’مصلح موعود‘ کی باون علامات
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 18؍ فروری 2011ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ میں ان باون خصوصیات یا علامات کو بیان فرمایا جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ تعالیٰ سے خبر پا کر اُس موعود بیٹے کے متعلق دنیا کے سامنے رکھی تھیں جس کے ذریعے دنیا میں دین کی تبلیغ اوراصلاح کا کام ہونا مقدر تھا۔ ’مصلح موعود‘ کی یہ علامات حضرت مصلح موعودؓ کی زبانی پیش خدمت ہیں۔
حضورؓ فرماتے ہیں’’اگر اس پیشگوئی کا غور سے مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس پیشگوئی میں آنے والے موعود کی یہ یہ علامتیں بیان کی گئی ہیں۔ پہلی علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ قدرت کا نشان ہوگا۔ دوسری علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ رحمت کا نشان ہو گا۔ تیسری علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ قربت کا نشان ہو گا۔ چوتھی علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ فضل کا نشان ہو گا۔ پانچویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ احسان کا نشان ہو گا۔ چھٹی علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ صاحبِ شکوہ ہو گا۔ ساتویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ صاحبِ عظمت ہو گا۔ آٹھویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ صاحبِ دولت ہو گا۔ نویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ مسیحی نفس ہو گا۔ دسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا۔ گیارھویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ کلمۃ اللہ ہو گا۔ بارہویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ خدا تعالیٰ کی رحمت اور غیوری نے اسے اپنے کلمہ تمجید سے بھیجا ہو گا۔ تیرھویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ سخت ذہین ہو گا۔ چودھویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ سخت فہیم ہو گا۔ پندرھویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ دل کا حلیم ہو گا۔ سولہویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ علومِ ظاہری سے پُر کیا جائے گا۔ سترھویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ علومِ باطنی سے پُر کیا جائے گا۔ اٹھارویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ تین کو چار کرنے والا ہو گا۔ انیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ دوشنبہ کا اس کے ساتھ خاص تعلق ہو گا۔ بیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ فرزندِ دلبند ہو گا۔ اکیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ گرامی ارجمند ہو گا۔ بائیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ مظہر الاول ہو گا۔ تئیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ مَظْہَرُ الْآخِر ہو گا۔ چوبیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ
مَظْہَرُ الْحَق
ہو گا۔ پچیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ
مَظْہَرُ الْعلَاء
ہو گا۔ چھبیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ
کَاَنَّ اللّٰہَ نَزَلَ مِنَ السَّمَاء
کا مصداق ہو گا۔ ستائیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس کا نزول بہت مبارک ہو گا۔اٹھائیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس کا نزول جلالِ الٰہی کے ظہور کا موجب ہو گا۔ انتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ نور ہو گا۔اور تیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ خدا کی رضا مندی کے عطر سے ممسوح ہو گا۔ اکتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ خدا اس میں اپنی روح ڈالے گا۔ بتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ خدا کا سایہ اس کے سر پر ہو گا۔ تینتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ جلد جلد بڑھے گا۔ چونتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ اسیروں کی رستگاری کا موجب ہو گا۔ پینتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا۔ چھتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ قومیں اس سے برکت پائیں گی۔ سینتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنے نفسی نقطہ آسمان کی طرف اٹھایا جائے گا۔ اڑتیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ دیر سے آنے والا ہو گا۔ انتالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ دور سے آنے والا ہو گا۔ چالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ فخرِ رسل ہو گا۔ اکتالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس کی ظاہری برکتیں تمام زمین پر پھیلیں گی۔ بیالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ اُس کی باطنی برکتیں تمام زمین پر پھیلیں گی۔ تینتالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ یوسف کی طرح اس کے بڑے بھائی اس کی مخالفت کریں گے۔ چوالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ بشیر الدولہ ہو گا۔ پینتالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ شادی خاں ہو گا۔ چھیالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ عالمِ کباب ہو گا۔ سینتالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ حسن و احسان میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نظیر ہو گا۔ اڑتالیسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ کلمۃ العزیز ہو گا۔ انچاسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے وہ کلمۃ اللہ خان ہو گا۔ پچاسویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ ناصر الدین ہو گا۔ اکیاونویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ فاتح الدین ہو گااور باونویں علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ بشیرِ ثانی ہو گا۔‘‘
(الموعود۔ انوار العلوم جلد نمبر17صفحہ نمبر562تا565 بحوالہ خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس 18؍ فروری 2011ء ،الفضل انٹرنیشنل 11؍ مارچ 2011ء صفحہ 7)
حضرت مصلح موعودؓ کی زندگی کا مطالعہ کرنےسے اندازہ ہوتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ آپؓ میں یہ تمام نشانیاں بکمال پوری ہوئیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دین کی تبلیغ اور دنیا کی اصلاح کے کاموں کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم اس عظیم الشان پیشگوئی کے ظہور کے دن کو خلفائے وقت کے ارشادات کے موافق گزاریں اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے غلبہ اسلام کی خاطر اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا عہد کرنے اور پھر اسے پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنے والے ہوں۔آمین