جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات
منعقدہ مورخہ 05؍دسمبر2020ء بروز ہفتہ ، بمقام مسجد نیر جامعہ احمدیہ گھانا
محض اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ساتھ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا میں مورخہ 5 دسمبر 2020ء بروز ہفتہ ایک آن لائن ملاقات کا انعقاد کیا گیا اور محض اللہ تعالیٰ ہی کے خاص فضل سے یہ ملاقات ہر اعتبار سے بے انتہا مبارک اور کامیابی سے مکمل ہوئی۔ فالحمد للہ علی ذالک ۔
اس ورچوئل ملاقات کے مقام کے لیے ابتدائی طور پر یہی خواہش تھی کہ یہ ملاقات جامعہ کے نو تعمیر شدہ ہال میں منعقد کی جائے تاہم ہال کے قریبی علاقے میں انٹرنیٹ کے مناسب سگنل مہیا نہ ہونے کے سبب اس ملاقات کے لیے مسجدنیر کا انتخاب کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس پروگرام کے لیے دفتر جلسہ سالانہ کے تعاون سے دو بڑے ایئر کنڈیشنرز بھی مہیا کیے گئے تھے جو مناسب طریق پر مسجد میں لگا دیے گئے۔ اسی طرح انٹرنیٹ مہیا کرنے والی ایک کمپنی سے رابطہ کرکے اس پروگرام کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ سروس بھی حاصل کی گئی۔
شعبہ MTAکے نگران اور ان کی آٹھ افراد پر مشتمل ایک ٹیم پروگرام سے دو روز قبل جامعہ پہنچی اور تمام انتظامات مکمل کیے نیز ٹیسٹ ٹرانسمیشن کرکے مکمل تسلی بھی کی۔
جامعہ احمدیہ انٹر نیشنل گھانا کے طلباء اور اساتذہ کی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ اس نوعیت کی یہ پہلی اور تاریخی آن لائن ملاقات 05دسمبر 2020ء بروز ہفتہ صبح سوا بارہ بجے شروع ہوئی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ازراہ شفقت اس ملاقات کے لیے ایک گھنٹے سے زائد کا وقت عنایت فرمایا۔فالحمدللہ۔ اس پروگرام میں صرف جامعہ میں موجود طلباء و اساتذہ شامل ہوئے اور کسی بیرونی مہمان کو وبائی ایام ہونے کے سبب حفاظتی نکتہ نگاہ سے شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
مسجد میں داخلہ سے پہلے تمام شاملین کا ٹمپریچر نوٹ کیا گیا۔ سب طلباء اور اساتذہ کو نئے فیس ماسک مہیا کیے گئے اور ہینڈ سینٹائزر استعمال کروایا گیا نیز ایک ہی مقام پر رہائش پذیر ہونے کےباوجود کرسیوں کے درمیان مناسب فاصلے کا بھی اہتمام کیا گیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو عزیزم حافظ عثمان یبوا(گھانا)نے کی۔ عزیزم عماد الدین المصری جن کا تعلق اردن سے ہے نے خلافت احمدیہ کے قیام سے متعلق پیشگوئی پر مشتمل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث اور اس کا اردو ترجمہ پڑھ کر سنایا۔ جبکہ عزیزم طاہر رمضان مرونڈا (تنزانیہ)نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام’’یہ روز کر مبارک سبحان من یرانی‘‘خوبصورت آواز میں پڑھا۔ نظم کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب فتح اسلام کا ایک حوالہ عزیزم جری اللہ انتون(قزاقستان)نے اردو زبان میں پیش کیا اور اس کے بعد حضرت امیر المومنین نے طلباء سے گفتگو شروع فرمائی اور ان کے سوالات کے جوابات عطا فرمائے جو نہایت ایمان افروزاورروح پرورتھے۔
ایک سوال یہ تھا کہ خدا تعالیٰ کے قرب کے حصول کا بہترین ذریعہ کیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں حضرت امیر المومنین نے فرمایا کہ خود خدا تعالیٰ نے بتایا ہے کہ انسان کو خدا تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے قرب کے لیے عبادت کا حق ادا کرو پھرسورۂ بقرۃکے آغاز میں بھی ایمان بالغیب کے بعد نماز کے قیام کا ذکر ہے اور نماز میں سب سے زیادہ قرب الٰہی کا مقام سجدے میں ہوتا ہے اس لیے اگرسجدے میں دعائیں کرو گے تو قرب حاصل ہو گا اور دعا میں دنیا داری مانگنے کی بجائے خدا کا قرب مانگو گے تو یہ بہترین ذریعہ خدا کے قریب ہونے کا بن سکے گا۔
ایک طالبعلم نے دریافت کیا کہ کون کون سے گھانین کھانے اور پھل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو اپنے گھانا میں قیام کے دوران پسند آئے تھے؟ حضور نے فرمایا کہ فوفو، کینکے، پلانٹین، گراؤنڈنَٹ سوپ کے ساتھ کھایا ہے ان میں سے فوفو زیادہ پسند آیا تھا پھر جولف رائس بہت اچھا گھانین کھاناہے۔ گھانا کے سارے پھل ہی بہت اچھے ہیں۔ ایسارچر سےمنکسم جاتے ہوئے ایکوٹسی کے پائین ایپل (Pineapple) بہت ہی اچھے ہیں اور گھانین لوگوں کا اورنج کھانے کا طریق بھی بہت مزیدار ہے۔ جس طرح سے وہ اورنج کو چھیلتے ہیں اور ہاتھ سے دبا کر اس کا جوس پیتے ہیں وہ بہت مزے کا طریق ہے…… کیلے کی بہت سی قسمیں گھانا میں پائی جاتی ہیں۔ ایک سرخ رنگ کا چھوٹے سائز کا کیلا بھی ہوتا ہے جب حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ گھانا تشریف لائے تھے تو میں نے یہ حضور کو بھی پیش کیا تھا تو حضور نے فرمایا کہ یہ کیسا ہے۔ خاکسار نے کہا کہ بہت اچھا ہے تو حضور نے اسے کھا کر دیکھا اور بہت پسند فرمایا۔
ایک طالبعلم نے استخارے کے بارے میں سوال کیا کہ ہم بعض اوقات بعض معاملات کے بارے میں دعا کرتے ہیں لیکن کوئی خواب نہیں آتی تو کس طرح حساس معاملات کا فیصلہ کیا جائے مثلاً شادی کے لیے کہ رشتہ قبول کریں یا نہ کریں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ استخارہ کا مطلب ہے’’خیر طلب کرنا‘‘اگر خیر ہے اور دل کو تسلی ہو جائے تووہ کام کر لے جس کے بارے میں استخارہ کیا تھا۔ اگر تسلی نہ ہو تو نہ کرے۔ یہ استخارہ ہے استخبارہ نہیں ہے کہ ضرور کوئی خبر ملے گی ۔ اس میں کشف یا خواب یا الہام کا کوئی وعدہ نہیں ہے خوابوں کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے دل کی تسلی ضروری چیز ہے اور پھر جب شادی ہو جائے تو بھی دعا جاری رکھنی چاہیے کہ دلی قربت رہے اور اولاد بھی نیک ہو پھر اولاد کی تربیت کے لیے بھی دعا کرتے رہنا چاہیے پس استخارہ خیر مانگنے کا نام ہے۔
ایک سوال ہوا کہ حضور آپ گھانا میں قیام کے وقت کا کوئی دلچسپ واقعہ سنا سکتے ہیں؟ تو فرمایا: واقعات کچھ سنائے بھی ہیں اور اب چالیس سال پہلے کی بات کہاں یاد ہو گی۔ حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمہ اللہ کا دورہ گھانا میری وہاں موجودگی کے وقت ہوا تھا تو حضور کے طعام اور مہمان نوازی کا انتظام میرے اور میری بیگم کے سپرد تھا۔ ہم حضور کے ساتھ ساتھ رہے اور اس وقت کو بہت انجوائے کیا۔ ایک دفعہ اکرا میں بہت سے لوگ حضور سے ملنے کے لیے جمع تھے۔ حضور ان سے ملنے کے لیے باہر تشریف لائے تو بارش شروع ہو گئی مگر حضور کھڑے رہے۔ چھتری تھی لیکن بارش بہت تیزتھی حضور کی اچکن اور کپڑے وغیرہ سب بھیگ گئے لیکن ملاقات کرنے والے اپنی جگہ سے ہلے تک نہیں۔ اسی ضمن میں حضور نے ان سب حاضرین کے صبر کی بہت تعریف کی اور فرمایا کہ ایسا ہی واقعہ میرے ساتھ بھی ہوا جب میں 2005ء میں تنزانیہ گیا تووہاں بھی بارش شروع ہو گئی اور کینوپی پر پانی کھڑا ہو گیا۔ بعد میں ایک جھٹکے سے وہ سارا پانی کینوپی کے اندر موجود عورتوں پر گرا لیکن کوئی بھی اپنی جگہ سے نہ ہلا، کمال کا صبرتھا جس کا انہوں نے نمونہ دکھایا۔ اسی طرح ڈسپلن ہے اس کو بھی قائم کرنا چاہیے اور افریقہ والے یہ کربھی سکتے ہیں علاوہ دین کے ڈسپلن بھی سیکھیں اور جا کر اپنی قوم کو بھی سکھائیں ویسے آپ میں یہ خوبی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ودیعت کردہ ہے اس کو Organiseکر لیں تو دنیا کی رہنمائی کر سکتے ہیں اور افریقہ نے ایک دن دنیا کا رہنما بننا ہے۔
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ مطالعہ کرنے کی عادت کیسے ڈال سکتے ہیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کسی بھی کام کے لیے پختہ ارادہ ہونا ضروری ہے پھر اپنا ایک ٹائم ٹیبل بنائیں۔ اس کا طریق یہ ہے کہ ایک ہفتے تک اپنی روٹین کو نوٹ کریں ہر کام جو کرتے ہیں اسے نوٹ کریں صبح سے شام تک اور شام سے صبح تک پھر دیکھیں کہ کتنا وقت ضائع کیا اور کتنا وقت ضروریات کے نام پرصرف کیا۔ پھر اگلے ہفتے کاچیک کریں کہ ان تمام کاموں میں اچھے اور ضروری کام کتنے تھے اور بےکار اورغیر ضروری کام کون سے تھے اور ان میں کتنا وقت ضائع ہوا۔ پھر اس کی روشنی میں اپنا Time Table بنائیں اور اس میں مطالعہ کا وقت مقرر کرلیں تو ضرور مطالعہ کے لیے وقت نکل سکتا ہے ۔
ایک طالبعلم نے کہا کہ جامعہ کی روٹین کی وجہ سے نیند پوری نہیں ہوتی اس لیے حضور کی رائے میں ایک طالبعلم کے لیے کتنی نیند لینا ضروری ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ سونے سے دنیا فتح نہیں کرسکتے آپ اردن سے ہیں تو عرب دنیا کوفتح کرنے کے لیے سوتے رہنے سے کام نہیں بنے گا۔ فرمایا: سونے کے لیے چھ گھنٹے کافی ہیں اگر وقت کو درست طریق پر گنا جائے تووقت ضائع نہیں ہو گا۔ اگر آپ روزانہ دو گھنٹے بھی مطالعہ کی مستقل عادت ڈال لیں تو بہت بڑے عالم بن سکتے ہیں۔
الغرض ان روحانی امور کے بارے میں پوری وضاحت اور خدا سے تعلق قائم کرنےکے بارے میں خوبصورت نصائح نے جامعہ کے طلباء میں عمل کی بجلی سی بھر دی اور حضور کے پروگرام کے بعد طلباء کے بلند آواز سے نعرے اس بات کے غماز تھے کہ یہ ملاقات تمام طلباء اور اساتذہ میں ایک نئی روح پھونکنے کا کام کر گئی ہے۔ فالحمدللہ علی ذالک۔
(رپورٹ: مرزا خلیل احمد بیگ، وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا)
٭…٭…٭