پرنسپ جزیرے میں جماعت احمدیہ کی پہلی مسجد (بیت البشارت) کا افتتاح
مورخہ 21؍دسمبر 2020ء کو اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے جماعت احمدیہ کو ساؤتومے ملک کےجزیرہ پرنسپ (Principe) کے ایک گاؤں پورتو ریال (Porto Real) میں پہلی اور ملک میں نویں مسجد کے افتتاح کی توفیق ملی۔یہ مسجد8 میٹر چوڑی اورآٹھ میٹر ہی لمبی ہے جس میں تقریباً ستر افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔
ساؤتومے اینڈ پرنسپ دو جزیروں ساؤتومے(São Tomé) اور پرنسپ(Príncipe)پر مشتمل براعظم افریقہ کا ایک چھوٹا سا ملک ہے جو کہ اٹلانٹک اوشن (بحراوقیانوس)میں وسطی افریقہ کے ملک گابوں(Gabon) سے شمال اور گنی ایکٹوریل سے شمال مغرب میں واقع ہے۔ ساؤتومے میں جماعت کا پودا مکرم حافظ احسان سکندر صاحب سابق مبلغ انچارج و امیر جماعت بینن کے ذریعے 1999ء میں لگا تھا اور پرنسپ جزیرے میں جماعت کا پودا خاکسار (مبلغ انچارج وصدر جماعت احمدیہ ساؤتومے و پرنسپ) کے ذریعے نومبر 2018ء میں لگا۔ دسمبر 2020ء میں جماعت کو اس جزیرے کے گاؤں پورتو ریال میں پہلی مسجد بنانے کی توفیق ملی۔ پورتو ریال میں اللہ تعالیٰ کے فضل اور پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعا سے 45 عیسائی بیعت کر کے اسلام احمدیت میں داخل ہوئے۔ جن کی تعداد اب ساٹھ سے بڑھ چکی ہے۔ اسی طرح پرنسپ جزیرے کے دوسرے مقامات پر بھی جماعت کا تعارف بڑی تیزی سے ہو رہا ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک ۔
شروع میں مخالفت
جماعت کا پودا لگنے کے بعد جب تعلیم و تربیت کا کام شروع ہوا تو وہاں کے لوکل عیسائیوں نے مخالفت شروع کر دی۔ لوکل معلم مکرم سلیمان یوسف صاحب کو وہاں تعلیم و تربیت کے لیے بھیجا گیا۔ پورتوریال میں ایک کمیونٹی سنٹر میں انہوں نے تربیتی کلاس شروع کی۔ جب وہ کلاس کرتے تو کچھ نوجوان وہاں آکر شور کرتے اور کلاس میں خلل ڈالتے۔ لیکن مکرم معلم صاحب بڑے اطمینان اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے۔ آخر کار معلم صاحب کا حسن سلوک دیکھ کر وہ لڑکے بھی احمدی ہو گئے اور کلاس میں شامل ہوگئے۔ اس پر مخالفین کو مزید غصہ آیا اور امیگریشن کو شکایت کی کہ یہاں ایک غیر ملکی آیا ہوا ہےجو یہاں فساد کی تعلیم دے رہا ہے۔ ایمیگریشن پولیس نے آکر جب ڈاکیومنٹس چیک کیے تو معلم صاحب سے معذرت کر کے واپس چلے گئے کہ کسی نے انہیں غلط رپورٹ کی ہے۔ آپ اپنا کام جاری رکھیں۔
مورخہ 21؍دسمبر 2020ء کو 3بجے سہ پہر مسجد کا افتتاح تھا۔ اس جزیرے کے پانچ مختلف مقامات سے احباب جماعت اور بہت سے غیر مسلم دوست بھی افتتاح میں شامل ہوئے۔ پروگرام کا آغازتلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ پھر خدام کے ایک گروپ نےنظم پیش کی۔ مکرم سلیمان یوسف صاحب لوکل معلم نے مسجد اور نماز باجماعت کی اہمیت کے بارے تقریر کی۔ آخر پر خاکسار نے مسجد کی تعمیر پر احباب جماعت کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی ۔
غیروں کے تاثرات
ایک عیسائی دوست مسجد کے افتتاح میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جزیرے پر پہلے کوئی مسلمان نہیں رہتا تھا۔ ہمیں میڈیا میں بتایا جاتا ہے کہ اسلام بہت برا مذہب ہے۔ لیکن جب سے جماعت ہمارے جزیرے پر آئی ہےتو ہمیں پتا چلا کہ مذہب اسلام ایک بہت اچھا مذہب ہے۔ ہم سب یہاں مل کر رہیں گے۔
ایک سکول ٹیچر مکرم آؤدری ویلکیر (Aodry Wilker) صاحب، جو مذہباً عیسائی تھے اور جن کا گھر مسجد کے بالکل ساتھ ہے۔ وہ مسجد کی تعمیر کے دوران ایک دن خاکسار کے پاس آئے اور پوچھا کہ مسلمان غیر آئینی کام کیوں کرتے ہیں۔ مسلمانوں نے ساؤتومے میں گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر ایک سکول بنایاہوا ہے۔ خاکسار نے انہیں سمجھایا کہ اسلام کسی غیر آئینی کام کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام نہایت پرامن اور دین فطرت ہے۔ اسلام میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ لاعلمی کی وجہ سے اور بعض ناسمجھ نام نہاد مسلمانوں کےغلط رویے کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہو جاتی ہے۔ اسلام کے متعلق پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نےآنحضرت محمد ﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھیجا۔ پھر ان کو جماعت کا تفصیلی تعارف کروایاتو ان کا غصہ ٹھنڈا ہوا۔ پھر کچھ مزید سوالات کرنے کے بعد انہوں نے بیعت کرلی اور اب وہ باقاعدہ نماز میں شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ میرا گھر مسجد کے بالکل قریب ہے اس لیے مسجد کی صفائی میں اور میری بیوی کیا کریں گے۔ا سی طرح چونکہ ابھی مسجد میں بجلی کا انتظام نہیں ہوا تھا اس لیے انہوں نے اپنے گھر سے خود ہی ایک تارلا کر مسجد میں بلب لگا دیا کہ جب تک بجلی کا کنیکشن نہیں لگتا کم از کم مسجد میں روشنی کا انتظام ہو۔
دعا کے بعد تمام شاملین میں کھانا تقسیم کیا گیا۔ اس پروگرام میں85 احباب شامل ہوئے۔ خداتعالیٰ تمام شاملین کے ایمان و ایقان میں ترقی دیتا چلا جائے۔ آمین
(رپورٹ: انصر عباس۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)