منظوم کلام حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ
(حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ)
اے محبت کیا اثر تو نے نمایاں کر دیا
زخم و مرہم کو رہِ جاناں میں یکساں کر دیا
تو نے ’’مجموعِ دو عالم‘‘ کو پریشاں کر دیا
عاشقوں کو تو نے سرگردان و حیراں کر دیا
تیرے جلووں نے بہت ذرے کیے خورشید وار
خاک کی چٹکی کو مثلِ ماہِ تاباں کر دیا
تیرے زائر ہیں ترے اعجاز کے منت پذیر
واپسی کے چُن دیے در، دخل آساں کر دیا
ہوشمندانِ جہاں کو تو نے دیوانہ کیا
’’خانۂ فطنت‘‘ بسا اوقات ویراں کر دیا
کون دیتا جان دنیا میں کسی کے واسطے
تو نے اس جنسِ گرانمایہ کو ارزاں کر دیا
ختم ہیں تجھ پر جہاں کی شوخیاں عیّاریاں
کیسے کیسے تو نے عیّاروں کو نالاں کر دیا
آگرا جو آگ میں تیری وہ بھُن کر رہ گیا
جانتے تھے جو نہ رونا ان کو گریاں کر دیا
اے جنوں! دیوانہ ہو کر ہوش آیا ہے مجھے
میں ترے قربان! تو نے یہ تو احساں کر دیا
تیری خونخواری مسلّم ہے تپِ عشقِ شدید
خود تو ہے کافر مگر ہم کو مسلماں کر دیا
ہر جگہ ہے شور تیرا کیا حقیقت کیا مجاز
مشرک و مسلم سبھی کو ’’سینہ بریاں‘‘ کر دیا
وہ مسیحا جس کو سنتے تھے ’’فلک پر ہے مقیم‘‘
لطف ہے اس خاک سے تو نے نمایاں کر دیا
(الفضل2مارچ1940ء)