افتتاح سوشل گھر، ساؤ تومے
جماعت احمدیہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے انسانیت کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔ خدمت خلق کے اس عظیم مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئےاللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے ہیومینیٹی فرسٹ جرمنی، ساؤتومے میں سوشل گھر تعمیر کرتی ہے۔ ساؤتومے میں زیادہ تر غرباء لکڑی کے گھروں رہتے ہیں۔
بعض اوقات یہ گھر طوفان ،بارش یا آگ لگنے سے تباہ ہوجاتے ہیں تو ان غرباء کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ جب ایک گھر جلتا ہے تو سارا سامان اور جمع پونجی سب کچھ جل جاتا ہے۔ ایسے میں جماعت احمدیہ اپنی استطاعت کے مطابق ان غربا ءکی مالی معاونت بھی کرتی ہے اور ان کے گھر بھی بناتی ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں ہیومینیٹی فرسٹ جرمنی نے ساؤتومے میں 18گھر تعمیر کیے ہیں۔ ان میں سے 9گھر ایک ہی جگہ اکٹھے جل گئے تھے اور نو گھر مختلف جگہوں میں تعمیر کیے گئے۔ جماعت کی اس خدمت کا وزیراعظم صاحب، صدر مملکت اور متعلقہ وزراء نے خیر مقدم کیا۔ وزیراعظم صاحب ساؤتومے نے ایک انٹرویو بھی دیا جس میں جماعت کی دوسری سرگرمیوں کے علاوہ سوشل گھروں کا بھی انہوں نے خاص طور پر ذکر کیا۔ گورنمنٹ ساؤتومے ہمیشہ جماعت کے کاموں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
مورخہ 8؍اکتوبر 2020ء کو ساؤتومے کے کیپٹل کے ایک محلے مولوندو میں 9 تعمیر شدہ گھروں کا افتتاح کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں دارالحکومت کے میئر صاحب، چیئرمین ہیومینیٹی فرسٹ جرمنی، مبلغین کرام اور مبلغ انچارج صاحب ساؤتومے نے شرکت کی۔ میئر صاحب نے جماعت اور ہیومینیٹی فرسٹ کا بہت شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر لوگوں کے جذبات دیدنی تھے۔ ایک عورت اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے اور جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے زارو قطار رونا شروع ہوگئی۔ اس نے کہا کہ وہ دن بڑا بھیانک تھا جب ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری زندگی کی ساری جمع پونجی راکھ ہوگئی۔ اس وقت میں حاملہ تھی۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں۔ میں غم سے پاگل ہو چکی تھی۔ میں گھر کے ساتھ ہی جل کر مر جانا چاہتی تھی۔ لوگوں نے مجھے زبردستی پکڑ کر گھر سے باہر نکالا۔ اس کے بعد بھی مجھے یہی خیال رہتا کہ ایسی بے بسی کی زندگی سے میں بھی گھر کے ساتھ جل کر مرجاتی تو بہتر ہوتا۔ ہم نے حکومت اور بہت سی تنظیموں کے دروازے کھٹکھٹائے کسی نے ہماری مدد نہیں کی۔ آخر کار ہم جماعت احمدیہ کے مشن ہاؤس گئے۔ انہوں نے ہماری مدد کی اور آج ہم لوگ اپنے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں۔ نیشنل ٹیلیویژن نے یہ پروگرام اور اس عورت کا انٹرویو نشر کیا۔
اللہ تعالیٰ اس خدمت کو قبول فرمائے اور جماعت اور اس ملک کے لیے بہت بابرکت ہو۔ آمین
(رپورٹ: انصر عباس۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)