نماز

ہر مسلمان کے پیچھے نماز کی ادائیگی کا حدیث میں ذکر اور اس کی وضاحت

سوال:ایک دوست نے حدیث

الصَّلَاةُ الْمَكْتُوْبَةُ وَاجِبَةٌ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ(سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ)

کی روشنی میں دریافت کیا ہے کہ افراد جماعت کےلیے کسی غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھنا کیوں درست نہیں؟اس سوال کا جواب عطا فرماتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 05؍اکتوبر 2018ء میں فرمایا:

جواب: یہ مکمل حدیث سنن ابی داؤد کتاب الجہاد میں اس طرح درج ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيْرٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ۔

گویا اس میں صرف نماز پڑھنے کے بارے میں ارشاد نہیں فرمایا بلکہ اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ ہر امیر کی قیادت میں جہاد کرو اور ہر مسلمان کی نماز جنازہ ادا کرو۔لیکن آنحضورﷺ کی اپنی سنت اس سے مختلف ہے کیونکہ حضورﷺ نے نہ مقروض کی، نہ خیانت کرنے والے کی اور نہ ہی خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ خود پڑھی۔

اسی لیے علمائے حدیث نے اس حدیث کی صحت پر کلام کیا ہے اور اس روایت کی سند پر کئی اعتراضات اٹھائے ہیں۔

علاوہ ازیں کتب احادیث میں حضورﷺ کا یہ ارشاد بھی موجود ہے کہ

’’لَا يَؤُمَّنَكُمْ ذُوْ جُرْأَة فِي دِيْنِهِ‘‘

یعنی کوئی ایسا شخص جو اپنے دین میں بے باک ہو گیا ہو یا دینی احکامات کا خیال نہ رکھتا ہو وہ تمہاری امامت ہر گز نہ کروائے۔

امامت کے حوالہ سے سب سے بڑھ کر وہ حدیث ہے جس میں آنحضرتﷺ نے آنے والےمسیح موعود کے بارہ میں فرمایا ہے کہ

وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ۔

یعنی اس وقت تمہارا امام تم میں سے ہی ہو گا۔اور یہ حدیث کتب احادیث کی سب سے مستند کتب بخاری اور مسلم دونوں میں موجود ہے۔

حضورﷺنےاس حدیث میں فرمایا ہے کہ فاسق فاجر کے پیچھے نماز پڑھو، یہ نہیں فرمایا کہ مکفر اور مکذب کے پیچھے نماز پڑھو۔ پس اگر اس حدیث کو صحیح مان بھی لیا جائے تو اس کا مطلب صرف یہ ہو گا کہ حضورﷺ دراصل ہمیں ایک انتظامی امر کی طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ جب اپنے لوگوں میں سے کسی کو امام بنا دیا جائے تو اس کے اعمال میں تجسس کر کےاس کی خامیاں تلاش کرنے کی کوشش نہ کیا کرو بلکہ پوری اطاعت کے ساتھ اس کی اقتدا میں نماز ادا کر کے اس کی قبولیت کا معاملہ خدا تعالیٰ پر چھوڑ دیا کرو۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button