھتا ہوں ہر شَے پہ اس کو مقدم
مرا غم ہے مثلِ غمِ ابنِ حیدرؓ
ٹھہر سا گیا ہے محرم کا موسم
ظفرؔ بھیجتا ہوں درودوں کے تحفے
تو گرتی ہے گلشن پہ رحمت کی شبنم
(مبارک احمد ظفر)