’’بھیرہ سے ہم کو نصرت پہنچی ہے‘‘
مسیح وقت اب دنیا میں آیا
خدا نے عہد کا دن ہے دکھایا
مبارک وہ جو اب ایمان لایا
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
دریائے جہلم کے کنارے بھیرہ ایک گنجان آباد قدیم تاریخی شہر ہے اور اندرون لاہور شہر کی طرح ایک walled cityہے جس کے ارد گرد ovalشکل کی سرکلر روڈ ہے جس پر آٹھ دروازے Gates شہر میں داخل ہونے کے لیے ہیں جنہیں ایک انگریز ڈپٹی کمشنر کیپٹن ڈبلیو جی ڈیویز (Captain W G Davies 1876-.1903) نے از سر نو تعمیر کروایا تھا۔ ان دروازوں کے نام یہ ہیں :
٭… لاہور کی سمت میں لاہوری دروازہ لوکل نام گنج والا دروازہ + اندرون گنج والا دروازہ(ان کے درمیان گنج منڈی تھی) اس دروازے پر سن 1869ء کندہ ہے۔
٭…ملتان کی سمت میں ملتانی دروازہ۔ لوکل نام لالو والا دروازہ۔ اس پر سن 1865ء کندہ ہے۔
٭…کشمیر کی سمت میں کشمیری دروازہ۔ لوکل نام چٹی پلی والا دروازہ۔ اس پر سن 1863ء کندہ ہے۔
٭…چنیوٹ کی سمت میں چنیوٹی دروازہ۔ لوکل نام چک والا دروازہ۔ اس پر سن 1869ء کندہ ہے۔
٭…پیراں والا دروازہ۔ 1865ء
٭…حاجی گلاب دروازہ۔
٭…لوہارہ موری دروازہ۔ اس پر 1873ء کندہ ہے۔
٭…کابلی دروازہ۔ لوکل نام چڑی چوگ والا دروازہ۔
بھیرہ کی walled city کے اندر کئی محلہ جات ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
کہتے ہیں زمانہ قدیم سے دنیا کے نقشے پر یہ اہم تجارتی اور ثقافتی مرکز تھا۔ چین اور ثمرقند تک ان کی تجارت تھی۔ ہندوستان کے فرماں روا شیر شاہ سوری نے یہاں ایک شاہی مسجد بنوائی تھی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جب ماموریت کا دعویٰ کیا اور چند سال بعد بیعت کا آغاز کیا تو وہ پہلا شخص جس نے آپ کے ہاتھ میں ہاتھ دیا اور اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کے لمس کو محسوس کرتے ہوئے اس کی رحمتوں کے چشموں سے جسمانی اور روحانی سیری حاصل کی بھیرہ کی ہی مٹی کا بیٹا تھا جس کا نام اس کی نورانی صفات کی طرح حکیم الامت حافظ قرآن حاجی الحرمین حضرت مولوی نور الدین رضی اللہ عنہ ہے۔
ان کے نیک نمونہ کو دیکھ کر بھیرہ کی کئی سعید روحوں کو صحابہ مسیح موعودؑ کے پاک گروہ میں شامل ہونے کی توفیق ملی،تقریباً ہر خاندان اور شہر کے ہر محلہ اور ہر طبقہ سے لوگ اس روحانی مائدہ سے فیضیاب ہوئے۔
حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کی ایک خواب اور اس کی تعبیر
حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ بھی بھیرہ کے نامور صحابہ میں سے ہیں اور حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کی اہلیہ اول کی طرف سے آپ کے قریبی رشتہ دار تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ
’’ایک دفعہ میں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام شہر بھیرہ میں منڈی جارہے ہیں جس کو وہاں گنج کہتے ہیں جب یہ خواب میں نے حضرت صاحب کی خدمت میں عرض کیا تو حضرت صاحب نے فرمایا بھیرہ کو قادیان سے ایسی مناسبت ہے جیسے کہ مدینہ کو مکہ سے کیونکہ بھیرہ سے ہم کو نصرت پہنچی ہے‘‘
(ذکر حبیب صفحہ 163تا164)
313صحابہ میں شمار
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے 313صحابہ کی فہرست میں بھیرہ کے مندرجہ ذیل مریدوں کو شامل فرمایا ہے۔
٭… 21۔ مولوی حاجی حافظ حکیم نور دین صاحبؓ معہ ہر دو زوجہ بھیرہ ضلع شاہ پور
٭…23۔ مولوی حاجی حافظ حکیم فضل دین صاحبؓ معہ دو زوجہ بھیرہ
٭…65۔ مفتی محمد صادق صاحبؓ بھیرہ ضلع شاہ پور
٭…90۔ قاضی امیر حسین صاحبؓ بھیرہ
٭…164۔خلیفہ نور دین صاحبؓ جمونی
(نوٹ:جلال پور جٹاں سے علم کے حصول اور خدمت دین کی غرض سے آپ حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کے پاس بھیرہ آئے تھے۔ حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ نے بھیرہ میں اپنی اہلیہ کے خاندان میں ان کی شادی کروائی تھی اور جب آپ مہاراجہ جموں کے شاہی طبیب مقرر ہوئے توبھیرہ سے ہی آپ کے ساتھ جموں گئے تھے۔ آپ کے ہم نام ہونے کی وجہ سے مہاراجہ نے انہیں حضرت مولوی نور دین صاحب کا خلیفہ کہنا شروع کیا اور بعد میں خلیفہ نور دین جمونی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ قبر مسیح کی دریافت میں بھی ان کی خدمات مشہور ہیں۔ )
٭…189۔مخدوم مولوی محمد صدیق صاحبؓ بھیرہ
٭…220۔ میاں محمد اسحاق صاحبؓ اوورسیر بھیرہ حال ممباسہ
٭…245۔ مفتی فضل الرحمٰن صاحبؓ معہ اہلیہ بھیرہ
(آپ حضرت مولوی نور الدین صاحب خلیفۃ المسیح اوّلؓ کے داماد اور آپ کی اہلیہ کے بھانجے تھے۔ )
٭…246۔ حافظ محمد سعید صاحبؓ بھیرہ حال لندن
٭…247۔ مستری قطب الدین صاحبؓ بھیرہ
٭…248۔ مستری عبد الکریم صاحبؓ بھیرہ
٭…249۔ مستری غلام الٰہی صاحبؓ بھیرہ
٭…250۔ میاں عالم دین صاحبؓ بھیرہ
٭…251۔ میاں محمد شفیع صاحب بھیرہؓ
(آپ حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کی بہن کے بیٹے تھے۔ )
٭…252۔ میاں نجم الدین صاحبؓ بھیرہ
٭…253۔ میاں خادم حسین صاحبؓ بھیرہ
٭…254۔ بابو غلام رسول صاحبؓ بھیرہ
٭…255۔ شیخ عبد الرحمن صاحبؓ نو مسلم بھیرہ
(آپ بہت کم عمری میں سکھ سے مسلمان ہو کر 1891ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے پاس آئے تھے۔ حضورؑ نے انہیں حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کی کفالت میں دے دیا تھا۔ )
٭….258۔ مولوی حافظ محمد صاحبؓ بھیرہ حال کشمیر
(آپ حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کے بڑے بھائی مولوی سلطان احمد صاحب مرحوم کے بیٹے تھے جن کا آپ نے کئی جگہ مرقات الیقین میں ذکر فرمایا ہے)
٭…297۔ حافظ غلام محی الدین صاحبؓ بھیرہ حال قادیان
٭… 300۔ محمد امین صاحبؓ کتاب فروش جہلم
(آپ حافظ غلام محی الدین صاحب کے حقیقی بھائی تھے اور بھیرہ سے جہلم شفٹ ہو گئے تھے یہ دونوں بھائی حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کے رضائی بھائی تھے بھیرہ میں آپ کے آبائی گھر (مسجد نور) کے سامنے والی گلی کے رہنے والے تھے۔
٭…305۔ مستری اسلام احمد صاحبؓ بھیرہ
(ماخوذ از انجام آتھم، روحانی خزائن جلد11صفحہ325تا328)
بھیرہ کی تاریخ احمدیت مؤلفہ فضل الرحمٰن بسمل غفاری کے صفحہ 11 پر لکھا ہے:
’’بھیرہ کی جماعت تاریخ احمدیت میں سابقون کی جماعت ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اولین 313 صحابہ میں سے بھیرہ کے احمدیوں کی تعداد 7 فیصد تھی اور یہ تعداد بلحاظ تناسب آبادی دیگر سب مقامات کی تعداد سے زیادہ ہے‘‘
313کی فہرست سے باہر بھیرہ اور بھیرہ کے مضافات میں کثرت سے صحابہ مسیح موعودؑ ہوئے ہیں جن کی تفصیل کی اس مضمون میں گنجائش نہیں۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ایسے گھروں کا ذکر فرماتا ہے جہاں اللہ کا ذکر کیا جاتا اور خدا تعالیٰ ان کو بلندیاں بخشتا ہے۔ چنانچہ فرمایا:
فِیۡ بُیُوۡتٍ اَذِنَ اللّٰہُ اَنۡ تُرۡفَعَ وَ یُذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ ۙ یُسَبِّحُ لَہٗ فِیۡہَا بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ۔ (النور :37)
یعنی ایسے گھروں میں جن کے متعلق اللہ نے اِذن دیا ہے کہ انہیں بلند کیا جائے اور ان میں اس کے نام کا ذکر کیا جائے۔ ان میں صبح وشام اس کی تسبیح کرتے ہیں۔
یہاں صحابہ کا ذکر ہو رہا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ اس آیت کے حوالے سے فرماتے ہیں :
’’فِیۡ بُیُوۡتٍ:
یہ نور چند گھروں میں ہوگا اب اعلان کرتا ہے کہ وہ گھر چھوٹے نظر آتے ہیں مگر وہ دن آتا ہے کہ بڑے ہو جائیں گے۔
یُذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ:
ان گھروں میں اللہ کا بہت ذکر رہتا ہے یعنی خدا کی باتیں صبح شام کرتے رہتے ہیں۔
اَذِنَ اللّٰہُ اَنۡ تُرۡفَعَ:
اللہ خبر دیتا ہے کہ ان گھروں کو بڑا بنا دے گا۔
(حقائق الفرقان جلد سوم صفحہ 218)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کے آغاز کےوقت 1888ءدسمبر کے اشتہار میں فرمایا تھا:
’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جو لوگ حق کے طالب ہیں وہ سچا ایمان اور سچی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولیٰ کا راہ سیکھنے کے لئےگندی زیست اور کاہلانہ اور غدارانہ زندگی کے چھوڑنے کے لئے مجھ سے بیعت کریں۔
پس جو لوگ اپنے نفسوں میں کسی قدر طاقت پاتے ہیں انہیں لازم ہے کہ میری طرف آویں کہ میں ان کا غمخوار ہوں گا اور ان کا بار ہلکا کرنے کے لئے کوشش کروں گا اور خدا تعالیٰ میری دعا اور میری توجہ میں ان کے لئے برکت دے گا بشرطیکہ وہ ربانی شرائط پر چلنے کے لئے بدل و جان طیار ہوں گے۔ ‘‘
(مجموعہ اشتہارت جلد اوّل صفحہ188)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں معاشرے کے ہر طبقہ کے لوگ شامل تھے۔ راقم الحروف کا تعلق چونکہ بنیادی طور پر بھیرہ سے ہے اس لیے صحابہ کے اکثر خاندانوں کو جانتا ہے۔ یہ حیرت انگیز اور نہایت ایمان افروز بات ہے کہ بھیرہ کے چھوٹے چھوٹے گھروں کے صحابہ اور ان کی نسلوں کو اللہ تعالیٰ نے ہر لحاظ سے بہت برکت دی ہے ساری دنیا میں پھیلا دیا ہے اور دینی اور دنیوی ترقیات سے نوازا ہے اور یہ قرآن کریم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا زبردست ثبوت ہے۔
ذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ وَ اللّٰہُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ۔
٭…٭…٭