حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تینوں انگوٹھیوں کی تفصیل اور ان مبارک انگوٹھیوں کی موجودہ حالت
سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ سوئٹزرلینڈ کی نیشنل مجلس عاملہ کی مورخہ 07؍نومبر 2020ء کو ہونے والی Virtualملاقات میں ایک ممبر عاملہ نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تین انگوٹھیاں بنوائی تھیں، دو انگوٹھیاں ہم نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک میں دیکھی ہیں، تیسری انگوٹھی کس کے پاس ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کا جواب عطا فرماتے ہوئے فرمایا:
جواب: أَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَہٗ
والی انگوٹھی حضرت اماں جان ؓنے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کو دےدی تھی اور دوسری انگوٹھی جس پر
غَرَسْتُ لَکَ بِیَدِیْ رَحْمَتِیْ وَقُدْرَتِیْ
کا الہام درج تھا،حضرت مرزا بشیر احمد صاحب کو دےدی تھی اور ’’ مولیٰ بس‘‘ والی انگوٹھی حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ کو دےدی تھی۔ أَلَيْسَ اللّٰهُوالی انگوٹھی جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکو دی تھی، حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنے وصیت کی تھی کہ میرے بعد یہ انگوٹھی جو بھی خلیفہ بنے گا، اس کو ملے گی اوربجائے ذاتی ہونے کے خلافت کو منتقل ہو جائے گی۔ لیکن جو دوسری دو انگوٹھیاں تھیں وہ دونوں بھائیوں نے اپنے پاس رکھی رکھیں۔ حضرت مرزا شریف احمد صاحب کی انگوٹھی جو تھی ان کی وفات کے بعد میرے والد صاحب کے پاس آئی۔ اس کے بعد میری والدہ نےان کی وفات کے بعدمجھے دےدی۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے جب خلافت کا منصب دیا تو میں نے وہ انگوٹھی پہننی بھی شروع کر دی۔ تیسری انگوٹھی جو حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے پاس تھی، وہ حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی وفات کے بعد حضرت مرزا مظفر احمد صاحب کو منتقل ہو گئی تھی۔ حضرت مرزا مظفر احمد صاحب کےکوئی اولاد نہیں تھی تو انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکی بیٹی امۃ الجمیل صاحبہ اور محترم ناصر احمد سیال صاحب ابن حضرت چوہدری فتح محمد سیال صاحب ؓکے بیٹے کو لے پالک بنایا تھا،اور وہ ان کے ساتھ رہا، ان کے گھر میں پلا بڑھا،تواس کے بعد انہوں نے وہ انگوٹھی اس کو دےدی وہ آجکل امریکہ میں رہتا ہے۔