مڑھ بلوچاں ضلع ننکانہ میں احمدی کے گھر پر فائرنگ۔ ایک احمدی ڈاکٹر طاہر احمد جاں بحق دیگر 3 زخمی
(پریس ریلیز ۔ نظارت امور عامہ۔ صدر انجمن احمدیہ ربوہ)
احمدی گھر کے اندر جمعہ کی عبادت کے بعد باہر نکل رہے تھے کہ شرپسند نے فائرنگ کردی
احمدیوں کے خلاف جاری مسلسل نفرت انگیز مہم نے احمدیوں سے اپنے گھروں میں تحفظ کا احساس چھین لیا اس سال 5 احمدیوں کو عقیدے کے اختلاف کی بنا پر قتل کیا جا چکا ہے
احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں:ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان
چناب نگر(پ ر)مڑھ بلوچاں ضلع ننکانہ میں ایک احمدی کے گھر پر آج 20 نومبر کو جمعہ کی نماز کے بعد فائرنگ کے نتیجہ میں ایک احمدی ڈاکٹر طاہر احمدموقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے والد طارق احمد صاحب کی حالت تشویشناک ہے۔ اس واقعہ میں دیگر دو احمدی بھی فائرنگ کے نتیجہ میں زخمی ہوئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق مقتول طاہر احمد اور خاندان کے چند افراد گھر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے تھے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد وہ گھر سے نکل رہے تھے کہ ایک شر پسند فرد نے فائرنگ کر دی۔ مقتول ڈاکٹر طاہر احمد کی عمر31 سال تھی ۔قاتل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے اس افسوس ناک واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف ایک طویل عرصہ سے نفرت انگیز مہم جاری ہے جس میں کھلے عام احمدیوں کو واجب القتل قرار دیا جاتا ہے۔ اس مہم نے اب پرتشدد رنگ اختیار کر لیا ہے۔ عقیدے کے اختلاف کی بنا پر اس سال 5 احمدیوں کو جب کہ گزشتہ 4 ماہ میں 4 احمدیوں کو احمدی ہونے کی بنا پر قتل کیا جا چکا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ وہ مسلسل حکومت کے ارباب اختیار کو درخواست کر رہے ہیں کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں تاہم محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی عمائدین کو احمدیوں کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ جبکہ محب وطن احمدی ریاست کی جانب سے تحفظ مہیا کیے جانے کے حقدار ہیں۔ ترجمان نےاحمدیوں پر حملہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔###