جماعت احمدیہ سورینام کی مساعی کا تذکرہ… یومِ آزادی کے موقع پر پانچ احمدی مسلمانوں کو مذہبی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں ملکی صدارتی ایوارڈ کے اعزاز سے نوازا گیا
سُرینام دنیا کے ان خوش نصیب ممالک میں سے ایک ہے جہاں مذہبی رواداری اور مذ ہبی ہم آہنگی موجود اور قائم و دائم ہے۔ مختلف رنگ، نسل ،مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے لوگ کھلے دل کے ساتھ ایک دوسرے کی خوشی غمی اور دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ یورپی ممالک کے زیر قبضہ اس زمین پر دنیا کے مختلف خطوں سے انسان غلام بنا کر لائے گئے اور 1650ء سے 1863ء تک انتہائی نامساعد حالات میں ہرقسم کی سختی اور تشدد برادشت کرتے ہوئے انہوں نے اپنی زندگی کے دن پورے کیے اور آج ان کی نسلیں ان کی قربانیوں کا پھل کھا رہی ہیں۔ پاراماریبو شہر کے قدیم حصے میں 15؍اکتوبر 1965ء کو ایک خاتون کا مجسمہ نصب کیا گیا جو پانچ بچوں کو اپنی بانہوں میں سمیٹے ہوئے ہے۔ اس مجسمے کو ’’ماما سرانان‘‘ (Mama Sranan) کہا جاتا ہے، اور پانچ بچے: ’’کریول،انڈین،جاوانیز،چائینیز اور ایمر ایڈین‘‘ نسل کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سرینام 1975ء تک ہالینڈ کے تسلط میں رہا اور 25نومبر 1975ء کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ظاہر ہوا۔ اور امسال یہ ملک اپنا پینتالیسواں یوم آزادی منارہا ہے۔
ہر سال یوم آزادی کے موقعے پر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو صدارتی ایوارڈز سے نوازا جاتا ہے اور امسال خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سرینام کی تاریخ میں پہلی بار پانچ افراد جماعت کو ان کی مذہبی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں صدر جمہوریہ کی طرف سے اعلیٰ سِول ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ مورخہ 21نومبر کو آزادی اسکوائر میں ایک پر وقار تقریب میں صدر مملکت مسٹر چندریکا پرشاد سنتوکھی(Mr. Chandrikapersad Santokhi) نے دیگر افراد کے ساتھ محترم محمد فاروق جمن بخش صاحب، محترم عبد المطلب محمود صاحب ، محترم عبدالرشید جمن بخش صاحب ، محترم محمد عثمان علی جان صاحب اور محترم فرید جمن بخش صاحب کو طلائی تمغے اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے۔ موجودہ عالمی وبا کی وجہ سے محدود تعداد میں لوگوں کو اس تقریب میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔ یہ تقریب ملکی ٹی وی پر لائیو نشر ہوئی۔ یہ پانچوں افراد خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت کے فعال ممبر ہیں اور گذشتہ کئی دہائیوں سے جماعتی خدمات کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔
سرینام میں عام انتخابات کی تیاری اور انعقاد ہوم منسٹری کرتی ہے، لیکن تمام عمل کی نگرانی اور انتخابات کے نتائج کا اعلان Independent Electoral Officeکرتا ہے۔ سیاسی اور سرکاری دباؤ سے آزاد یہ آئینی ادارہ 1977ء سے قائم ہے اور اس کے پندرہ اراکین ہیں۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے صدر جمہوریہ نے اپنی کابینہ، مشیروں اور پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کی منظوری کے بعد محترم شمشیر علی صاحب صدر جماعت سرینام کوآئندہ چھ سال کے لیے اس ادارے کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ سرینام میں آئینی عہدوں پر حلف اٹھانے والے تمام افراد کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ ملکی قانون یا اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق حلف اٹھا سکتے ہیں۔ اسی لیے عام انتخابات کے بعد اراکین پارلیمنٹ اور حکومتی عہدیداران کے حلف کے موقعے پر اسمبلی ہال میں ائمہ مساجد، پنڈت اور پادری حلف لیتے نظر آتے ہیں۔ اسی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خاکسار نے کانفرنس ہال میں ملک کے صدر، نائب صدر اور دیگر حکومتی اراکین کی موجودگی میں محترم شمشیر علی صاحب سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ یہ تقریب مختلف ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کی گئی۔
قارئین الفضل سے دعا کی درخواست ہے کہ خداتعالیٰ یہ اعزاز جماعت سرینام کے لیے مبارک فرمائے اور جماعت کے نفوس و اموال میں برکت ڈالے۔ آمین
تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے احمدی طلباء و طالبات میں انعامات کی تقسیم
جماعت احمدیہ سرینام ہر سال جلسہ سالانہ کے موقعے پر نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء کو اعزازی سرٹیفیکیٹ دیتی ہے۔کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے امسال جلسہ سالانہ کا انعقاد ممکن نظر نہیں آرہا۔ اس لیے امسال سکول اور کالج کے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے سات طلباء و طالبات اور ان کے والدین کو مسجد میں مدعو کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ محترم صدر صاحب اور خاکسار نے علم حاصل کرنے کی اہمیت و فضیلت کے حوالے سے حاضرین کے سامنے چند گزارشات پیش کیں اور طلباء کو دلجمعی کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ بعد ازاں ہر طالب علم اور طالبہ کو جماعت کی طرف سے اعزازی سرٹیفیکیٹ، نقد انعام اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔ پروگرام کے آخر پہ حاضرین کی طعام اور دیگر لوازمات سے تواضع کی گئی۔
(رپورٹ: لئیق احمد مشتاق۔ مبلغ سلسلہ سُرینام)
٭…٭…٭