متفرق شعراء
جلسہ سالانہ قادیان کی یاد میں
کہا تھا ناں بڑا ہی ہے ستمگر
بِنا جلسوں کے پھر گُزرا دسمبر
کہاں ہے رونقِ بستانِ احمد
چمن میں ہے خزاں سا ایک منظر
نہیں ہے قافلوں کا شور کوئی
نہ کوئی میہماں خالی پڑا گھر
نہ آلو گوشت کی سوندھی سی خوشبو
نہ ہیں وہ روٹیاں، دیگیں، وہ لنگر
خُدایا خیر کی خبریں سنا دے
نیا ہو سال تو کوئی نہ ہو ڈر
بہائیں اشک یوں آنکھوں سے آؤ
کہ پہنچے ہر صدا عرش بریں پر
الٰہی تیرے کُن کی منتظر ہے
دبی ہے آہ جو اس منؔ کے اندر
(منصورہ فضل منؔ)