پشاور میں ایک اَور معصوم احمدی محبوب خان کو مذہبی منافرت کی بنا پہ شہید کر دیا گیا
محب وطن احمدیوں کے خلاف مسلسل جاری منفی پروپیگنڈہ مہم کے نتیجے میں احمدی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں۔
پشاور میں یکے بعد دیگرے احمدیوں پر منظم حملے ۔ حکومت احمدیوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ۔
ریاستی ادارے احمدیوں کے تحفظ کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کریں : ترجمان جماعت احمدیہ
چناب نگر ربوہ (پ ر)پشاور میں ایک معصوم احمدی محبوب خان کو نامعلوم افراد نے آج 8 نومبر کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔ ان کی عمر 82 سال تھی ۔ محبوب خان شیخ محمدی گاؤں نزد پشاور کے رہائشی تھے اور کچھ عرصہ قبل پشاور میں رہائش اختیار کر چکے تھے۔ مرحوم اپنے گاؤں شیخ محمدی میں رہائش پذیر اپنی بیٹی سے ملنے گئے ہوئے تھے اور وہاں سے واپس آنے کے لیے خاناں بس اسٹاپ شیخ محمدی پر بس کا انتظار کر رہے تھے کہ چند نامعلوم افراد نے ان کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا ۔
حالیہ دنوں میں مذہب کی بنیاد پر پشاور میں احمدیوں کو ہدف بنا کر حملہ کرنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔ یہ واضح ہو رہا ہے کہ شدت پسند عناصر باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ پرامن احمدیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے محبوب خان صاحب کے وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی زندگیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سےاحمدیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں شدت پیدا ہوئی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت احمدیوں کی جان و مال کی حفاظت سے عمداً بے توجہی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم میں شدت آگئی ہے ۔ نفرت انگیز مہم چلانے والوں سے مسلسل حکومتی چشم پوشی نے شر پسند عناصر کے حوصلوں کو مزید تقویت دی ہے ۔ احمدی وطن عزیز کے محب وطن شہری ہیں جن کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی ہے ۔ ترجمان نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر مؤثر اقدامات کیے جائیں اور معصوم اور پُر امن شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر نہ چھوڑا جائے۔###
(پریس ریلیز ۔ نظارت امور عامہ۔ صدر انجمن احمدیہ ربوہ)