ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر61)
طاعون قہر الٰہی ہے
غرض یہ طاعون خدا کا قہر ہے۔ عقلمند وہی ہے جو ہوا پہچان لے۔ اور خدا کی باتوں پر صدق دل سے ایمان لے آئے۔ یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ جو اس وقت عذاب دے رہا ہے۔ وہ ایک خاص کام کے لیے عذاب دے رہاہے۔ ہمارے سلسلہ کی بابت مولویوں صوفیوں یا سجادہ نشینوں سے بات کرو تو وہ پہلے ہی گالیاں دینی شروع کر دیتے ہیں۔ اب دیکھ لو کہ خدا تعالیٰ کا صبر کتنا بڑا صبر ہے کہ ہزار برس سے اوپر ہونے کو آیا کہ خدا کے پاک نبیوں اور راستبازوں اور برگزیدوں کو گالیاں دی جاتی ہیں اور اُن کی بیحرمتی اور ذلت کے لیے ہر قسم کے وسائل اختیار کئے جاتے ہیں آخر اُس نے ان سب نبیوں اور خصوصاً ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کو قائم کرنے کے لیے یہ سلسلہ قائم کیا۔
اور جب سے یہ قائم ہو ا۔ اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا جو پہلے راستبازوں کے ساتھ ہو اتھا۔مگر آخر خداتعالیٰ نے ان حد سے بڑھے ہوئے بیباکوں اور شوخ چشموں کا علاج کرنا چاہا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ وہ بہت حلیم ہے مگر اس میں بھی کلام نہیں کہ جب پکڑتا ہے توسخت پکڑتا ہے، کیا سچ کہاہے۔ شعر ؎
ہاں مشو مغرو ر بر حلم خدا
دیر گیرد سخت گیردمرترا
(ملفوظات جلد سوم صفحہ 261)
اس حصہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کا یہ شعر استعمال کیا ہے۔
ہَاں مَشَوْ مَغْرُوْر بَرْ حِلْمِ خُدَا
دِیْر گِیْرَدْ سَخْت گِیْرَدْ مَرْ تُرَا
ترجمہ:۔ خبردار خدا کی بُردباری پر مت اترانا، وہ پکڑتا تو دیر سے ہے مگر سخت پکڑتا ہے۔
٭…٭…٭