متفرق شعراء
جگا گئے ہیں زمانے کو رتجگے اُس کے
جلیں گے وقت کے ہر موڑ پر دیے اُس کے
تمام منزلیں اُس کی ہیں، راستے اس کے
وہی تو تھا کہ جو سلطانِ حرف و حکمت تھا
قلم کرشمہ تھا اور حرف معجزے اُس کے
جہانِ نَو کے نوشتے اسی کی تحریریں
محبتوں کے منادی مکالمے اُس کے
وہ عکسِ یار تھا اور آئینہ نما بھی تھا
نرالی شان، انوکھے تھے مرتبے اُس کے
یہ تذکرے، یہ تجسّس اسی کا نذرانہ
جگا گئے ہیں زمانے کو رتجگے اُس کے
اندھیری شب کی یہ دیوار گر پڑے گی رشیدؔ
کرن بدست جو نکلیں گے قافلے اُس کے
(رشید قیصرانی)