مسیح کی دوبارہ آمد کا وقت یہی وقت ہے
جس طرح اللہ تعالیٰ نے فضائل میں اس قوم اسلام کو اُمّت مو سیٰ کا مثیل بنایا ہے ایسے ہی رذائل بھی کل وہ اس قوم میں جمع ہیں جو اُن میں پائے جاتے تھے۔ یہ قوم تو یہود کے نقش قدم پر ایسی چلی ہے جیسے کوئی اپنے آقا ومولیٰ مطا ع رسول کی پیروی کرتا ہے۔ یہود کے واسطے قرآن شریف میں حکم تھا کہ وہ دود فعہ فساد کریں گے اور پھر ان کی سزا دہی کے واسطے اللہ تعالیٰ اپنے بندے ان پر مسلط کرے گا۔ چنانچہ بخت نصر اور طیطوس دو نو نے ان لوگوں کو بری طرح ہلاک کیا اور تباہ کیا۔ اس کی مماثلت کے لیے اس قوم میں نمونہ موجود ہے کہ جب یہ فسق وفجور میں حد سے نکلنے لگے اور خدا کے احکام کی ہتک اور شعائر اللہ سے نفرت ان میں آگئی اور دنیا اور اس کی زیب وزینت میں ہی گم ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی اسی طرح ہلا کو، چنگیز خاں وغیرہ سے برباد کرایا۔ لکھا ہے کہ اس وقت یہ آسمان سے آواز آتی تھی
اَیُّـھَاالْکُفَّارُ اقْتُلُوا الْفُجَّارَ
غرض فاسق فاجر انسان خدا کی نظر میں کافر سے بھی ذلیل اور قابل نفرین ہے۔ اگر کوئی کتاب قرآن شریف کے بعد نازل ہونے والی ہوتی تو ضرور ان لوگوں کے نام بھی اسی طرح
عِبَادًا لَّنَا
میں داخل کئے جاتے۔ یہ بھی لکھا ہے کہ آخر کار بخت نصر یا اس کی اولاد بت وغیرہ سے باز آکر واحد خدا پر ایمان لائی ہے۔ اسی طرح ادھر بھی چنگیز خاں کی اولاد مسلمان ہو گئی۔ غرض خدا نے مماثلت میں
حَذْوَالنَّعْلِ بِالنَّعْلِوالا
صاف معاملہ کرکے دکھا دیا ہے۔
ہماری گورنمنٹ
بعض بادشاہوں کی معدلت گستری کے متعلق ذکر ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ
ہما ری گورنمنٹ ہم نے اسے غور سے دیکھا ہے کہ نازک معاملات میں بھی بلاتحقیق کے کوئی کارگذاری نہیں کرتی۔ بغاوت جیسے خطرناک معاملات میں تو بلا تحقیق اور فردجرم اور ثبوت کے سوا گرفت نہیں کی جاتی۔ تو دوسرے معاملات میں بھلا کہاں ایسا کرنے لگی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اَور حکا مِ وقت ہیں کہ ان کے نزدیک انسان تو گاجر مولی کی طرح بنے ہوئے ہیں ۔کسی نے شکایت کی بس پکڑا اور قتل کردیا۔ کوئی ضرورت نہیں کہ ثبوت کافی بہم پہنچایا جاوے یا کوئی لمبی تحقیقات کی جاوے۔ دیکھئے ہمارا مقدمہ پادری والا بھی تو ایک بغاوت کے ہی رنگ میں تھا۔ کیونکہ ایک پادری نے جو اُن کے مذہب کا لیڈرا ور گرو مانا جاتا تھا اس نے ظاہر کیا تھا کہ گویا ہم نے اس کے قتل کا منصوبہ کیا ہے اور پھر اس پر بڑ ے بڑے اور پادریوں کی سفارشیں بھی تھیں مگر بلا تحقیق کے ایک قدم بھی نہ اٹھایا گیا اور آخر کار قوم کی پروا نہ کرکے ہمیں بری کیاگیا۔ غرض یہ بھی ہم پر خدا کا ایک فضل ہے کہ ایسی عا دل گورنمنٹ کے ماتحت ہیں۔
(دربارِ شا م)
امریکہ کے ایک انگریز کا اشتہار سنایا گیا جس میں اس نے لکھا ہے کہ مسیح کی دوبارہ آمد کا وقت یہی وقت ہے۔ وہ کُل نشانات پورے ہوگئے جو آمد ِثانی کے پیش خیمہ تھے اور اس نے اس بیان کو بڑے بشپوں اور فلاسفروں کی شہادتوں سے قوی کیا ہے۔
حضر ت اقدس نے فرمایا کہ
اصل میں ان کی یہ بات کہ مسیح کی آمد ثانی کا وقت یہی ہے۔ اور اس کے آنے کے تمام نشانات پورے ہو گئے ہیں بالکل ہمارے منشاء کے مطابق ہے اور راستی بھی اس میں ہے۔ ان کی وہ بات جو حق ہو اور جہاں تک وہ راستی کی حمایت میں ہو اسے ردّنہ کرنا چاہیے۔ یہ لوگ ایک طرح سے ہماری خدمت کر رہے ہیں۔ اس ملک میں جہاں ہماری تبلیغ بڑی محنت اور صرف کثیر سے بھی پوری طرح سے کما حقہ نہیں پہنچ سکتی۔ وہاں یہ ہماری اس خدمت کو مفت اچھی طرح سے پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے وقت کی تشخیص تو بالکل راست کی ہے۔ مگر نتائج نکالنے میں سخت غلطی کرتے ہیں جو آنے والے کی انتظار آسمان سے کرتے ہیں۔
(ملفوظات جلد 5صفحہ 133۔135۔ایڈیشن 1984ء)