برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات جن کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے برکت بخشی
4نومبر1886ء
حضرت حکیم مولوی نور الدین صاحب ؓ کے نام خط ،از انبالہ
مکتوب نمبر8
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم مولوی حکیم نور الدین صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ ۔السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج ایک نوٹ پچاس روپیہ کا آں مخدوم کی جانب سے میاں کریم بخش صاحب نے سیالکوٹ سے بھیجا ہے۔جزاکم اللہ خیرًا۔چونکہ رسالہ سراج منیر کے چھپنے میں اب کچھ زیادہ دیر نہیں معلوم ہوتی اور اس کے سرمایہ کے لئے روپیہ کی بہت ضرورت ہو گی۔اس لئے اگر آں مخدوم بقیہ قیمت پچاس نسخہ یعنی ستاسی روپے آٹھ آنے بھی جلد تر بھیج دیں تو سرمایہ کتاب کی طبع کے لئے عین وقت میں کام آجا سکے ۔میں نے مبلغ پانسو روپیہ منشی عبد الحق صاحب اکونٹنٹ سے قرض لیا تھا اور تین سو روپیہ اور میرے پاس تھا وہ سب اس رسالہ پر خرچ آگیا۔ ماسوا اس کے ایک سو یہ رسالہ مفت ہندوؤں اور آریوں اور عیسائیوں کو تقسیم کیا گیا۔ اگرچہ ایک روپیہ بارہ آنے اس کی قیمت مقرر ہوئی مگر اس کے مصارف زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ قیمت کم درجہ کی رہی۔اکثر قریب کل کے مسلمانوں کا خیال دین کی طرف سے بکلی اٹھ گیا ہے۔ہمدردی، غمخواری، نیک ظنی یہ سب عمدہ صفتیں روز بروز روبہ کمی ہیں۔وَاللّٰہُ خَیْرٌ وَاَبْقٰی
آپ کی ملاقات خدا جانے کب ہو گی۔ ہر ایک بات اس قادر مطلق کے ارادہ پر موقوف ہے۔
والسلام
از صدر انبالہ
4؍نومبر1886ء
خاکسار
غلام احمد
(مکتوباتِ احمد جلد دوم صفحہ نمبر18 مکتوب نمبر8 )