متفرق شعراء
’’آسمانی فیصلہ‘‘ ہونے کو ہے
ضبط کی اب انتہا ہونے کو ہے
ظالمو! وقتِ سزا ہونے کو ہے
شاہد و مشہود کی تائید میں
سارا عالَم اب گواہ ہونے کو ہے
جو نگل جائے گا ساری ناگنیں
وہ عصا پھر اژدہا ہونے کو ہے
کھا چکی دیمک تمہارے فیصلے
’’آسمانی فیصلہ‘‘ ہونے کو ہے
نارِ بُو لہبی کو ہو گی اب شکست
غلبۂ نورِ خدا ہونے کو ہے
سن رہا ہوں جو لسانی بولیاں
کیا کوئی خطہ جدا ہونے کو ہے
راگ بجنے لگ گئے ہیں ماتمی
جیسے کوئی سانحہ ہونے کو ہے
کُونی بردًا وَّ سلامًا کا وہ پھر
دوستو! اب معجزہ ہونے کو ہے
سب یزیدی ہو گئے ہیں پھر جمع
گرم کوئی کربلا ہونے کو ہے
وقت ہے نَصُرٌ مِّنَ اللّٰہ کا ظفرؔ
بابِ نصرت جلد وا ہونے کو ہے
(مبارک احمد ظفرؔ)